میسنجر کے اُصول/شمع اختر انصاری

میسنجر فیس بک کا تحفہ ہے۔
فیس بک انسٹال کریں تو میسنجر ساتھ چلا آتا ہے ۔لیکن ہر چیز کے استعمال کے کچھ طور طریقے ہوتے ہیں ۔
اگر مارک زکر برگ نے ان کے ” اخلاقی استعمال ” کاطریقہ نہیں بتایا تو باشعور افراد اپنے طور پر کچھ قواعد اور ضوابط بناسکتے ہیں ۔

دیکھیے !یہاں ہر طبقہ فکر کے لوگ موجود ہیں ۔جو لوگ فیس بک کو صرف تفریحی شئے سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ۔ یہاں بھی مثبت کام کرنے والوں کی کمی نہیں ہے ۔
آن لائن کاروبار کے ذریعے کتنے لوگ یہاں اپنا روز گار کما رہے ہیں ۔لیکن فضول لوگ بھی اس ایپ کا حصہ ہیں جن کی حرکات سے نہ صرف خواتین بلکہ مرد حضرات بھی پریشان ہوتے ہیں ۔

یاد رکھیے !میسنجر کبھی کبھار مردوں کے لئے بھی پریشانی کا سبب ہوتا ہے ۔
کچھ خواتین فیس بک پر مردوں کو ایڈ نہیں کرتیں ، جب کہ کچھ لوگ میسنجر ہی ڈیلیٹ کر دیتے ہیں ۔ ظاہر ہے یہ مسئلے کا حل نہیں ہے ۔
کیوں نہ اچھے اور مہذب معاشرے کی طرح ہم میسنجر کے بھی کچھ اصول خود وضع کر لیں تا کہ ایک دوسرے کو تکلیف دینے سے بچا سکے ۔

فرض کیجیے فیس بک ایک دفتر ہے اور میسنجر ذاتی گھر ۔
ایک دفتر میں اگر ہزاروں لوگ کام کررہے ہیں تو ضروری نہیں کہ وہ ایک دوسرے کے نام سے بھی واقف ہوں یا ایک دوسرے میں دل چسپی بھی لیتے ہوں۔
اب دفتر کا کوئی ساتھی بنا بتائے دوسرے کے گھر پہنچ جائے صرف اس بنیاد پر کہ اس کی ” فرینڈ ریکوئسٹ ” قبول کر لی گئی ہے اور اسے میسنجر میں جا دھمکنے کی اجازت مل گئی ہے تو وہ غلطی پر ہے ۔ ظاہر ہے بن بلائے مہمان کے نازل ہونے پر سامنے والا پریشانی کا شکار ہوگا اس کے لیے یہ واقفیت اور دوستی کا نہیں بلکہ اشتعال کا سبب ہوگا ۔
وہ لوگ جو وقفے وقفے سے یک لفظی میسج کرتے رہتے ہیں خود بتائیں
صرف اس لیے کہ آپ کسی کے ساتھ دفتر میں کام کرتے ہیں ، ہر دومنٹ کے بعد اس کے گھر کا دروازہ بجانا کیا مناسب بات ہے؟

1.اگر آپ پھر بھی کسی صاحب یا صاحبہ سے میسنجر میں بات کرنا چاہتے ہیں تو ایک میسج میں “مختصر اور مکمل کام وضاحت کے ساتھ” لکھ دیجیے ۔
2.ہیلو ۔۔ ہیلو۔۔
ہائے ۔۔ ہائے ۔۔۔
کا جواب نہیں دیا جارہا تو مزید میسج نہ کیجیے ۔
3.کیسے ہو ؟
کہاں سے ہو ؟
کیا کرتے ہو؟
جیسے سوالوں کاجواب کوئی انجان لوگوں کو کیوں دے گا ؟
4. میسج سین ہونے کے بعد بھی جواب نہیں دیا تو دیکھنے والا مصروف بھی ہو سکتا ہے ۔
یا
آپ کا میسج اس کے لیئے جواب دینے کی اہمیت نہیں رکھتا ۔

5. “آن لائن ” شو ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ بندہ صرف اور صرف آپ کے لئے فون استعمال کر رہا ہے ۔
وائی فائی استعمال کرنے والے “لوگ ان , لوگ آؤٹ” کی فکروں سے آزاد ہوتے ہیں۔
6. کوئی جواب نہ دے تو شکوے ، شکایات کر کر کے اسے مزید تنگ نہ کر یں ۔
پہلی اور آخری بات:-
کسی کو بھی میسج کرنا ہی ہو انتہائی ضرورت کے تحت ، مکمل اور مختصر تحریر کیجیے ۔۔
لفظ ” مکمل” پرغور کیجیے ۔۔۔ ایک ہی میسیج میں پوری بات لکھ دیجیے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

اور ہاں ۔۔
جس کو میسج کیا ہے اسے بھی جینے کا حق دیجیے ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply