کیا لکھوں؟-زید محسن

بہت دن ہوئے کوئی موضوع سمجھ ہی نہیں آ رہا کہ جس پر قلم آزمائی اور خامہ فرسائی کی جا سکے ، حالانکہ زیرِ قلم لانے کو موضوعات بہت سے ہیں لیکن پتہ نہیں کیوں میں چاہتے ہوئے بھی کچھ نہیں لکھ پا رہا۔ ابتداً  خود کو تسلی دینے کیلئے یہی سوچتا رہا کہ چلو “امتحان ہو رہے ہیں ، تیاری کرنی ہے” بعد میں یہ سلسلہ دوبارہ شروع کروں گا کہ

دل کو بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے۔۔

لیکن جب امتحان ختم ہوئے تو نہ لکھ پانے پر الجھن سی ہونے لگی جس کی تشفی صرف قلم آزمائی تھی ،  اور یقین جانیے  لکھنے کی بھی ایک پیاس ہوتی ہے ، تشنگی ہوتی ہے ، جس کو صرف خامہ فرسائی سے ہی بجھایا جا سکتا ہے،لیکن جب قلم و قرطاس ہاتھ میں ہوں ، جذبات و احساس دل میں ہوں ، جملے اور الفاظ زبان پر ہوں ، اس کے باوجود ہاتھ لکھنے سے قاصر ہو جائیں ، جنبشِ قلم کو سانپ سونگھ جائے ، جبینِ قرطاس خاموش تماشائی بنی رہے ، تو یقین جانیے  بالکل ایسے لگتا ہے جیسے بے تحاشا  ہجوم میں کوئی انجان کھڑا ہو ، بلکہ ایسا لگتا ہے جیسے پھول سے خوشبو چھین لی گئی ہو یا شاید اس سے بھی عجیب ، ایک گھٹن سی ہونے لگتی ہے کیونکہ لکھنے کیلئے موضوعات تو بہت ہوتے ہیں لیکن نہ لکھنے کی وجہ سے وہ موضوعات ایک رش بپا کر دیتے ہیں ، انتشار کی سی کیفیت ہو جاتی ہے۔لکھنے بیٹھو تو لکھا نہ جائے،لکھ دو تو اچھا نہ لگے،اچھا لگ بھی جائے تو موقع محل اور وقت ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو پڑھایا جا سکے ،ورنہ موضوعات کی کیا کمی ہے!
مسئلہ فلسطین ہے۔۔۔۔لیکن اس حوالے سے مکمل معلومات نہیں
کرکٹ ورلڈ کپ ہے۔۔۔اس پر تبصرہ کرنا اُمت کے حالات کو دیکھتے ہوئے مناسب نہیں
افغان مہاجرین کا معاملہ ہے،اس میں ہمیں دخل دینے کا شاید کوئی حق ہی نہیں
دن رات کے ہزاروں مشاہدے ہیں۔۔
کچھ خوش کُن ہیں،افسوسناک ہیں،کچھ پُر مزاح ہیں،کچھ قابلِ طنز ہیں،کچھ حیرت انگیز ہیں،کچھ سبق آموز ہیں،لیکن ایسا لگتا ہے کہ جیسے دل بس یہی پوچھتا ہو کہ۔۔۔

درد میں ڈوب کر روتی ہوئی اک داستاں لکھوں ؟
مزاح کی گود میں اٹھکھیلیاں کرتی زباں لکھوں ؟
طنز میں ڈوب کر ہنستی نگاہوں کا بیاں لکھوں ؟
بھلا دوں سب وفاؤں کو؟ جفا لکھوں جہاں لکھوں ؟
تڑپتا بے زباں لکھوں، سسکتا نوجواں لکھوں ؟
میں کیا لکھوں ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

بس بات یہ ہے  کہ سمجھ نہیں آتا کہ کیا لکھوں ، کیا نہ لکھوں ، کیا لکھ کر شائع کروں ، اور کیا شائع نہ کروں۔۔
اب بھی جو کچھ لکھ سکا لکھ دیا ہے۔ بے ترتیب سا ، بے ڈھنگ سا ، بے کار سا ، بس اس لئے کہ شاید اس سے وہ رُکا ہوا سلسلہ دوبارہ چل پڑے۔۔ کچھ ہم بھی لکھ سکیں ، کچھ ہم بھی کہہ سکیں ۔

Facebook Comments

زید محسن حفید سلطان
ایک ادنی سا لکھاریسیک ادنی سا لکھاری جو ہمیشہ اچھا لکھنے کی کوشش کرتا ہے!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply