دانتے ۵ آٹھواں دائرہ: گذشتہ سے پیوستہ Inferno -5/احمر نعمان سیّد

گزشتہ قسط پڑھنے کے لیے لنک کھولیے

 

 

 

 

 

 

پانچویں قسط 

یولیسس(اوڈیسئس) اپنا بیان اسی طرح درمیان سے شروع کرتا ہے جیسے نظم درمیان سے شروع ہوئی یا دانتے وسط عمر میں تھا، کہتا ہے کہ وہ برسوں سے گھر سے باہر تھا، مگر ان حالات میں، بیٹے کی محبت، باپ کا احترام، بیوی کا پیار جیسی عزیز ترین اشیا ء بھی اس کے عزم میں حائل نہ ہو پائیں۔ وہ عزم کیا تھا؟ ہر قیمت پر نیکی و بدی کے تجربات حاصل کرنا۔
یولیسس کہتا ہے کہ وہ گہرے سمندر کے درمیان ایک کشتی پر اپنے وفادار ساتھیوں کے ہمراہ نکلا۔ سمندر کا یہ سفر جبل الطارق (جبرالیٹر) سے گزرتا، موجودہ مراکش کے پاس بحر اوقیانوس (اٹلانٹک اوشین) میں جا ملتا تھا۔ عظیم ہرکولیس نے یہیں ایک پہاڑ توڑ کر تین ستون گاڑے تھے جہاں سورج ڈوبتا ہے اور انسان کے جانے کا مقام نہیں (بہت سی مذہبی کتب دیکھیے، چند باتوں کا مآخذ یہی ہے)۔ خیریہ دنیا کی حد مانی جاتی تھی۔
یولیسس کہتا ہے کہ اس نے یہ بیرئیر، حد اور اصول توڑنے کا فیصلہ کیا، اس نے اپنے ساتھیوں کا لہو گرماتی تاریخی تقریر کی، ہر موٹیویشنل سپیکر کی طرح اس نے ساتھیوں کو جذباتی کرتے ہوئے کہا کہ میرے یونانیو! تمہیں اُڑنا آتا ہے تو رینگتے کیوں ہو۔ ؟میرے ساتھ وہاں کیوں نہیں چلتے جہاں کوئی ذی روح کبھی گیا نہیں ، اپنی نسل، اپنی(عظیم) قوم دیکھو؛ تم جانوروں کی طرح رہنے کو نہیں بنے بلکہ علم و عمل کی جستجو کے لیے اُتارے گئے ہو۔
Thank well upon you nation and your seed For you were never made to live like brutes
But to pursue the good in mind and deed
ساتھی جوشیلے ہو کر اس نہج پر پہنچ جاتے ہیں جہاں رکنے رکانے کے سوالات ثانوی ہو جاتے ہیں، پانچ دن پانچ راتوں کے لگاتار سفر کے بعد کیا دیکھتے ہیں کہ ایک فلک بوس پہاڑی کھڑی ہے۔ یہ اعراف کی پہاڑی ہے (mount purgatory)۔ خوشی ابھی دیدنی تھی کہ اچانک ایک خوفناک سمندری طوفان Hurricane نمودار ہو کر انہیں گھیر لیتا ہے، کشتی غرق کر کے سمندر پُرسکون ہو جاتا ہے۔ تاسف سے کہتا ہے یہ اس( خدا) کا بھیجا گیا طوفان تھا۔

اس کی مختلف تفاہیم کی جا سکتی ہیں، جیسے ایک یوں کہ علم و عقل کی بنا پر انسانی حدود سے تجاوز کرنا کیا قابل قبول ہے؟ گہرائی میں دیکھا جائے تو یولیسس کا گناہ دانتے کے طربیہ لکھنے کے گناہ سے ملتا ہے، دونوں حدود سے تجاوز کر رہے ہیں، ممنوعہ علم اور اس تجربہ کا حصول جو منع ہے، وجہ دونوں ہی عقل بتاتے ہیں، دونوں کے اثرات محض انفرادی نہیں۔

ناقدین یولیسس کے اس کردار اور طربیہ کو ہمیشہ ایک گنتے آئے ہیں، اوّل ممنوعہ علم کا حصول اور پھر جب بھی دوسروں پر یہ اثرپذیر ہو گا، گناہ کہلائے گا۔ باقی آپ ظاہر ہے پڑھ کر اپنی تفہیم کر سکتے ہیں۔

دوسری اہم بات انفرنو کے بعد اگلا حصّہ اسی اعراف پر ہی ہے مگر یہ اس زمانہ کے حساب سے ایک انقلابی تصور تھا کہ عیسائیت میں یہ تصور اسوقت تک موجود نہیں تھا، دانتے نے یہ تصور ابن عربی کے لٹریچر سے لیا۔
اس حصہ میں دوسرا اہم کردارجدید یولیسس، جو یولیسس جیسا بہادر تو تھا ہی مگر ساتھ لومڑ کی طرح عیارتھا ، گوید دا مونتی فیلترو Guido da Montefeltro دلیری کے علاوہ اپنی جنگی چالوں، حکمت عملی، ذہانت اور منطق کی وجہ سے جانا جاتا، آخری عمر پہنچا تو توبہ کر لی اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنے گناہ دھو کر راہب بن گیا۔

پہلی قسط یاد کیجیے تو اس میں پوپ Pope Celestine V کا ذکرکیا تھا جو کلیسا کی انتظامیہ کے دباؤ پر مستعفی ہو گئے تھے اور نیوٹرل ارواح کی طرح جہنم میں جانے سے بھی روک دیے گئے تھے۔ ان کے بعد پاپائے اعظم بونی فاستیوو ہشتم Bonifazio Viii کی کوشش تھی، اس سیٹ پر قبضہ کیا جائے مگر بات بنی نہیں ،ایک اور بڑے مذہبی خاندان کی نظر تھی، وہ تھے بھی تگڑے اور ایک قلعہ میں رہتے تھے اور جنگی طور پر بھی مضبوط تھے۔ بونی فاستیو ہشتم کو گوید کا خیال آیا، رابطہ کیا اور رشوت کی پیشکش کی، گوید کے حالات دیکھ کر اسے کہا کہ تم اسے مارنے میں میری مدد کرو، جنت کی کنجیاں تو ہمارے پاس ہیں، تمہیں میں جنت میں داخل کرا دوں گا، (جنت کی چابیاں یا جنت کے ٹھیکے داریہیں سے مقبول عام ہوئے)۔ گوید کے دل میں چور آیا، اس نے اپنی عیاری سے حکمت عملی بنا دی جس کے نتیجہ میں خون ریزی ہوئی اور بونی فاستیو پاپائے اعظم بن گیا۔ مگر پھرکیا ہوا؟

گوید کہتا ہے جب اس کی قضا آئی اور موت کے فرشتے لینے آئے تو ایک نے اسے دبوچ کر کہا یہ میرا شکار ہے کہ یہ ریاکار تھا۔ اس تضاد کے بارے میں معروف لائنیں کہیں؛ یہ ممکن نہیں کہ تم توبہ بھی کرتے جاؤ اورساتھ گناہ بھی جاری رکھو۔
one who doesn’t repent can’t be absolved
Nor can a man repent and will at once. The one is canceled out with the other
یہی نہیں روح قبض کرتے وقت موت کا یہ فرشتہ ماسٹر سٹروک کھیلتا ہے؛ تمہیں شاید علم نہیں میں منطق کا بھی ماہرہوں (I’m logician as well)۔ فرشتے نے کہا اور سیدھا مائینوس کے پاس لے گیا، جس نے اعتراف سنا، اپنی دم میں آٹھ بار لپیٹا اور ‘ڈیوائن ایلیویٹر’ نے سیدھا آٹھویں فلور پر جا پٹخا۔ ذہانت کا غلط استعمال، توبہ کی امید پر گناہ اور توبہ کے بعد وہی گناہ، جنت کے ٹھیکےدار پر بھروسہ الگ، اس آئینہ میں دانتے (بطور مسافر) اور مجھ سا گنہگار قاری، دونوں اپنی شخصیات دیکھتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

جاری ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply