کرایہ پہ دستیاب لبرل کمرشل کی بات کرتے ہوئے صحافی ندیم فاروق پراچہ کو ضرور یاد رکھیں – اُس نے ایک بار پھر نئے مضمون میں جنرل ضیاء الحق کی بنائی مسلم لیگ نواز کو اپنے لفظوں سے غسل دے کر پاک صاف کرنے کی کوشش کی ہے –
نیا مضمون بھی گھٹیا پَن سے حقائق چھپانے ، جان بوجھ کر بھُول چُوک اور آدھا سچ اور آدھے جھوٹ کی مثال ہے –
مسلم لیگ نواز کی سیاست کو زیربحث لاتے ہوئے پراچہ کے لیے یہ ممکن کہاں ہے کہ وہ یہ بھی دکھائے کیسے نواز شریف نے اُسامہ بن لادن سے پیسے لیکر گندے طریقے سے اپنے آپ کو عروج دلایا؟ وہ بھلا یہ کیسے بتاسکے گا کہ نواز شریف نے 90ء کی دہائی میں ہی الیکشن جیتنے کے لیے “دھاندلی” کو واحد راستہ نہیں بنایا تھا بلکہ اُس نے 2013ء کا الیکشن بھی آر می چیف کیانی اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کی ملی بھگت سے جیتا تھا۔
وہ نہ تو اصغر خان کیس کا زکر کرتا ہے، نہ ہی آپریشن مڈنائٹ جیکال کا اور نہ ہی وہ 15 ویں ترمیم کا
وہ نواز شریف کی طرف سے ٹی پی پی، ایس ایس پی، جیش محمد کی مسلسل سرپرستی کا زکر نہیں کرتا
وہ 2013ء کے انتخابات میں ٹی ٹی پی کی طرف نواز لیگ کو نظریاتی حلیف قرار دیتے ہوئے حملوں کا نشانہ نہ بنانے کا تذکرہ بھی نہیں کرتا
وہ نواز لیگ کے ٹکٹ ہولڈر عباد ڈوگر کی طرف سے گورنر سلمان تاثیر کے سر کی قیمت مقرر کرنے جیسی حقیقت کا بھی زکر نہیں کرتا
ندیم فاروق پراچہ جیسا کمرشل لبرل مسلم لیگ نواز کے جمہوریت دُشمن ریکارڈ کو اپنے تازہ ترین مضمون میں جیسے خارج کرتا ہے، ویسا کچھ وہ پی پی پی یا بھٹوز اور آصف زردادی کا زکر والے مضمون میں کبھی بھولے سے بھی نہیں کرتا –
اس جیسے کمرشل لبرل پی پی پی کے بانی زوالفقار علی بھٹو کی مفروضہ اور ٹھیک غلطیوں کو دوہرا کر انھیں لعن طعن کرنا کبھی نہیں بھولتے، یہاں تک کہ یہ جنرل ضیاء الحق کے 11 سالہ بدترین آمرانہ دور کو بھی بھٹو کا قصور بتلانے سے نہیں ٹلتے – بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری پہ جو مضمون لکھتے ہیں اُس میں اُن پہ کرپشن کے جھوٹے الزامات کی بھرمار کردیتے ہیں اور ملک کی بدترین حالت کا زمہ دار بھی انھیں ٹھہراتے ہیں –
لیکن نواز شریف اور اور اُس کی جماعت مسلم لیگ نواز پہ جب کوئی مضمون لکھتے ہیں تو اسی، نوے کی دہائی کے جرائم اور جمہوریت دشمنی کا تذکرہ ویسے ہی گول ہوجاتا ہے – اورپھر مشرف دور میں ڈیل کرکے بھاگ جانے اور واپس آکر پھر فوج اور عدلیہ کے طاقتوروں سے مل کر حکومت بنانے کا تذکرہ گول ہوجاتا ہے –
اس سے کیا یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ فاروق ندیم پراچہ جیسے کمرشل لبرل تجزیہ کار مسلم لیگ نواز کی تاریخ کو جیسے وہ ہے ویسے پہنچانے کی بجائے جیسا اُسے “شریف” دیکھنا چاہتے ہیں ویسا بناکر پیش کرنا ہی اصل کام ہے – اُن کے نئے سپانسر نواز شریف ہیں اور مسلم لیگ نواز ہیں-
ہم کہہ سکتے ہیں ندیم فاروق پراچہ طالبان جیسی تنظیموں کے لیے عُذر خواہی کرنے والی سیاسی جماعت کے جرائم کی پردہ پوشی کرنے کے کام پہ مامور ہیں –
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں