زمین کے خطے/سمندر-ملک محمد شعیب(2)

حصہ اوّل میں ہم نے “صحرا” کے بارے جانا تھا اور وہاں پر موسموں کے اتار چڑھاؤ کے متعلق پڑھا تھا۔

اس پوسٹ میں ہم بات کریں گے سمندر کی، جہاں موسم بنتے اور ختم ہوتے رہتے ہیں۔
زمین کے پانچوں خطوں کے موسم اپنے اپنے ہوتے ہیں انہی میں ایک سمندر ہے۔

ہمارے سیارے زمین پر زندگی کا وجود پانی سے ہے اور ہم سب جانتے ہیں زندہ رہنے کیلئے پانی بھی ایک لازمی جزو ہے۔ ہمارے نظام شمسی میں زمین ایک واحد سیارہ ہے جس پر پانی باقائدہ سیال یعنی مادہ حالت میں موجود ہے اور یہ پانی کے  ذخائر نمکین اور میٹھے دونوں کے  ہیں۔

سمندر زمین کی سطح کا 71 فیصد ہیں یعنی زمین پر صرف 29 فیصد خشکی ہے اور سمندر کو مختلف بحر اور بحیرہ میں تقسیم کیا گیا ہے۔

کشتی رانی اور بڑے بڑے جہاز چلانے والے شپ کپتان جانتے ہیں کہ سمندر کا مزاج پل بھر میں بدل جاتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ سمندر پر بارش اور طوفان بنانے والا نظام ہر وقت حرکت میں ہوتا ہے۔ سمندر سورج سے آنے والی شمسی توانائی کو زمین کی نسبت زیادہ جذب کرتا ہے اور بخارات کا یہ عمل زمین کے  مختلف خطوں پر بارش برسانے کا سبب بنتا ہے۔ سمندر زمینی خشک ماحول کی نسبت آہستہ گرم یا ٹھنڈا ہوتا ہے اور اسی لئے ساحلی ہوائیں ٹھنڈی اور تیز ہوتی ہیں۔

ٹھنڈے اور گرم سمندروں کا مزاج اور موسم الگ الگ ہوتے ہیں۔ سمندری لہریں پانی کے ذریعے منتقل ہونے والی توانائی سے پیدا ہوتی ہیں، جو اسے سرکلر انداز میں بہاتی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف عوامل بشمول ہَوا، چاند، زلزلے، اور پانی کے اندر لینڈ سلائیڈنگ سمندر کی لہروں کا سبب بنتے ہیں۔

سمندر پر شمسی توانائی اور چاند کی کششِ ثقل ڈائریکٹ اثر انداز ہوتی ہے جسکی وجہ سے سمندر میں ہلچل کبھی تیز اور کبھی کم ہوتی ہے۔

زمین کے  خشک حصے کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں جس سے پیدا ہونے والی گرمی کا زیادہ تر درجہ حرارت سمندر میں جذب ہو جاتا ہے لیکن باقی مانندہ درجہ حرارت سے زمین کے  دیگر خطوں پر گرمی میں اضافہ ہو رہا ہے جسکی وجہ سے گلیشئر اور برف دونوں پگھل رہے ہیں اور سمندر کی سطح میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر زمین پر گرین ہاؤس گیسز کی روک تھام نہ کی گئی تو بہت سے وہ ممالک جو جزیروں کی شکل میں ہیں یا سمندر کے  قریب ہیں وہ صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔
جاری ہے

Facebook Comments

ملک محمد شعیب
ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے شعبہ سے وابستہ اور پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply