پاکستان میں فلسطین کا پہلا زیتون کا درخت/منصور ندیم

پاکستان میں زیتون کا پہلا درخت آج سے تقریبا 150 سال قبل فلسطین سے لا کر یہاں لگایا گیا تھا۔ یہ درخت لانے والے مسیحی مشنری تھے، جو چند سال پہلے دریافت ہونے تک ایک صدی سے زیادہ عرصے تک مکمل خاموشی میں پروان چڑھا۔ جب انگریز پہلی بار پنجاب اور اس کے ہمسایہ Trans-Indus علاقوں میں پہنچے (جو بعد میں شمال مغربی سرحدی صوبے کا حصہ بن گئے)، تو بہت سے افسران نے ان علاقوں میں مذہب تبدیل کرنے کا سوچا تھا، جس کے لے بہت سے عیسائی مشنری عیسائیت کو پھیلانے کی امید میں ان ناہموار علاقوں میں گھومتے رہے۔ یہ کوئی سنہء 1860 یا 1870 کی دہائی کا وقت تھا جب Rev. T.J.L. Mayer نامی ایک مشنری نے لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان کے درمیان شیخ بدین نامی پہاڑی مقام پر قیام کیا تھا، اس وقت Rev. T.J.L. Mayer نے اس جگہ پر اپنی یہ نشانی چھوڑنے کے کئے فلسطین سے زیتون کا درخت چنا۔

یروشلم سے زیتون کے پہاڑ سے زیتون کا یہ درخت لا کر لکی مروت و ڈیرہ اسماعیل خان ڈسٹرکٹ جاؤ ایک مقامی گاؤں “شیخ بدین” جو اب قدرے سیاحت کے لیے بھی مشہور ہے، یہاں لا کر وہ درخت لگایا گیا تھا اور 150 سالوں میں بڑھ کر ایک بڑا، شاندار درخت بن چکا ہے۔ اس زیتون کے درخت نے مختلف اینگلو افغان جنگوں، شمال مغربی سرحدی صوبے کے قیام اور پاکستان کی بالآخر آزادی کا مشاہدہ کیا۔ کچھ سال پہلے Rev. T.J.L. Mayer کی ڈائریوں سے یہ پتہ چلا اور پھر یہ درخت درخت دریافت کیا گیا، جو مقامی طور پر ایک ٹیم موجود ہے جنہوں نے ان درختوں کے تحفظ کا ایک پروگرام شروع کیا ہے جس میں اس فلسطینی درخت سے نئی کٹنگیں لی جاتی ہیں اور ان کی جگہ جگہ پر لگایا جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ: تصاویر میں ایک تصویر اس کا دن درخت کیا دوسری تصویر اس مسیحی مشینری کے فرد کی ہے جو فلسطین کی سرزمین سے پاکستان میں زیتون کا یہ پہلا درخت لائے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply