نہیں بالکل بھی ایسا نہیں ہے۔ دنیا میں بہت سے ترقی یافتہ ممالک بھی جدید سپیس ٹیکنالوجی میں پیچھے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ چھوٹے خلائی پروگرام والے ممالک دوسرے سائنسی شعبہ جات میں پیچھے ہیں۔
جدید خلائی پروگرام وہ ملک چلاتے ہیں جن کی معیشت بہت زیادہ مضبوط ہے اور جن کے سیاسی معاملات میں توازن ہے۔
پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی اور خلائی پروگرام میں بوجہ اپنی ہی سیاسی غلطیوں، سیاسی کشمکش، اسٹیبلشمنٹ کی بے جا مداخلت، تعلیم اور سائنس کو اہمیت نہ دینے، اشرافیہ کی بدمعاشی اور غلط معاشی فیصلوں کی وجہ سے پیچھے ہے جس کا خمیازہ بالآخر عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
ملک کی ترقی صرف اور صرف اچھی اور معیاری تعلیم، تربیت یافتہ لوگوں، سیاسی استحکام اور اہل حکمرانوں کی اہل پالیسیز کی بدولت ہی ممکن ہے۔
عوام تب تک برداشت کرے گی جب تک وہ برداشت کی حد کے اندر ہیں، اگر یہی حالات رہے تو میں ملک میں بہت بڑی تباہی کو مستقبل قریب میں دیکھ رہا ہوں، کیوں کہ ملک ہر روز ایک بڑے حادثے کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ عوام مذہبی اور سیاسی تقسیم کا شکار ہو کر شدت پسندی اور نفرت کی انتہاؤں پر ہے جسکی وجہ سے اگلی نسل سنبھلنے والی نہیں۔

ہماری ریاست نے جو قومی غلطیاں کی ہیں انہوں نے ایک خلاء پیدا کر دیا ہے اور ایسے میں ایک بڑا حادثہ کسی بھی وقت جنم لے سکتا ہے۔
قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کا چورن اب مزید نہیں بکنے والا۔
لہٰذا ملک میں موجود اقتدار اعلیٰ کے مضبوط پائے کو سوچنا ہو گا کہ آخر کب تک ایسا مزید چلے گا؟
تھوڑا سوچیے لیکن فوری سوچیے ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں