سیکولر کی دعا

مجھے خوشی ہوئی کہ آپ کے ہاں عام آدمی
کا رویہ رمضان میں سیکولر ہوجاتا ہے۔
جرمن دانشورکی بات سن کر میں دھک سے رہ گیا۔
ہمارا معاشرہ بھی سیکولر ہے،،،، ہم بھی
شہریوں کی ضروریات پوری کرتے وقت
ان کے عقیدے سے سروکار نہیں رکھتے۔
لیکچر ختم ہوا تو میں نے ہاتھ کھڑا کر دیا۔۔۔۔
کیا بغیر کسی کا عقیدہ جانے اس کا پیٹ بھرنے
سے ہم سیکولر ہو جاتے ہیں؟ ؟
” جی ہاں یہی تو ہے سیکولرازم …“
میرے پاؤں تلے سے زمین کھسک گئی،
آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا …
لڑکھڑاتے قدموں سے مدرسے پہنچا …
مفتی صاحب کے قدموں میں گر گیا۔۔
” میرے لیے دعا کیجئے مفتی صاحب
میں سیکولر ہو گیا تھا ۔“ میں نے گڑگڑا کر کہا۔
میں نے رمضان میں راہگیروں کو
افطاری کروا ئی تھی . روزہ کھلوایا
بغیر ان کا مذہب جانے .
اللہ مجھے معاف کرے !!

Facebook Comments

فاروق احمد
کالم نگار ، پبلشر ، صنعتکار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply