سماجی خدمتگار/آصف جمیل

پاکستان میں جب بھی اقلیت پر انفرادی یا اجتماعی تو پر کوئی بھی آزمائش، مسئلہ یا مشکل درپیش آئی، ریاست پاکستان نے اس کی داد رسی کی ۔
حتی کہ توہین آمیز واقعات میں ثابت شدہ مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے اور انہیں عدالتی ریلیف دلوانے میں حکومت کو اپنی بقاء اور ریاستی شخصیات کو اپنی جان تک کا خطرہ مول لینا پڑا ۔کچھ جان سے بھی گئے ۔
اس سارے معاملے میں ان کے جانی مالی اور املاک کو نقصان پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ ان کی مالیت سے بڑھ کر کیا گیا ۔
بیرونی امدادی اداروں نے اپنے وسائل متاثرہ ہم مذہب افراد کی بہبود کے لیے کھلے دل سے بھیجے ۔ جس کا اعلان سانحہ جڑانوالہ کے لیے آج یورپی یونین کر چکی ہے ۔
اس سارے تناظر میں جب ایک کمیونٹی کسی بلوے یا بے لگام ہجوم کا شکار ہوئی اس کی داد رسی کے لیے ریاست جس کو اپنی بین الاقوامی سبکی کا خطرہ ہو اور بیرونی مشنری ادارے یورپی یونین وغیرہ ان کی فلاح و بہبود کے فنڈز قائم کر دے کسی اور شخص، ادارے یا کچھ افراد کا ان کے لیے ڈونیشن سکیم کے لیے تحریک چلانا مناسب نہیں، جب اردگرد موجود بیشتر سفید پوش، لاچار اور تنگ دست افراد اور خاندان جا بجا بکھرے پڑے ہو ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply