اسٹیٹ ایجنٹ برادری/اعظم معراج

یہ مضمون اقتباس ہے”  اعظم معراج کی کتاب پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار” ( مجموعہ کتب)میں سے ۔

رئیل اسٹیٹ انڈسٹری ایک ایسا نیٹ ورک ہے جس میں ہر اسٹیٹ ایجنٹ ایک دوسرے کا محتاج ہے، چاہے وہ مالی طور پر مضبوط ہو یا نہ ہو۔ چاہے اس کے پاس بہت زیادہ مؤکل ہوں یا نہ ،آپ کے پاس Buyerاور Sellerدونوں ہوں۔ یہ بڑی آئیڈیل صورت ہوتی ہے، لیکن ایسا اب شاذونادر ہی ہوتا ہے۔ اب تو یہ بھی کم ہی ہوتا ہے کہ ایک اسٹیٹ ایجنٹ کے پاس Buyerاور دوسرے کے پاس Seller ہو، آپ اوپر دی ہوئی دونوں صورتوں کے لیے جائز کوشش کریں۔ یہ کہنا کوئی بُری بات نہیں کہ پلاٹ Direct ہے؟ تو بتائیں دوسرے کو بھی چڑنا نہیں چاہیے۔ کیوں کہ اگر آپ اپنے Clientکا Interest دیکھنا چاہتے ہیں اور خود بھی سردردی سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ آپ کا حق ہے لیکن اگر کوئی بہت مشکل سے محنت کرکے آپ کی ضرورت کے مطابق مارکیٹ سے ڈھونڈ کر کسی ایجنٹ سے پلاٹ نکال لیتا ہے اور بتا بھی دیتا ہے کہ میرے پاس Directنہیں ہے، اس وقت آپ جلدی میں یہ سوچ کر کہ کہیں Directکے چکر میں پلاٹ ہی نکل نہ جائے۔ اس کے ساتھ چلے جاتے ہیں اور سودا بھی ہو جاتا ہے۔

دلچسپ صورت حال وہاں سے شروع ہوتی ہے۔ اب مڈل مین رحم طلب نظروں سے دیکھتا ہے کہ اب یہ حضرات میرے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔ اگر ایک شریف آدمی یہ کہہ بھی دیتا ہے چلو یار کمیشن Shareکرلیں گے۔ تو دوسرا کہتا ہے کہ یار ابھی تو مجھے پتا ہی نہیں کمیشن ملتا بھی ہے یا نہیں یہ پارٹی بڑی  ۔۔۔ہے، یہ ایسے ہی کرتے ہیں۔ اگر کسی نے کہہ دیا کہ پھر Transactionکرتے ہی کیوں ہو تو فوراً وجوہات کا پلندہ کھول دیا جاتا ہے مثلاً ان سے بہت پرانے تعلقات ہیں ہم تو ان پر احسان کر رہے ہیں۔ ان سے اور بھی کام نکلنے ہیں پھر یار وہ درمیان میں ان کا ایک رشتے دار بھی ہے اور قائل کرنے کے لیے ایک خوفناک Reason یہ ہوتی  ہے دفتر میں بھی دینے ہیں (چاہے کم ہی ان چکروں میں پڑتے ہوں) کئی حضرات تو Transaction ذراسی ہوتی نظر آئے تو پہلے ہی واویلا شروع کردیتے ہیں۔ اس پارٹی کی خاندانی روایت ہے کہ انھوں نے آج تک کبھی کوئی کمیشن دیا ہی نہیں (چاہے وہ پارٹی کمیشن کے ساتھ ٹاپ بھی بڑی خوشی سے لگواتی ہو)۔ لیکن اصل بات یہ ہوتی ہے کہ Transaction شروع کرنے سے پہلے یہ بات ہوتی ہے کہ چلو یار کچھ آئے گانا۔ لیکن بعد میں یہ سوچ پیدا ہونے لگتی ہے بہت کچھ ہاتھ سے آکے جارہا ہے، مڈل مین صاحب کو کس بات کے پیسے دوں؟

کئی دفعہ تو مڈل مین کے سامنے ایسا نقشہ کھینچا جاتا ہے کہ وہ سوچتا ہے یہاں تو لینے کے دینے پڑگئے کچھ ہاتھ سے دے کر جان چھڑانی پڑے گی۔ اگر بندہ اس طرح کی حالت کے لیے پہلے ہی ذہنی طور پر تیار ہو تو نہ پھر کمیشن Share کرنے میں تکلیف ہوتی ہے نہ دفتر میں دینے میں اور معاملات احسن طریقے سے نمٹ جاتے ہیں۔

ایک چیز تو بڑی تسلی دیتی ہے اگر بندہ سوچ لے کہ کل ان صاحب کی جگہ میں بھی ہوسکتا ہوں لہٰذا اگر ایسی فرعونیت کا مظاہرہ نہ کیا جائے تو بہتر ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کی یہ بودی قسم کی دلیلیں دوسرا سب سچ مان رہا ہو بلکہ وہ اپنے ذہن کے کمپیوٹر میں آپ کا ایک خاص خاکہ بنا لیتا ہے۔ یہ صاحب چار پیسے بچانے کے لیے کس حد تک جاسکتے ہیں۔ لہٰذا آیندہ ان کو Avoid ہی کیا جائے تو بہتر ہے اور یہ صورت حال کسی بھی سیلز مین یا کسی بھی انسان کی بزنس میں شخصیت کے لیے کیسی ہوسکتی ہے، آپ تصور کرسکتے ہیں کیوں کہ آپ خود سیانے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے ۔ وہ تحریک شناخت کے بانی اور بیس کتب کے مصنف ہیں ۔ جن میں سے پانچ رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے متعلق ہیں ۔جن میں نمایاں” پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار (مجعوعہ کتب)ہے ۔دیگر پندرہ اس فکری تحریک کے اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے لکھی گئی ہیں ۔ جن میں دھرتی جائے کیوں پرائے، شان سبزو سفید کئی خط اک متن, شناخت نامہ نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply