سیرت النبی کی ایک منفرد کتاب

جناب طحہ حسین ایک اہم مصری دانشور ہوئے ہیں جن کی متعدد کتابوں کا اردو میں ترجمہ ہوا ہے ایک روشن خیال اسلامی دانشور کے طور پر ان کا ایک اہم مقام ہے انھوں نے سیرت کی ایک منفرد کتاب لکھی ہے جس کا ترجمہ زیردستوں کی آقائی کے نام سے کیا گیا ہے اس میں اس وقت کے مکی معاشرے کے معاشی حالات سے بات شروع کی گئی ہے اور اس میں غلاموں کی اہمیت اور ان کا معیشت میں کردار بیان کیا گیا ہے۔ پھر مکہ کے اہم غلاموں کے بارے میں اور ان کے کام کے بارے میں بتلایا گیا ہے کہ وہ کون تھے اور مکہ کیسے آئے اور مکے میں ان کو کس قدر مشکل زندگی گزارنی پڑ رہی تھی کہ وہ حقیقتا ایک نجات دہندہ کے منتظر تھے جو ان کو اس معاشرے میں برابر کا انسان تسلیم کرا سکے۔ پھر بیان کیا گیا ہے کہ ان کے نبی پاک سے روابط کیسے اور کب استوار ہوئے اور وہ کب ایمان لے کر آئے اس ایمان نے ان کے اندر کیسی تبدیلی پیدا کی اور اس کے لئے انھیں مکے میں کیسے ظلم برداشت کرنا پڑے مگر بات ادھر ختم نہیں ہوئی تھی یہ زیر دست نہ صرف اسلام کی وجہ سے اپنے شہری اور انسانی حقوق لینے میں کامیاب ہوئے بلکہ انھیں اپنے ہنر اور اپنے اخلاص کی وجہ سے اس معاشرے میں اعلی مرتبہ بھی ملا یہ ایک انتہائی فکر انگیز اور دلچسپ کتاب ہے جس کو پڑھنا فکر کے نئے انداز کو کھولتا ہے

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
غیر سنجیدہ تحریر کو سنجیدہ انداز میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply