شیمینزم کیا ہے؟-احمر نعمان

چند روز قبل ایک سوال آیا تھا جو میری امریکی قبائل والی پہلی پوسٹ سے متعلق تھا مگر عدیم الفرصتی کے باعث میں دیکھ نہیں پایا، پہلی قسط   میں جن خاتون کا ذکر تھا، یہ پڑھ کر حیرت ہوئی کہ آپ کا اندازہ کافی درست ہے، خاتون واقعی shamanism سے تعلق رکھتی تھیں، جو لوگ نہیں جانتے ان کے لیے مختصرا ًعرض ہے کہ شیمینزم مختلف جگہوں پر مختلف مفاہیم میں استعمال ہوتا ہے، یورپی اقوام بشمول روس میں اس کے معنی کافی الگ ہیں، اور ویسے تو ابراہیمی مذاہب کے سلسلہ تصوف و روحانیت میں بھی شیمینزم موجود ہے، مگر اصلاً یہ ان سب سے قدیم اوراس دور کی یادگار ہے جب شکار واحد ذریعہ خوراک تھا نہ کہ ‘ہابی’۔ امریکی قبائل اسے کسی اور معنوں میں استعمال کرتے ہیں، قدیم مایا تہذیب میں بھی اس کے شواہد ملتےہیں۔ایک معروف افریقی ناول انکا کے نام سے چھپتا تھا، یہ بھی امریکی قبیلہ ہی تھا اور کسی حد تک وہ مذہب ہے جو مظہر کلیم کی عمران سیریز میں جوزف نامی افریقی کا دکھایا جاتا تھا جس میں وہ وچ ڈاکٹر والی حرکات کرتا ہے۔ شیمنزم میں اسی وچ ڈاکٹر سے ملتا جلتا ایک شیمن/شمن کردار ہوتا ہے جو مادی دنیا اور روحانی دنیا کے مابین ایک پُل کی حیثیت رکھتا ہے جو مراقبہ کے علاوہ رقص موسیقی یا ڈرم وغیرہ بجا کر اکثرایک مختلف روحانی دنیا realm میں داخل ہوتا ہے۔ یہ خاتون اپنے قبیلے کی آخری نشانی تھیں، اور جہاں شمینزم میں مراقبہ، رقص، موسیقی، آوازوں کا استعمال ہوتا ہے، یہ نشہ آور کھمبیوں اور ہوا کا عجیب و غریب استعمال کرتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اجداد کی ارواح سے رابطہ جوڑتی ہیں اور اس کا مقصد محض اجتماعی بھلائی ہو سکتا ہے، نہ کہ انفرادی بھلائی۔ امریکی شیمین کا ہمزاد یا آلٹر ایگو alter ego کوئی جانور ہوتا ہے، یعنی ان کے بقول ان کے ہاں کسی کا بھیڑیا ، بھینسا ، بلی (جو کہ شیر کی نسل کے تمام جانور) کہہ لیجیے اور یہی میرے تجربہ میں ایک تکلیف دہ امر بھی تھا۔

امریکی قبائل کو سمجھنا ہمارے ہاں کچھ مشکل ہے وہ اس لیے کہ آپ کو چند تصورات سے آزاد ہونا پڑتا ہے، ان کے ہاں انڈویورپین اور یوریشین تصورات نہیں ہیں؛ خدا، شیطان، فرشتے، دیوی دیوتا اور نیکی بدی والے تصورات تاریخی طور پر موجود نہیں، نہ ان کی جنت جہنم ہوا کرتی ہے۔ یہ توحید و شرک سے ماورا اور افلاطون کے عالم امثال سے بہت قریب ہیں ۔ یہ Organized Religion نہیں ہے بلکہ آرگنائزڈ لفظ ہی فالتو ہے، یورپین آبادکاروں کی امریکا و جنوبی امریکا پر قبضہ سے قبل جو یہ پانچ چھ  سو قبائل تھے، شاید آپ کو حیرت ہو کہ ان میں سے کسی کی بھی مقامی زبان میں لفظ ‘مذہب’ ہی موجود نہیں۔ اب صورتحال یقیناً مختلف ہے مگر اس دور میں ان کے ہاں فطرت یا مدر نیچر سے متعلق شاید الفاظ ملتے ہیں، کیونکہ یہ فطرت، قدرت اور قدرت سے ہم آہنگ ہونے پر زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ اسی طرح عیسائی مشنریوں کے جو لطائف موجود ہیں وہ یہاں بھی اسی طرح اپلائی ہوتے ہیں کیونکہ ان کا موت/حیات بعدالموت/نجات اس قسم کی باتوں سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ اگر آپ کی لغت میں خدا، شیطان، جنت ، جہنم ، حیات بعد الموت موجود ہی ناں ہوں تو آپ ان کی تعریف کیسے کر سکتے ہیں؟

جیسا اسی سلسلہ میں عرض کیا تھا کہ ایسٹ کوسٹ میں آباد قبائل کا تصور تھا کہ موت کے بعد روح جنوب مغرب کا رخ اختیار کرتی ہے جہاں اس کے آباؤاجداد اس کا استقبال کرتےہیں ،باقی ظاہر ہے ان کا زور قدرت سے ہم آہنگی اور فطرت سے تھا، اس لیے اکثر قبائل میں جانوروں کی اچھی خاصی اہمیت ہے جس پر animism کے تصورات ملتے ہیں۔

اسی طرح کچھ تناسخ ارواح پر یقین رکھتے ہیں، لینی لناپی نامی ایک قبیلہ کی بڑی بوڑھیاں ہر بچے کی پیدائش پر اس میں یہ معائنہ کرتی ہیں کہ یہ پچھلی زندگی میں کیا تھا کیونکہ اگر آپ کو معلوم ہو جائے کہ مثال کے طور پر یہ کارپینٹر یا بڑھئی تھا تو اس کے لیے لکڑی سے متعلق کوئی کھلونے   دیے جائیں گے۔ ایک لینی لیناپی فرد کی سرگزشت میں درج ہے کہ اس نے پچھلی کتنی زندگیاں اور کتنے جنم کہاں  کہاں گزارے۔ شکاری اگر کسی جانور کو دفنا دے تو اس جانور کا اگلا جنم اس شکاری کے لیے کچھ اچھا کرے گا وغیرہ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسی طرح ہمارے شمالی ڈکوٹا میں ایک قبیلہ کا معلوم ہوا جہاں Transvestism کا سلسلہ موجود تھا، اس کی ایک شکل جدید دور میں LGBT-Q کمیونٹی کا ایک حصہ ہے۔ مگر دلچسپ بات ہے کہ دیگر قبائل اسے قدیم بیماری مانتے تھے، یہ تعصب ہے کہ نہیں اس کا علم نہیں مگر شیمینزم کا ایک حصہ بیماری اور نیوروڈس آرڈر سے متعلق بھی ہے۔
باقی یہ ایک تفصیل طلب موضوع ہے، جس کے لیے کچھ تحقیق بھی ضروری ہے، یہ فی الحال جواب سمجھیے باقی تفصیل کا ابھی محل نہیں، کبھی الگ سے واقعہ بیان کروں گا مگر کب کا علم نہیں۔
اپڈیٹ: ٹرانس ویسٹزم ، کی ایک شکل کراس ڈریسنگ ہے یعنی مرد ، عورتوں والے لباس جو پہنتے  ہیں  اور یہ اتنا قدیم ہے کہ عبرانی بائبل تک میں اسکا ذکر ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply