مجرم کی بیوی کی ڈائری/ڈاکٹر کامران راؤ

کیا یہ سوال نہیں بنتا کہ بشری ٰ بی بی کی ڈائری کس قانون کے تحت ضبط کی گئی اور پھر پبلک کی گئی؟
کیا پولیس بشریٰ بی بی کو گرفتار کرنے گئی تھی؟
اور پھر اس میں کونسی غیر قانونی بات نکلی کہ جاوید چوہدری کو بلا کر پڑھا دی! یہ بندہ اچھا بھلا لکھتا تھا جب سے بولنا شروع کیا؛ سُن کے کانوں  سے دھواں نکلتا ہے۔ اور دیکھا تو بالکل نہیں جاسکتا؛

 

 

 

فضول باتوں پر ایسے زور دیتا ہے جیسے لڑاکا نند بھائی کے بھابھی کے خلاف کان بھرتے بھرتے کچھ فقرے ایسے زور دے کر بھائی کا تیان پواتی ہے کہ سنتے ہی بھائی لٹھ اٹھا لے اور بھاوج کو لمیا پا لے!تہمینہ درانی کی ڈائری کا آپکو پتا ہے؟ اسکی عزیز ترین سہیلیوں میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ شہباز شریف کو طعنے مارتی ہے کہ تم نواز شریف کے سامنے ہکلاتے کیوں ہو! کسی میں ہمت ہے تو تصدیق کرلے اور اس تحریر کا حوالہ دے دے!

اگر شہباز کو گرفتار کرتے وقت اسکی بیوی کی ڈائری چھاپ دیتے تو کیا ہوتا؟ اگر کسی کی یادداشت ساتھ دے تو بتائے کہ 1999 میں اسی پولیس نے شہباز شریف کو گرفتار کرکے اسکی خوابگاہ سے کیسی کیسی اخلاق باختہ اشیا برآمد کی تھیں!یہی طریقہ ہے ذلیل کرنے کا۔

بشری ٰ بی بی کے بارے میں جو بھی باتیں سنی ہیں بالخصوص عثمان بزدار کی “تعیناتی “ اور فرح گوگی سے متعلق، اس حوالے سے وہ میری کوئی بہت پسندیدہ ہستی نہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ ذاتی زندگی کو موضوع بحث بنایا جائے۔

ہم میں سے کتنے بذات خود اور کتنوں کی بیویاں تنہائی میں دوسروں کو (بندیال) صاحب کہہ کر بلاتے ہیں؛ سب نام ہی لیتے ہیں! بندیال یا باجوہ کے ساتھ کیا پیر یا حاجی لگا دیتی وہ ڈائری میں؟

اگر پنجاب میں عمران کی منتخب حکومت کے خلاف شہباز حکومت گورنر راج لگا دیتی تو کسی اور وزیراعظم کی بیوی عارف لوہار کے گانوں پر ڈانس کے مشورے دیتی؟ ہر کوئی بیوی ہڑتال کا ہی مشورہ دیتی ناں!

اللہ  معاف کرے پاکستان کا ہر معاملے میں ہی بھٹہ  بیٹھا ہے لیکن اسکے صحافی شاید دنیا کے نالائق ترین صحافیوں کے بعد ایک سو درجے خالی چھوڑ دینے کے بعد انکا نمبر آتا ہے۔

جو خان کے حامی ہیں وہ اسکی جیل میں ایسی تصویریں اور کتابیں یو ٹیوب اور انسٹا کی کمائی کے لئے بیچ رہے ہیں جیسے عمران درس نظامی پڑھانے جیل گیا ہے اور اسکے مخالف ایک بیوی کی ڈائری پر شوہر کی خوراک کی روٹین بیچ رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب تو آنے والے دنوں میں اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کے بنے صحافیوں سے ہی کچھ امید ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”مجرم کی بیوی کی ڈائری/ڈاکٹر کامران راؤ

  1. بشری بی بی کی ڈائری کے معاملے میں صرف انا للہ وانا الیہ راجعون ہی پڑھا جا سکتا ہے ۔ اسکو پبلک کرنے والوں کا جلد از جلد احتساب ہونا چاہیے

Leave a Reply