مرد آئے ہیں۔۔زید محسن

مرد آئے ہیں۔۔زید محسن/ عام طور پر انسان بیمار ہو جائے تو دن رات سوتے ہوئے گزر جایا کرتے ہیں ،لیکن کہتے ہیں کہ دانت کا درد ایک ایسا مرض ہے جو سُلاتا کم ہے اور رُلاتا زیادہ ہے۔آج کل ہمیں بھی اس درد کی قربت نصیب ہوئی تو تڑپ گئے ،کہنے کو تو دانت کا درد تھا لیکن پھر بھی ہم نے علاج کیلئے سول ہسپتال کا رخ کیا۔
ہم ہسپتال کی آڑھی ٹیڑھی گلیوں سے موڑ کھاتے ہوئے ایک تنگ گلی میں جا نکلے اور تھوڑا ہی دور سے پرچی بنوا کر ایک چھوٹے سے ہال میں داخل ہوگئے۔سامنے ایک چھوٹے سے کمرے میں دو لیڈی ڈاکٹرز اپنے سینئر ڈاکٹر کے ساتھ برا جمان تھیں۔

اب ہم تو ٹھہرے سدا کے شریف انسان ،تیزی سے ڈاکٹر صاحب کی طرف لپکے لیکن انہوں  نے اشارے سے ہمیں ایک ادھیڑ عمر کی ڈاکٹر صاحبہ کی طرف بیٹھ جانے کا اشارہ کر دیا۔ہم چار و نا چار اب ان سے دو چار ہونے کیلئے ذرا سے فاصلے پر بیٹھ گئے۔

ڈاکٹر صاحبہ مہذب انداز میں سر پر دوپٹہ لئے اور اپنی تھوڑی کو چھپائے بیٹھیں بڑے سوچ و بچار سے ہمارے لئے دوا تجویز فرما رہی تھیں اور ہم لگاتار اس درد کے آگے اپنی بے بسی کا اظہار کئے جا رہے تھے۔
اسی دوران ہماری زبان سے یہ الفاظ نکل گئے کہ “میں ہاسٹل میں رہتا ہوں وہاں اس درد کی وجہ سے بڑی پریشانی ہوتی ہے” یہ سننا تھا کہ ڈاکٹر صاحبہ کا چلتا قلم اور اس پر رکھا ہاتھ دونوں رک گئے
انہوں نے  ہمیں اوپر سے نیچے تک دیکھا ہ،مارے سر پر ٹوپی تھی اور قمیض شلوار زیب تن کئے سادہ سی جوتی پاؤں میں لئے ہم بڑے ہی  مودب بنے  بیٹھے تھے۔

انہوں نے ایک نظر اور دوڑائی لیکن کچھ نیا  نظر نہ آ سکا  شاید اور ایک دم انکے منہ سے نکلا “ہاس۔۔ہاسٹل” ہم نے کہا “جی” تو کہنے لگیں مدرسے میں پڑھتے ہو؟ ہم نے   ابھی اثبات میں سر ہلانا ہی شروع کیا تھا کہ انہوں اپنی تھوڑی پر بندھے ہوئے دوپٹے کو ذرا ڈھیلا کیا اور ناک تک سرکا کر شرعی پردے کو اپنی زینت بنا لیا۔
یہ دیکھ کر ہمیں ایک مولانا صاحب یاد آ گئے جو اسمبلی میں بیٹھتے تھے۔۔
کہتے ہیں ایک دن نماز اور کھانے کی چھٹی ہوئی تو چند اراکین اسمبلی نماز کیلئے نکل پڑے اور باقی مرد و زن اراکین خوش گپیوں میں مصروف ہوگئے
جب مولانا صاحب واپس لوٹے تو خواتین ارکان جلدی سے سمٹ کر بیٹھ گئیں اور سر پر دوپٹہ لے لیا
یہ دیکھ کر مولانا صاحب نے بے ساختہ کہا “ما شاء اللہ سے میری بچیوں کو پتہ چل گیا ہے کہ مرد آ گئے ہیں۔”

Advertisements
julia rana solicitors london

ہم بھی دل ہی دل میں مسکرائے اور سوچا محترمہ کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ “مرد آئے ہیں۔”

Facebook Comments

زید محسن حفید سلطان
ایک ادنی سا لکھاریسیک ادنی سا لکھاری جو ہمیشہ اچھا لکھنے کی کوشش کرتا ہے!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply