دانتے – 4 جہنم Inferno (گذشتہ سے پیوستہ)-احمر نعمان سیّد

تیسری قسط  پڑھنے کے لیے لنک کھولیے

 

 

 

 

 

 

 

دانتے (۳) جہنمی دائرے Inferno Circles 3-7/احمر نعمان سیّد

قسط 4

دانتے  کو برونیٹو نے ابدیت کی راہ بتائی؛ لکھنا، شاعری کرنا۔ اس سے جدا ہونے کے بعد فلورنس کے وہی تینوں معروف سیاستدان دانتے کے قریب آتے ہیں، جن کا اس نے دریافت کیا تھا۔ ان کے پاؤں ایک جگہ کھڑے رہنے سے آگ میں جھلستے ہیں جس وجہ سے وہ چکر کاٹتے دانتے سے بات چیت کرتے ہیں، یہ بھی برنیٹو والی علت میں مبتلا تھے، دانتے کو رنج ہوتا ہے کیونکہ اس کے خیال میں یہ بھی اچھے اور مخلص تھے،وہ کہتے ہیں کہ واپس جا کر ہمارا ذکر ضرور کرنا۔ دانتے اور ورجل چلتے چلتے ایک آبشار کے کنارے پہنچتے ہیں، ورجل دانتے کے کمربند کو لے کر نیچے پھینک کر گریون Geryon کو اوپر کھینچتا ہے۔
گریون انسانی شکل والا ایک آدم خورعفریت اساطیر میں ملتا ہے، جس کا دھڑ شیر کا ہے، تین قطاریں دانتوں کی کنگھی کی طرح آپس میں جڑتی ہیں، خون رنگ آنکھیں، اوربچھو کی دُم ہے۔ اسکے پاس دیومالائی سرخ ریوڑ تھا، گائے بیل یا کسی اور مویشی کا، جسے ہرکولیس دسویں مہم میں ہتھیانے بھیجا گیا تھا اور ہرکولیس نے اس کا خاتمہ کیا تھا۔
یہ آٹھویں دائرے کا محافظ ہے جو دغابازوں اور فراڈیوں کا ٹھکانا ہے۔ گریون اوپر آ کر ریت پرسستانے بیٹھ جاتا ہے، جہاں دانتے ساتویں دائرے کے آخری مجرم دیکھتا ہے، جو سُودخورتھے، گردن میں بھاری تھیلیاں بندھی ہیں جن سے دہرے ہوئے جاتے ہیں، ساتھ آگ جھلسا رہی ہے۔

ورجل گریون پر بیٹھ جاتا ہے، اور دانتے کو اشارہ کرتا ہے۔گریون چونکہ خود دھوکہ باز ہے، اس لیے اپنے سوار کو دھوکے سے ڈنک مارا کرتا ہے، ورجل یہ جانتا ہے، اس لیے دانتے کو آگے بٹھا کر خود پیچھے بیٹھ جاتا ہے۔ گریون پرواز کرتا ہے اور دانتے اڑتے وقت سہما پرواز سے متعلق دو واقعات یاد کرتا ہے۔

1- فے تھون Phaethon ،اپالو (سورج دیوتا) کا بیٹا تھا مگر ماں فانی تھی۔ ایک دن وہ اپنے باپ سے ملنے جاتا ہے اورلوگوں کے طعنوں سے مجبور ہو کر اس کا رتھ چلانے کی ضد کرتا ہے، باپ دے دیتا ہے۔ فے تھون دریائے خوں (Styx) پارکرنے کے بعد رتھ پر قابو نہیں رکھ پاتا، کہکشاں ہی جلا دیتا ہے، پھر زمین کے اتنا قریب چلا جاتا ہے کہ دیومالا کے بقول زمین جلنے لگتی ہے اور افریقہ میں لوگ اسی بنا پر کالے ہوجاتے ہیں، زیوس، بروقت بجلی گرا کے اسے مار کرزمین بچا لیتا ہےاوراپالو اپنی بگھی واپس لے جاتا ہے۔
اسکی تمثیل شیکسپئئر نے رومیوجولیٹ میں استعمال کی جب جیولٹ بےچین ہو کر کہتی ہے کہ رومیو آ جائے سہی، چاہے دنیا برباد ہو جائے۔ (Romeo Juliet, Shakespeare) As Phaethon would whip you to the west

2_دوسرا واقعہ ایکارو Icarius کا تھا جو عظیم فنکار دیدالس کا بیٹا تھا، دونوں ایک بار قید ہو گئے تو دیدالس نے موم کی مدد سے پَر جوڑے، اور دونوں باپ بیٹا فرار ہو گئے، ایکارو کو اڑتے اتنا مزہ آیا کہ وہ منع کرنے کے باوجود اوپر جاتا گیا یہاں تک کہ موم پگھل گیا، پَر ٹوٹ گئے اور وہ گر کر سمندر میں غرق ہو گیا۔

آٹھواں دائرہ میلےبوج Malebolge
گریون غصے سے انہیں آٹھویں دائرے میں پٹخ جاتا ہے، اس جگہ کا نام میلےبوج ہے ،جس میں دس شیطانی گھاٹیاں ہیں جو پلوں سے جڑی ہوئی ہیں، جیسااوپر ذکر کیا کہ یہ دھوکےبازوں کی مختلف اقسام پر مشتمل ہے۔ ہر گھاٹی میں الگ قسم کے دھوکے باز ہیں۔ کرائسٹ کے Harrowing of Hell کے زمانہ سے بہت سے پل ٹوٹے پڑے ہیں، اورعجیب عجیب بلائیں مسلط ہیں۔
مختصراً دیکھا جائے تو پہلے میں دلال اورعصمت فروش موجود ہیں جو برہنہ چل رہے ہیں اور انکے پیچھے سینگوں والے شیاطین ان پر کوڑے برسا رہےہیں۔ دانتے کو اپنا ایک جاننے والا وینڈیکو Venedico نظر آتا ہے، جس نے اپنی بہن پیش کر کے ترقی پائی تھی، اپنا منہ چھپاتا ہے، آمنا سامنا ہو جاتا ہے تو بتاتا ہے کہ ہمارے بہت سے لوگ اسی جرم (دلالی) کی پاداش میں یہیں ہیں، دوسرا دیومالائی کردار جیسن نظر آتا ہے جو محبت کے جھوٹے وعدے کر کےانگنت عورتوں کی عزتیں پامال کیا کرتا تھا، یہاں بھی مگر کمال بیغیرتی سے سینہ تانے چل رہا ہوتا ہے۔
دوسری گھاٹی میں خوشامدی،غلاظت میں لتھڑے کتوں کی طرح رو رہےہیں، یہاں اسے ایک معروف ڈرامے کا کردار مصری طوائف تائس Thais نظر آتی ہے جس نے اپنے آپ کو دھوکا دینے والے کی بھی تعریف کی تھی۔

تیسرے میں مذہب فروش (simon) ہیں جنہوں نے پہلی بار چرچ کے کاموں کو باقاعدہ پیشہ بنایا، مذہبی کاموں کا ‘ہدیہ’ یا ‘نذرانہ’ لینا شروع کیا اوراس کے ساتھ مذہبی عہدے کی خرید و فروخت شروع ہوئی، اقربا پروری کو فروغ ملا۔ ان کے پاؤں سوراخوں میں پھنسے ہیں اور تلوے آگ کے شعلے جلا رہی ہے،یہاں دانتے پر جہنم کا اثر ہونے لگا ہے۔
Ye who the things of God, which ought to be The brides of holiness, rapaciously
For silver and for gold do prostitute,
جیسے، فرانچسکا کو دیکھ کر وہ ہیوش ہوا، اگلے پر شرمندہ، کسی پر حیران، استاد پریا سیاستدانوں پر رنج کا اظہار کیا، مگر یہاں وہ غصے میں انہیں مذہبی طوائفوں سے تشبیہہ دیتا ہے اور سخت الفاظ استعمال کرتا ہے۔ یہاں پاپائے اعظم پوپ نکولس سوم نظر آتا ہے، اسے بھی دانتے کہتا ہے کہ اچھا ہے تمہاری یہی جگہ ہے، خدا تم پرمزید سختی کرے۔

چوتھے درجہ میں نجومی، جیوتشی اور جادوگر نظر آتے ہیں، جنہوں نے خدا کے نام یا غیب کے علم پردھوکا بازی کی، ان کے چہرے الٹے لگے ہوئے ہیں؛
پانچواں پل پار کرتے وقت خوفناک عفریت دیکھتے ہیں، یہاں تیرہ مختلف قسم کے عفریت ، شیطانی پنجے (Malebranche) مامور ہیں؛
یہ رشوت خوروں کا ٹھکانہ ہے جو مینڈکوں کی طرح کھڈوں میں پڑے ہیں، جن کو یہ عفریت چیرتے پھاڑتے جاتے ہیں،مایلا کوڈا دیگر درجن بلاؤں کا سردار ہے، یہ دانتے اور ورجل کو بہکانے کی کوشش کرتے ہیں اور ایسا راستہ بتاتے ہیں جو موجود ہی نہیں۔ ورجل ان کی باتوں میں نہیں  آتا۔
چھٹے میں ریاکار اور منافقین ہیں، راہب اور فتویٰ باز جنہوں نے کسی مذہبی حکم کی بنا پر تکفیرکی اور موت کے فتاویٰ جاری کیے بشمول جنہوں نے حضرت عیسیٰ کے مصلوب ہونے کا فتویٰ جاری کیا تھا۔
ساتویں میں چور ڈاکو ہیں جنہیں سانپ اور اژدھے لپٹے ہوئے ہیں، کچھ کو وہ ڈستے ہیں جس سےجسم راکھ ہو جاتے ہیں اور پھرواپس انسان بن جاتے ہیں مگر کچھ ہیں جو سانپ کے ڈسنے سے خود بھی سانپ بن جاتے ہیں اور کسی اور کو ڈسنے لگتے ہیں۔ اکثر فلورنس کے لوگ ہی نظر آتے ہیں، یہ ہیئت اور جسم بدل بدل کر کبھی سانپ بنتے ہیں اور کبھی انسان۔ ان کا نگہبان کاکس نامی عفریت ہے، یہ آگ اگلنے والا اژدھا ہے، (جیسا ڈریگن دکھایا جاتا ہے)اس نے ہرکولیس کا سامان چرایا تھا اور اس پاداش میں ہرکولیس نے اسے مار دیا تھا۔ چند جگہوں پر اِچّھا دھاری ناگ ہیں جو ویسے ہی ہئیت بدلتے ہیں، کبھی انسان بن جاتے ہیں کبھی ناگ۔
نظم کی جان آٹھویں دائرے کے آٹھویں حصے کے لوگ ہیں، یہاں شعلے نکل رہے ہیں۔انہیں دانتے نے کوئی نام نہیں دیا ،مگر بظاہر یہ وہ لگتے ہیں جنہوں نے اجتماعی قسم کا دھوکا دیا ہو یا گروہ کو بہکایا ہو، اسی لیے یہاں ہیرو، خطیب، مقرر، جنگجو، وغیرہ ملتے ہیں۔ یہاں ہومر کے الئیڈ و اوڈیسی کا ہیرو اوڈیسیس odysseus موجود ہے، ٹروجن ہارس والا بھی اسی کا تصور تھا،اور ان کے اندرچھپنے والوں میں بھی یہ شامل تھا لاطینی میں اسے یولیسس ulysses کہا گیا۔
دانتے کی اپنی زبان اب شعلہ اگلنے والی بن چکی ہے، یہاں آنے سے پہلے اس کا شکوہ تھا کہ قوم بھی اچھی نہیں ملی، ہر جگہ فلورنس والے ہی ملے۔ مگر یہاں آتے وہ کہتا ہے کہ یہ وہ ہیں جن کی زبانیں شعلہ اگلتی تھیں، اب وہ ورجل سے کہتا ہے کہ استاد جی جب تک ہزاروں شعلے مجھ سے نہیں لپٹ جاتے، میں یولیسس سے بات کرنا چاہتا ہوں، استاد جی منع فرماتے ہیں کہ یہ یونانی ہے اور تم اطالوی، تم مجھے بات کرنے دو، اتنے میں یولیسس سیدھا اپنا بیان شروع کرتا ہے۔
یہاں بریک لگاتے ہیں، اگلی قسط انفرنو کا اختتام ہو گی جسکا یہیں سے آغاز لیں گے کہ یولیسس کی تقریر اس نظم کی جان ہے اور خلاصہ بھی؛ یوں بھی تقریروں کا موسم بھی چل رہا ہے اور وہ ہوتی بھی اچھی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

جاری ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply