• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اپنے بچوں کو پرائیویٹ میڈیکل کالج سے ڈاکٹر مت بنائیں/ڈاکٹر محمد شافع صابر

اپنے بچوں کو پرائیویٹ میڈیکل کالج سے ڈاکٹر مت بنائیں/ڈاکٹر محمد شافع صابر

پنجاب پبلک سروس کمیشن (PPSC) کے ذریعے  پنجاب میں وویمن میڈیکل آفیسرز (WMOS) کی 374 سیٹیوں کےلیے کوئی 11711 فیمیل ڈاکٹرز نے اپلائی کیا ہے۔ یعنی کہ ایک سیٹ کے لیے تقریباً 31 فیمیل ڈاکٹرز کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ جبکہ پچھلے دنوں سردار فتح محمد کارڈیک سنٹر ڈی جی خان میں ایڈہاک کی 8 سیٹوں کے لیے کوئی 760 امیدوار میدان میں تھے، یعنی کہ ایک سیٹ کے لیے کوئی 90 امیدوار میدان میں تھے۔ یہ سیٹ اسی کو ملے گی جسکے پاس سب سے بڑی سفارش اور رشوت ہو گی۔ ایڈہاک سیٹوں کے لیے ہر جگہ یہی منظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ٹریننگ کو تو کچھ دیر کے لیے سائیڈ پر رکھ دیں۔

اگر ڈیمانڈ سے زیادہ پروڈکشن ہو تو یہی حال ہوتا ہے۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (pmdc ) نے کمیشن کے چند کروڑ  کے لیے پورے پاکستان میں پرائیویٹ مافیا کو گلی گلی میڈیکل کالج کھولنے کی اجازت دی، اور نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ سب سے اچھے پروفیشن  کی تباہی پھیر دی گئی ہے۔ ایڈہاک کی سیٹ کے لیے لوگ وہاں وہاں سے سفارشیں ڈھونڈ رہے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

اس کا واحد حل یہی ہے  کہ اپنے جاننے والوں کو ہر حال میں پرائیویٹ اور فارن ایم بی بی ایس کرنے سے لازمی روکیں۔جو ڈاکٹر بن چکے ہیں، وہ عطائیوں کو کور دینے اور 30 ہزار پر ایم و شپ کرنے کی بجائے کلینک کھولیں، پیسے سیو کرنے کی عادت بنائیں، اسی سیونگ سے دوسرے ملکوں کے میڈیکل امتحان دیں۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو چاہیے کہ پاکستان میں آئندہ سو سال تک نئے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کھولنے پر فی الفور پابندی لگائے، نہیں تو حالات مزید ابتر ہوں گے۔ نئے پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں پابندی کے ساتھ ساتھ، پہلے سے موجود کالجز کی سیٹیں بھی کم کرنا ہوں گی

پی پی ایس سی نے wmos کے انٹریوز لینے کی مد میں کوئی ستر لاکھ کمائے ہیں۔ بیوروکریسی نے ڈاکٹروں کا ایسا ہی استحصال کرتے رہنا ہے،جب تک ڈاکٹروں نے خود ہوش کے ناخن نہ لیے۔

کُل ملا کر بات یہ ہے کہ اگر آپ کے بیٹے / بیٹی یا کسی بھی جاننے والے کا ایم بی بی ایس میں داخلہ نہیں ہوا تو اسے مت ڈانٹیں اور نہ ہی ٹینشن لیں، کیونکہ اس نے داخلہ نہ لیکر خود پر اور اپنے آپ پر بڑا احسان کیا ہے، کیونکہ میڈیسن پروفیشن میں اب بہت زیادہ لوگ آ گئے ہیں جسکی وجہ سے اب اسکی پہلے والی ویلیو نہیں رہی۔پنجاب میں اتنے ڈاکٹرز ہو گئے ہیں کہ اگلے دس سال تک کوئی بھی ڈاکٹر نہ بنے تو پھر بھی ڈاکٹروں کی قلت نہیں ہو گئی ۔

پنجاب کے پرائیویٹ میڈیکل کالجز نے اپنے سال 2023/کے فیس اسٹرکچر بتا دئیے ہیں۔صرف پانچ سالوں کی ٹیوشن فیس ہی کم سے کم ایک کروڑ بیس لاکھ ہے۔ باقی اخراجات علیحدہ ہیں۔یعنی کم سے کم آپ کے پاس دو سے ڈھائی کروڑ روپے ہوں گے تبھی آپ اپنے بیٹے / بیٹی کو پرائیویٹ ایم بی بی ایس کروا سکیں گے، نہیں تو بھول جائیں، کروڑوں لگا کر بعد میں نوکری تیس ہزار والی بھی بڑی مشکل سے ملتی ہے۔ سرکاری نوکری و ٹریننگ حاصل کرنا تو ایک علیحدہ مسئلہ ہے۔ جبکہ فارن ایم بی بی ایس کروانے کے لیے آپ کو  کم سے کم پچاس لاکھ سے ایک کروڑ کی رقم درکار ہو گی، واپس آ کر NEB/NRE کے امتحان لازمی پاس کرنا ہوں گے، نہیں تو آپ پاکستان میں پریکٹس کرنا بھول جائیں۔ اس امتحان کی پاسنگ شرح بھی بمشکل کوئی پانچ سے دس فیصد ہو گی۔

اگر آپکے پاس اتنے وسائل ہیں کہ آپ دوسرے ملکوں کے میڈیکل امتحانات افورڈ کر سکتے ہیں تو ایم بی بی ایس کے دوران ہی پلیب (plab) / Usmle کی تیاری شروع کر دیں، اب تک کا یہی سب سے بہترین حل ہے.

پاکستان میں اب ایم بی بی ایس سب سے زیادہ overhyped پروفیشن بن چکا ہے۔ اپنی بیٹیوں کو اچھے رشتے کی خاطر ڈاکٹر مت بنائیں، یقین مانیے اب ڈاکٹر بہو کی وہ ویلیو نہیں رہی۔ اگر آپ نے دو کروڑ لگا کر ایم بی بی ایس ڈاکٹر بنانا ہی ہے تو کم سے کم ایک کروڑ مزید سیو کر لیں تاکہ نوکری نہ ملنے کی وجہ سے بعد میں کوئی کاروبار کروا کے دے سکیں۔

اگر آپ کے بیٹے/ بیٹی کا میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں ہوا تو کسی اچھی یونیورسٹی میں داخلہ لیں، اچھے گریڈز لیں اور ایچ ای سی (HEC ) سے سکالرشپ لیکر بیرون ملک چلے جائیں۔ پاکستان میں رہنا ہے تو سی ایس ایس / پی ایم ایس کریں. ایل ایل بی کریں پہلے وکیل پھر جج لگ جائیں۔ فری لانسنگ سیکھیں اور گھر بیٹھے پیسے کمائیں۔ سب کچھ کر لیں، بس پرائیویٹ اور فارن ایم بی بی ایس ہرگز مت کریں، آپ نے پھر رونا ہے، تب کسی نے آپکو چپ نہیں کروانا۔

میرا ایک جاننے والا تھا، ایم بی بی ایس میں داخلہ نہ ہوا، اس نے بائیو ٹیکنالوجی میں بی ایس (BS HONORS) کیا، سکالرشپ ملا، ایم فل کیا، پھر ایچ ای سی کے ذریعے مزید پڑھنے آسٹریلیا چلا گیا۔ اب وہ عیاشی بھی مار رہا ہے اور ساتھ ساتھ پڑھ بھی رہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

آج کے دور میں وہی کامیاب ہے، جو روایتی تعیلم اور ڈگریوں سے ہٹ کر کچھ کرتا ہے۔ یہی ایک عام اور سمارٹ طالبعلم میں بنیادی فرق ہے۔ تو سوچ سمجھ کر فیصلہ کیجئے ۔ آپ کا کل کا مسقتبل آپ کے آج کے فیصلے سے جڑا ہوا ہے۔
(مضمون نگار، اس وقت سر گنگا رام ہسپتال لاہور میں آرتھوپیڈک سرجری کی ٹرینگ لے رہے ہیں)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply