سیلاب زدگان خواتین کی ذاتی ضروریات میں مشکلات۔۔فرزانہ افضل

پاکستان میں آئے اس اندوہناک سیلاب کی تباہ کاریوں پر مشتمل ویڈیوز دیکھ کر کوئی ایسا بشر نہیں جس کا دل نہ دہلا ہو ۔ گاؤں کے گاؤں بہہ گئے، سیلاب میں ڈوبنے والوں کی ہزاروں کی تعداد میں اموات ہو گئیں، لاکھوں لوگوں کے گھر بار اجڑ گئے۔ تیسری دنیا کے ملکوں میں جب بھی کوئی آفت آتی ہے تو اس کا نشانہ غریب عوام ہی ہوتی ہے۔ وجہ کچھ بھی ہو ناقص پلاننگ یا غیر مؤثر محکمہ موسمیات، اس وقت پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب چکا ہے۔ اقوام متحدہ نے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے 160 ملین ڈالر جمع کرنے کی ایجنسی اپیل کی ہے۔ پاکستان کی معیشت کو 10 دس بلین ڈالر کا شدید نقصان پہنچا ہے۔ تقریبا گیارہ سو سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ بہت سے چیرٹی ادارے پاکستان میں اور اوورسیز سے چندہ اکٹھا کر رہے ہیں۔ اور سب لوگ دل کھول کر چندہ دے رہے ہیں۔ ہر چیرٹی ادارے کی کیمپین فوڈ اور شیلٹر کے حوالے سے چلائی جا رہی ہے، یعنی متاثرین کو خوراک اور کیمپوں میں رہائش اور بنیادی ضروریات مہیا کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔ امداد کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ جن اداروں پر آپ کو بھروسہ ہے انہیں کو اپنے حق حلال کی کمائی سے چندہ دیں، اگر آپ مستحقین تک اپنے ذاتی ذرائع کے ذریعے سہولیات، رقومات اور خدمات پہنچا سکتے ہیں تو وہ سب سے بہتر ہے۔ ہمارے کلچر اور ملک کا المیہ یہ ہے کہ خواتین کی صحت سے متعلق مخصوص مسائل اور ان کی ذاتی ضروریات کو ہمیشہ پس پردہ ڈال دیا جاتا ہے۔ ان کے جنسی مسائل اور جنسی صحت کے بارے میں بات کرنا ایک ممنوعہ موضوع ہے اور اس کو بے شرمی تصور کیا جاتا ہے۔ کائنات اور اسکی مخلوق کا سارا نظام اللہ پاک نے بنایا ہے اس وقت سیلاب سے متاثرہ بے شمار خواتین کے پاس ماہواری کے لئے کوئی انتظام نہیں ، ان کو انڈرویر، پیڈز اور ٹائلٹریز یعنی باتھ روم میں استعمال کرنے کی مصنوعات شیمپو، صابن، ٹوتھ پیسٹ ، ٹوتھ برش اور تولیوں کی اشد ضرورت ہے۔ آپ سب سے یہ درخواست ہے آپ جہاں بھی چندہ دے رہے ہیں ان اداروں کو تاکید کریں کہ خواتین کے لیے انکی بنیادی ضروریات کی اشیاء ایمرجنسی اور ترجیحی بنیادوں پر فوری مہیا کی جائیں۔ تاکہ ان کی عزت کے پردے میں ان کو سب سہولیات فراہم کی جائیں اور وہ شرم کے مارے اس پریشانی کا شکار نہ رہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply