زینب کی بےحرمتی کا تصور آیا کہاں سے؟۔محمد اظہر عالم

 قصور میں رونما ہونے والا سانحہ ذہن پر سوار ہے، ہر دعا میں بےساختہ معصوم زینب کیلئے انصاف کی دعائیں اور اس کے قاتلوں کے عبرتناک انجام کے لئے  بددعائیں نکل رہی ہیں، ذہن ماؤف،عقل دنگ ہے ایسا کوئی کر کیسے سکتا ہے؟ کوئی اتنا  بےحس ہوسکتا ہے کیا؟ جیسے بےشمار سوالات ذہن میں اٹھ رہے ہیں تو اسی کےساتھ میرے دماغ میں ایک اہم سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ “زینب کی بےحرمتی کا تصور آیا کہاں سے؟” ۔

اس سوال کے  کئی جواب   ہوسکتے ہیں مگر میرا ذہن اس سوال کےجواب میں بھارتی چینل پر نشر ہونے والے پروگرام “کرائم پٹرول” کی طرف جاتا ہے تو میں حیران ہوجاتا ہوں کہ جو کچھ جرائم کے اس سلسلہ وار پروگرام میں دکھایا جاتا ہے وہی کچھ اب “قصور” میں رونما ہورہا ہے اور میرے خیالات یہ کہہ رہے ہیں کہ زینب کے مجرم کے ذہن میں عزت پامالی کا تصور پیدا کرنے کے پیچھے کہیں ناں کہیں ایسے گھناؤنے بھارتی کرائم شو ذمہ دار  ہیں کیونکہ میری اطلاعات کے مطابق اس “کرائم پٹرول” نامی پروگرام میں ایسے درجنوں سیریلز دکھائے گئے ہیں جن میں بچیوں کے ساتھ بدفعلی،اغواء اور ان کے قتل کے گھناؤنے جرائم کو دکھایا گیا یہیں پر بس نہیں ہوتی بلکہ اس سیریل کے ایک پروگرام میں یہاں تک دکھا دیا گیا کہ “ایک گھر میں باپ اور بھائی مل کر زبردستی اپنی بیٹی اور بہن کی ہر تھوڑے دن میں عزت کی دھجیاں اڑاتے ہیں” ۔

مجھے نہیں  معلوم  قصور سانحہ کو بھارتی سیریل کرائم پٹرول سے جوڑنا کہاں تک صحیح ہے لیکن مجھے یہ سمجھ آرہا ہے کہ جس جرم کا کوئی باپ، بھائی اپنی بیٹی اور بہن کے ساتھ تصور بھی نہیں کرسکتا اس جرم کو ڈراماٹائز کرکے دکھانے کا مقصد اس کے سوا اور کیا ہے کہ ان گھناؤنے جرائم کا تصور پیدا کیا جاسکے، اور حقیقت تو یہ ہے کہ جب انسان ایک گناہ اور جرم کو دیکھ لیتا ہے تو اس کے لئے اس کی طرف جانا آسان ہو  جاتا ہے اور اسی لئے شرمناک ترین جرائم دکھا کر ہمارے ذہنوں سے ان کی نفرت ختم کرنا مقصد ہے اور اس کا انجام یہی ہوگا کہ ایسے جرائم کو مستقل دیکھنے کے بعد ایک دن جب حقیقت میں ہمارے معاشرے میں ایسے انسانیت سے گرے جرائم رونما ہونے لگیں گے تو ان کی نفرت ہمارے دلوں سے ختم ہوجائے گی اور ہمارا پاک اسلامی قلعہ مغرب کے گندے ترین معاشرے کی تصویر پیش کرنے لگے گا اور ابھی تو ابتداء ہوئی ہے قصور میں ان گندے غلیظ تصورات پر عمل کرنے کی مگر کب یہ تصورات دوسرے شہروں میں بھی پہنچ جائیں اس سے پہلے ہمیں بہن، بیٹی کی عزت پامالی کا تصور دینے والے ان بھیانک شرمناک ڈراموں کو اپنے ملک میں لازمی بند کروانا ہوگا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر ان غلط تصورات کو پیدا ہونے سے نہیں روکا گیا تو پھر ہر روز ہر شہر میں معصوم زینب جیسی مسکراتی کلیاں مسلی جائیں گی اور پھر کوئی آواز بھی بلند نہیں ہوگی، تو پھر آئیے کروڑوں زینب کی عزتوں کےتحفظ کے لئے  ایک قدم اٹھائیے اور آج اس بات کا  خود  سے عہد کیجیے  کہ گندے غلیظ تصورات پیدا کرنے والے ان ڈراموں،پروگراموں  کو ہم اپنے گھروں میں  بند کریں گے اور اپنے قریبی لوگوں کو بھی اس بات کی طرف متوجہ کریں گے، تاکہ بہن بیٹی کو سر کا تاج ،آنکھوں کی ٹھنڈک سمجھے جانے والے ہمارے باحیاء مہذب پاک اسلامی معاشرے میں بہنوں اور بیٹیوں کی عزت پامالی کا تصور بھی کبھی ذہن میں نہ  ابھرے۔

Facebook Comments

محمداظہرعالم
طالب علم ہیں اور میدان صحافت میں داخل ہوکر اب حقیقی تبدیلی لانے کے خواہشمند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”زینب کی بےحرمتی کا تصور آیا کہاں سے؟۔محمد اظہر عالم

Leave a Reply