آنسو۔۔مسکین جی

میں ایک بار پھر اس بندے کے پاس جاؤں گا، اس سے بات چیت کروں گا، اس سے دو ٹوک لہجے میں پوچھوں گا کہ سیلاب نے اس کا کیا کچھ چھینا ہے؟ وہ یقیناً اس دفعہ بتائے گا، کہانی کی تفصیل میں جائے گا، اس کی آنکھیں بھیگ جائیں گی، آنسو چھلک پڑیں گے۔ بس وہ مناظر تم نے محفوظ کرنے ہیں ۔ ٹھیک ہے؟” معروف چینل کا اینکر تسلسل کے ساتھ بول رہا تھا۔

تین کیمرہ برداروں نے بیک وقت مسکراتی آواز میں کہا۔” یس سر”
ان کی مسکراہٹ بتا رہی تھی کہ وہ ان نمکین قطروں کی قدر و قیمت جانتے ہیں جو غمزدہ دلوں سے پھوٹتے ہیں اور دھیرے دھیرے رخساروں پر ڈھلک کر ایک نئی کہانی تراشتے ہیں۔ایک نئی کہانی جس کی ضرورت ہر چینل کو ہوتی ہے۔

اپنے پیشے کے لوازمات سے آگاہ اس اینکر نے تیسری دفعہ کوشش کرنے کی ٹھان لی تھی۔اس دفعہ وہ پرعزم تھا کہ وہ اس بندے کے آنسو کیپچر کرکے رہے گا۔

“ہم آپ کا نام جاننے کے خواہاں ہیں” اینکر کی پیشہ ورانہ آواز ابھری۔
“نام و نشان تو پانیوں میں بہہ چکا صاحب!” متاثرہ شخص کے لہجے میں سرد مہری نمایاں تھی۔

“ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ کے دو جوان بیٹے سیلابی پانی میں بہہ چکے ہیں اور تاحال ان کا کوئی اتا پتہ نہیں؟
“آپ کو درست معلومات ملی ہیں” متاثرہ شخص کا جواب دو ٹوک تھا۔

“سب جانتے ہیں کہ ایک باپ اپنے بیٹے سے کتنی محبت کرتا ہے، کیا آپ بتانا پسند کرینگے کہ وہ آپ کے دل کے کتنے قریب تھے؟” اینکر اب آنسو کی تلاش میں اتاولا ہورہا تھا۔
“وہ راحتِ جاں تھے” ۔ متاثرہ شخص کا لہجہ سپاٹ تھا اور غم کے آثار دور دور تک نظر نہیں آ رہے تھے۔

اینکر سٹپٹا گیا۔

” کیا آپ کو اپنے بچوں سے پیار نہیں تھا یا آپ کے بچے تھے ہی نہیں اور ہمیں غلط اطلاعات ملی ہیں۔ کیا آپ جھوٹ بول رہے ہیں؟”
متاثرہ شخص نے گھور کر اینکر کو دیکھا اور پوچھا۔”بیٹا کیا چاہیے آپ کو؟”
“چند قطرے آنسو”

اینکر ہار مان گیا تھا۔

بوڑھا باپ مسکرا دیا۔

وہ دھیرے سے بولا۔
“میں نہیں سمجھتا کہ یہ ممکن ہو پائیگا۔ اس سیلاب نے مجھ سے میرے بیٹے ہی نہیں چھینے بلکہ میری آنکھوں سے آنسو بھی چھین لیے ہیں”

Advertisements
julia rana solicitors

اینکر اور کیمرہ مین یوں محسوس کر رہے تھے جیسے اب کے وہ سیلاب کی زد میں آگئے ہیں۔

Facebook Comments

عابد علی(مسکین جی)
قلمی نام:مسکین جی فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی پیشہ؛سکرپٹ رائٹر ایٹ فوکس نیوز لیکچرار ایٹ جامعہ الرشید کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply