ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ ۔دنیا بھر کے مسلمان خوش ہیں فلسطینیوں نے غزہ کی جیل توڑ دی اور اسرائیل میں داخل ہو گئے ۔اسرائیلی فوجیوں کی حماس جنگجوؤں کے ہاتھوں گرفتاری اور یہودی آباد کاروں کے فرار کی وڈیو سے مسلمان تو یقینی طور پر خوش ہو رہے ہیں لیکن مغربی ممالک میں اسرائیل کے حق میں آوازیں آنا شروع ہو چکی ہیں ۔برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر نے کہا ہے کہ اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے اور وہ اپنے جوابی اقدامات میں حق بجانب ہے ۔
حماس نے اسرائیل پر حملہ اس وقت کیا ہے جب اسرائیل کامیابی کے ساتھ ترکی، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر چکا ہے۔
اردن اور مصر کے ساتھ اسرائیل کا پہلے سے دفاعی معاہدہ ہے ۔شام کی تمام فوجی طاقت ختم کرائی جا چکی ہے ۔سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم ایک پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں مستقبل قریب میں فلسطین نام کا کوئی ملک نہیں ہو گا یعنی غزہ کا جو بندوبست عالمی طاقتوں کی طرف سے کیا گیا تھا اسرائیلی وزیراعظم نے اس بندوست کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔
غزہ سے حماس کے جو جنگجو اسرائیل میں گلائڈنگ کے ذریعے داخل ہوئے ہیں انہیں بطخوں کی طرح مار گرایا جا سکتا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر اسرائیل کی اس مضبوط ترین دفاعی لائن سے تین روز قبل تعینات تمام دستے واپس بلا لئے گئے تھے ۔ حماس کے جنگجو با آسانی اسرائیل میں داخل ہو گئے اور متعدد فتوحات کا اعلان کر دیا ۔
اب ردعمل ہو گا اور اس ردعمل کے نتیجہ میں فلسطینی غزہ سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے ۔ہم سمجھتے ہیں یہ ایک سازش ہے جس میں حماس میں شامل اسرائیلی ایجنٹوں نے اپنا کام کر دکھایا ہے ۔
یہ اسی طرح کی سازش ہے جیسی طالب علموں کے ہیرو کے پاس ایٹم بم اور عراق کے پاس بڑی تباہی مچانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کی سازش کی گئی تھی ۔
اسرائیل کے پاس دنیا کی بہترین فوج اور جدید ترین ہتھیار ہیں ۔تمام عرب ممالک مل کر بھی اسرائیل کو اسوقت شکست نہیں دے سکے تھے جب وہ اتنا مضبوط نہیں تھا ۔اب جب اسرائیل اسلامی دنیا میں حمایت بھی حاصل کر چکا ہے حماس کے جنگجو بغیر جنگی طیاروں ،توپ خانہ اور ٹینکوں کے کس طرح اسرائیل کو شکست دے پائیں گے ۔؟
اللہ کی مدد نہیں ہوتی بلکہ فطرت کے اصول ہوتے ہیں ۔خالی ہاتھوں شہادت مل سکتی ہے اور جنت بھی لیکن زمین حاصل کرنے کیلئے جدید ترین اسلحہ ہونا ضروری ہے جو حماس کے پاس موجود نہیں ۔
حماس کے اسرائیل پر حملے اور ابتدائی کامیابیوں کا ہنی مون چند گھنٹوں میں ختم ہو جائے گا ۔اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کر دی ہے لیکن اب یہ سلسلہ صرف بمباری تک نہیں رکے گا بلکہ اسرائیل غزہ پر انتظامی کنٹرول بھی حاصل کر لے گا اور یہ موقع اس نے حماس کو حملہ کا موقع دے کر خود حاصل کیا ہے ۔ اس طرح کی کامیاب حکمت عملی کبھی صدام حسین کو کویت پر حملہ کیلئے اکسا کر حاصل کی گئی تھی ۔اس حکمت عملی سے عراقی فوج ختم کی گئی اور حماس کے حملہ کے نتیجہ میں غزہ فلسطینیوں کے ہاتھ سے جائے گا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں