مزدک/انور مختار(1)

قدیم ایران میں آسمان ، سورج ، آگ ، ہوا اور زمین کی پرستش ہوتی تھی۔مذہب مجوسی کا مرکز وسط ایشیا کا علاقہ میڈیا تھا۔مجوسی زرتشت کے پیروکار تھے۔زرتشت چھٹی یا ساتویں صدی قبل مسیح میں پیدا ہوشہرستانی نے لکھا ہے اس کا باپ آذربائیجان اور ماں رے کی رہنے والی تھی۔زرتشت نے مشرک گروہ اور دیوتاؤں کے خلاف آواز اٹھائی مگر سالہا سال کی تبلیغ بےاثر رہی۔اس کے بعد زرتشت بلخ کی طرف روانہ ہوا ، دشمنوں نے حتی لامکان کوشش کی کہ زرتشت کی بادشاہ تک رسائی نہ  ہو سکے لیکن چند دنوں کی تگ ودو کے  بعد بالآخر بادشاہ نے بلاوا  بھیجا۔ اس نے اہورامزدا کی عبادت کی طرف دعوت دی اہورمزدا مجوسیوں پارسیوں کے خدا کا نام ہے “اہورا” کا مطلب آقا اور مالک کے ہیں “مز” کا مطلب ہے عظیم اور “دا” کا مطلب ہے علم یعنی خداۓ علیم و خبیر ۔

بادشاہ زرتشت کی باتوں سے متاثر ہوا لیکن ایک سازش کے تحت کاہن اور جادوگروں نے مناظرہ بازی کی دعوت دی۔لگا تار تین روز تک یہ بحث جاری رہی اور انہوں نے زرتشت کےآگے ہتھیار   ڈال دیے۔بادشاہ گشتاسپ اور اس کی ملکہ اہورا مزدا پر ایمان لے آۓ۔پچاس سال تک زرتشت نے توحید کی تبلیغ کی اور اپنے دین اور ملک کے لیے خود کو وقف کر دیا۔چوتھی صدی عیسوی   کے آخر میں سکندر مقدونی  نے ایران پر حملہ کیا تو زرتشتی مذہب کی جگہ مجوسیت نے لے لی۔تیسری صدی عیسوی میں مذہب مانی Manichaeism ظہور میں آیا۔مانی نے ایک نئے  مذہب کی تبلیغ شروع کردی اور پچاس سال کی عمر میں اسے پیرو بھی ملے گئے ۔242ء میں آردشیر کا بیٹا شاپور ایران کے تخت پر بیٹھا مانی نے شہنشاہ کے بھائی فیروز کی مدد سے دربار شاہی تک رسائی حاصل کی۔اس نے وسط ایشیاء ،ہندوستان ، چین کی سیر کی۔ زرتشت ، عیسائیت اور دیصانیت کے ملاپ سے مانی مذہب بنا جو کہ عقیدہ ثنویت (خداۓ خیر اور خداۓ شر) کا قائل تھا۔بابل کا علاقہ مانی مذہب کا کئی صدیوں تک مرکز رہا ، لیکن ایران کے بادشاہ بدلتے رہتے تھے آخر میں مانیوں کے ساتھ بُرا سلوک ہوا لہذا مانیویت ایران اور بابل کے علاقوں سے ختم ہوگئی۔

Advertisements
julia rana solicitors

پانچویں صدی عیسوی میں “مزدک ” نمودار ہوا اس نے مانی کی تعلیمات اختیار کیں یہاں تک کہ  سگی بہن سے نکاح بھی جائز قرار دے دیا ۔قباذ (ایرانی بادشاہ) نے مزدکی خیالات کو نا صرف قبول کیا بلکہ اس کے احکامات کو رائج بھی کیا۔ 529ء میں مزدک کو قتل کیا گیا۔جس کی وجہ سے یہ فرقہ کمزور پڑ گیا لیکن اس میں  زرتشت کی تعلیمات کو بُری طرح مسخ کر دیا۔اس کے بعد مسلمانوں نے ایران کو فتح کیا۔کچھ مجوسی، پارسی مسلمان ہوگئے اور کچھ ہجرت کر گئے ۔
مزدک (Mazdak ) (وفات تقریباً 524ء یا 528ء) ایک فارسی فلسفی تھا جو نیشاپور کا رہنے والا تھا پہلے زرتشتیت کا موبد تھا بعد میں اپنا مذہب ایجاد کیا۔
Mazdak was a Zoroastrian mobad, Iranian reformer, prophet and religious reformer who gained influence during the reign of the Sasanian emperor Kavadh I۔ He claimed to be a prophet of Ahura Mazda and instituted social welfare programs۔
مزدکیت کے زمانہ بعد بھی کچھ مزدکی زندہ رہے اور دور دراز علاقوں میں آباد ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ مسلم فتح کے بعد ان کے عقائد شاید   شیعہ اسلام کے انتہا پسند فرقوں کے ساتھ مل کر، ان پر اثر ڈالتے ہیں اور خطے میں بعد میں طاقتور انقلابی مذہبی تحریکوں میں اضافہ کرتے ہیں۔ امام مقناء کا گروہ، جس نے دعوی کیا کہ خدا کا اوتار اور شیعہ کے مغربیہ فرقہ و حدیث میں بھی پیروکاروں اور یہاں تک کہ کچھ ترک بھی تھے، نے مزدک کے قوانین اور اداروں کو برقرار رکھا۔ 9 ویں صدی میں، خرمین، ممکنہ طور پر مزدکیت سے پیدا ہونے والے ایک مذہبی شیعہ فرقے نے، عباسی خلافت کے خلاف بابک خرمامین کی قیادت میں ایک بغاوت کی ا   ور کچھ بیس سال تک خلافت کی افواج کے خلاف بڑی حدود کا دفاع کیا۔ دیگر کئی شیعہ عقائد بھی مزدکیت سے منسلک ہوسکتے ہیں اور اکثر معاصر مصنفین نے اسکی طرف اشارہ بھی کیا ہے۔ 16 ویں صدی کے قزلباش اور فارس میں ایک شیعہ تحریک جس نے صفویوں کو حکمران اور شیعیت کو ایران کے مضبوط مذہب کے طور پر قائم کیا ۔ “خرمین کے روحانی نسل” اور اسی وجہ سے، مزداکیوں کے نظریات سے متاثر جس نے عربوں کے خلاف ایران کو عجمیت کے نعرے پہ متحد کیا۔شیعہ عقائد میں زیادہ تر مزدکیت کے آثار اور جھلکیاں نظر آئیں گی
Mazdakism was a dualistic religion that appeared to be influenced by Manichaeism۔ It taught that there were two principles, light and dark (good and evil) that merged at a primordial time creating the universe۔ The Mazdakites worshipped the God of Light۔
ابو مسلم خراسانی بھی مزدکیت کا ہی پیروکار تھا مزدک کی تعلیم کی سب سے مشہور خصوصیت یہ تھی کہ لوگوں کے دلوں سے لالچ اور دیگر موجباتِ نزاع کو دور کرنے کے لیے عورت سمیت جملہ مملوکات کو ملک مشترک قرار دیا جائے مانی کی طرح مزدک نے بھی یہ تعلیم دی کہ اشیا کا اختلاف و تنوع و مستقل و ازلی قوتوں کے امتزاج و اتحاد کا نتیجہ ہے، جن کو اس نے شد (نور) اور تار (ظلمت) کے ناموں سے موسوم کیا لیکن وہ اپنے پیشرو سے اس امر میں اختلاف رکھتا ہے کہ ان کے اتحاد اور ان کے آخری انفصال کے واقعات بالکل اتفاقی تھے نہ کہ کسی اختیار و انتخاب کا نتیجہ۔ مزدک کے خدا میں احساس بھی ودیعت ہے۔ اس کی ازلی ہستی میں چار مخصوص قوتیں قوت امتیازی، حافظہ، فہم اور سعادت موجود ہیں۔ان چار قوتوں کے چار شخصی مظاہر ہیں، جو اور چار اشخاص کی مدد سے کائنات کے نظم و نسق پر نگرانی کرتے ہیں۔ اشیا اور اشخاص کے اختلاف و تنوع کی علت ابتدائی قوتوں کے مختلف امتزاجات ہیں۔ لیکن مزدک کی تعلیم کے مخصوص خط و خال میں سے اُس کی اشتراکیت ہے جو بداہتہً مانی کے فلسفہ کی ہمہ گیر روح کا نتیجہ ہے۔ مزدک کہتا ہے کہ تمام انسان مساوی ہیں، اور انفرادی جائداد کا تصور مخالف دیوتائوں کا پیش کردہ ہے، جن کا مقصد یہ ہے کہ خدا کی کائنات کو ایک لامحدود تباہی کا منظر بنا دیں۔ مزدک کی تعلیم کا یہی پہلو تھا جو زرتشتی ضمیر کو سخت صدمہ پہنچاتا تھا۔ اسی نے بالآخر زرتشت کے کثیر التعداد پیروئن کو تباہ کردیا حالانکہ زرتشت کی نسبت یہ خیال کیا جاتا تھا کہ اس نے بطور معجزہ آتش مقدس میں نطق پیدا کردیا تھا کہ وہ اس کے پیغام کی صداقت پر گواہی دے۔
علامہ اقبال نے اپنے phd مقالے “ایران میں مابعد الطبیعات کا ارتقا” کے باب اول میں زرشت، مانی اور مزدک کے عقائد کی روشنی میں ایرانی ثنویت” کے عنوان سے مزدک کے نظریات پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے 1936ء میں “ابلیس کی مجلسِ شوریٰ” میں اقبال کہتے ہیں کہ
وہ یہودی فتنہ گر، وہ روحِ مزدک کا بروز
ہر قبا ہونے کو ہے اس کے جنوں سے تاتار
(یہودی فتنہ گر: فتنہ پیدا کرنے والا یہودی مراد ہے ۔ اشتراکی نظام دینے والا کارل مارکس ۔ مزدک: کارل مارکس سے بہت پہلے ایران میں ایک شخص گزرا ہے جس کا نام مزدک تھا اور اس نے بھی اشتراکی قسم کا نظام وضع کیا تھا اس لیے اصلاح میں اشتراکیت کو مزدکیت بھی کہتے ہیں ۔ بروز: سایہ، کسی کی صفتوں کا دوسرے میں آ جانا ۔ قبا: ایک قسم کا لباس ۔ تاتار: پارہ پارہ)
علامہ شہرستانی لکھتے ہیں:
وکان مزدک ينهی النّاس عن المخالفة والمباغضة والقتال ولما کان أکثر ذلک إنّما يقع بسب النساء والأموال، أحل النساء وأباح الأموال۔
شهرستانی، الملل والنحل،
‘‘مزدک لوگوں کو آپس کے اختلافات غصہ اور جھگڑوں سے منع کرتا تھا۔ جب اس نے دیکھا کہ یہ سب کچھ عورتوں اور مال و زَر کی وجہ سے ہو رہا ہے تو اس نے عورتوں اور مال و زر کو تمام لوگوں کے لئے حلال قرار دے دیا۔’’
ابن جریر طبری ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں:
حتّی کانوا يدخلون علی الرجل في داره فيغلبونه علی منزله ونسائه وأمواله لا يستطيع لامتناع منهم۔
طبری، تاريخ الامم والملوک
‘‘یہاں تک کہ وہ کسی بھی آدمی کے گھر میں گھس جاتے تھے اور مال و زن پر قبضہ کر لیتے اور صاحبِ مکان ان کے خلاف کچھ بھی نہ کر سکتا۔’’عیاش اور بد مست لوگوں نے مزدک کی تحریک کو ابھارا۔ اس تحریک کو سرکاری سرپرستی بھی حاصل تھی۔
جاری ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply