نظم/ذکیہ غزل

تن کی سوکھی شاخ سے گرتے
پیلے زرد گلاب
نین ہمارے ساون بھادوں
غم ہووے سیراب
یاد کی ٹیس سے ہوویں سارے
زخم ہرے شاداب
ہڈی ماس کو چاٹے جائے
رشتوں کا تیزاب
جیون کے چولے سے ادھڑے
زردوزی ۔۔کمخواب
آنکھ کی اوک میں چکر کاٹے
یادوں کا گرداب
شب بھر نیند سے باتیں کرتے
اَن دیکھے کچھ خواب
دل دہلیز پہ دستک دیتی
اک آہٹ بےتاب
یاد کی نَدّی میں اُترا ہے
اجلا سا مہتاب
تتلی، جگنو ، نیل گگن پر
تارے ہیں بےخواب
برگ و بار میں چُر مُر کرتا
پتوں کا مضراب
ایک کنول کی سیوا کرتا
کائی زدہ تالاب
جھیل کنارے چہلیں کرتے
ہَنّس ہوئے کمیاب
روئی روئی آنکھ سے نکلے
لالی کے سُرخاب
دل دریا میں بےکل تڑپے
اک ماہی بےآب
سیم زدہ موسم نے چھینے
کچھ لمحے نایاب
من کا درد بہا لے جائے
اشکوں کا سیلاب
سانس کے ریشے تن سے ٹوٹے
آس ہوئی خوں ناب  !

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”نظم/ذکیہ غزل

  1. آداب بہت بہت شکریہ کہ آپ نےمیری اس نظم کو اپنی ویب سائٹ کا حصہ بنایا, میں مستقل اس پر کیسے اپنی تحریریں بھیج سکتی ہوں۔ مطلع کیجیے۔ا

Leave a Reply