سماجی تضادات۔۔شہباز خان

طوفانوں سےآنکھ ملاؤ
سیلابوں پروارکرو
ملاحوں کے چکرچھوڑو
تیر کر دریا پار کرو۔
راحت اندوری کا یہ شیر مولانا وحیدالدین کے الفاظ کی ترجمانی کر رہا ہے مولانا کی دین کے لئے خدمات کسی صورت فراموش نہیں کی جاسکتیں، مولانا کا تعلق علما دیوبند سے تھا مجھے مولانا کی ایک بات نے بہت متاثر کیا جو آپکی نظر کر رہا ہوں ” مولانا کا کہنا تھا دنیا مسائل کی جگہ نہیں ایک مقابلے کی جگہ ہے ” یہ معمولی الفاظ نہیں ان خیالات کا ادراک ایک وسیع النظر دور اندیش ایک دانشور ،شخص کو ہوسکتا ہے۔
ایک طرف مسلم پوری دنیا میں معاشی سماجی تنزل کا شکار ہیں مولانا وحیدالدین دنیا اور دین کے میل جول اور جہد کی تقسیم کا جو خلا پر کرنے کی کوشش کی اسکی مثال نہیں ۔
دنیا میں سب سے پہلا قتل بھی مقابلے کی وجہ سے ہوا اور اس دن سے انسان کائنات میں اپنے ارتقا سے ہی مقابلے کی دوڑ میں لگ گیا۔
کیا آپ نے کبھی سوچا دیمک ہمیشہ لکڑی کو کیوں لگتی ہے زندہ درخت کو کیوں نہیں لگتی ٹھیک اس طرح انسان کی صلاحیت ہوتی ہے اگر انسان انکا صحیح استعمال کرے تو  کامران کہلاتاہے۔

کچھ دن گزرے عمران خان نے ایک غیر مقبول آرڈیننس پاس کیا جس میں پاکستان سے باہر رہنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق حاصل ہونا مقصود تھا میں اس خبر کو سن کر ایک خوفناک سوچ میں مبتلا ہوگیا سمجھ سے باہر ہے کس طرح کے دماغ پاکستان پر مسلط کئے گئے جن کو یہ سمجھ نہیں مغرب میں رہنے والے لوگ جو معیاری زندگی اعلیٰ تعلیم اور صحت کے لئے خود ساختہ سکونیت اختیار کرتے ہیں۔
جعلی لائسنس جعلی ڈگریاں جعلی نکاح اور طلاق کے کاغذات بنا کر پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرکے مغربی ریاستوں میں شہریت حاصل کرتے ہیں ۔
اب سوال یہ ہوتا ہے جس شخص کے نہ خاندان نہ بچے اور نہ ہی مفادات ہیں وہ کس طرح ایک غریب انسان کے لئے اپنی ہم خیال جماعت کا نمائندہ چن سکتا ہے جبکے خود عمران خان کا کہنا ہے نواز شریف اور انکے بچے اور جائیداد لندن میں ہیں اور آجکل ایک ٹرینڈ بھی عمران خان چلا رہے ہیں “امپورٹڈ حکومت نا منظور” سرخ سلام ہے اور اکیس توپو ں کی سلامی جو عمرانیہ دوا کی خوراک لیتے ہیں۔
خیر اگر آپ کسی اقلیت  یا  فرقے سے تعلق رکھتے ہیں تو  پاکستان کو کاغذات میں غیر محفوظ ریاست ثابت کرکے مغربی شہریت اور اسکے سماجی  فائدے حاصل کرتے ہیں پھر جب آپ شہریت حاصل کرلیتے ہیں تو  آپ اس ریاست کی وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ اسکو دماغی تضادات کہا جاتا ،ہم پاکستانی عوام قوم مذہب سماجی تفریق میں پیدا ہوتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اسکی بنیادی وجہ سرمایہ دارانہ نظام ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply