ہذیان کی ڈائری/یاسر جواد

ساحر کی نظم تھی تصورات کی پرچھائیاں اُبھرتی ہیں۔ میرے اندر ہذیان اور تپش کے برف گالے گر رہے ہیں۔۔۔ ایک آدمی نے پھولوں کا باغ لگایا اور کسی نے دیکھنے کی خواہش کی تو اُس نے ایک کے سوا سارے پھول توڑ ڈالے، تاکہ نظر بس اُسی حسین ترین پھول پر رہے۔۔

میں کھچڑی بناتی ہوں۔۔
مجھے ساگودانہ یاد آ رہا ہے۔ شاید یہ چینا نامی فصل سے حاصل ہوتا تھا۔ باریک باریک دانے جو دودھ میں ابالنے پر پھول جاتے تھے۔
وہ کچن میں چلی گئی۔۔باہر موٹر سائیکل گزرنے کی تیز آواز سے تکلیف کا شکار ہونے کی ہمت نہیں تھی۔
آزاد نظم تو جاپانیوں نے دی، یہ اردو والے اِس میں اپنا وزن ڈال کر کہاں سے بیٹھ گئے؟
ایک قدیم یہودی شاعر نے گایا تھا: اے یروشلم، اگر میں تجھے بھلا دوں تو میرا دایاں ہاتھ اپنا ہنر بھول جائے۔

زہرا نعمان نے کتاب کہانی پڑھنے کے بعد ایک کھیل یاد دلائی تھی: بارش کے بعد مٹی میں رینگتے ہوئے گلابی کیچوؤں پر نمک ڈالنا اور اُن کو تڑپ تڑپ کر مرتے دیکھنا۔

میں کاغذ اور پین مانگتا ہوں، مگر سر گھوم رہا ہے۔ چند جملے لکھ کر ایک طرف رکھ دیتا اور سوچتا ہوں کہ سارے بُک ایمبیسیڈر آج خاموش رہے۔ ایک قاری نے آج پیمنٹ کی ہے، اُس کا ایڈریس نوٹ کرنا ہے۔
آنکھیں بند کرنے پر یاد آتا ہے کہ چیری کے درخت پر شگوفے پھوٹتے تو سارے جاپانی ہر کام چھوڑ کر اُنھیں دیکھنے جاتے۔

کوئی چینی شاعر گاتا ہے:
میرا ننھا بیٹا پو-چِن، بڑا ہو کر اپنی بہن کے شانوں تک پہنچ گیا ہے،
تم باہر اُس کے پاس آڑو کے درخت تلے آتے ہو؛
لیکن وہاں کون ہے جو تمھاری کمر پر تھپکی دے؟

بخار اب بھی 104 ہے، بلکہ ڈیجیٹل تھرمامیٹر کی وجہ سے 104.6۔ ٹھنڈی پٹیاں رکھنا پڑیں گی۔ مجھے شوگن یاد آ رہے ہیں، اور تین بھائی جنھیں رواج کے مطابق اپنے باپ کے کسی جرم کے نتیجے میں بالغ ہونے پر ہاراکیری کرنے کی نرم سزا دی گئی۔ دونوں بڑے بھائیوں نے پہلے خود ہاراکیری کر کے ننھے بھائی کو سکھایا: دیکھو، ایسے بائیں سے دائیں طرف کو پیٹ کاٹنا ہے، خنجر اندر کسی چیز کو چھوئے نہیں، ورنہ ہمت جواب دے جائے گی، آگے کو جھکنا ہے، ورنہ لاش عجیب بھونڈی لگے گی۔

ول  ڈیورانٹ نے کوریوں اور جاپانیوں کی ایک بحری جنگ کے متعلق لکھا تھا: اُنھوں نے جاپان  کے جہازوں کو آگ لگا کر پانی کر دیا۔ کیا  خوب صورت تھا یہ جملہ۔ جہاز اور کشتیاں جل بھی جائیں تو پانی ہوتی ہیں، خاک نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

تحریر میں ربط نہیں ہو سکتا۔ یہ کوئی لڑی وار واقعاتی ترتیب تو نہیں۔
پھر میں اُٹھ کر ڈاکٹر کے پاس جاتا ہوں۔۔

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply