• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پی ٹی آئی کارکن تشدد نہیں حادثے میں ہلاک ہوا، نگران پنجاب حکومت

پی ٹی آئی کارکن تشدد نہیں حادثے میں ہلاک ہوا، نگران پنجاب حکومت

آئی جی پنجاب نے انکشاف کیا ہے کہ علی بلال عرف ظلِ شاہ کی لاش جس گاڑی میں ہسپتال لائی گئی وہ پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے رکن کی ملکیت ہے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا ہے کہ حادثے کے متعلق پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد اور زبیر نیاز کو پتہ تھا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے آئی جی پنجاب عثمان انور کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ 8 مارچ کو ایک واقعہ ہوا۔ جس میں کہا گیا کہ مبینہ طور پر پی ٹی آئی ورکر ہلاک ہوا۔ کسی شہری کی ہلاکت کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی کہ بندوں پر تشدد کرنا ہے۔ واقعے کے بعد فوری طور پر سب بیٹھے۔ پی ٹی آئی ورکر تشدد سے جاں بحق نہیں ہوا۔

’گاڑی کے ڈرائیور نے یاسمین راشد سے رابطہ کیا‘

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ہم آپس میں بیٹھے اور اسی ٹائم ہمارے پاس یہ اطلاعات آئیں کہ وہ بندہ تشدد سے نہیں مرا، راجا شکیل نے یاسمین راشد کو معلومات دیں کہ گاڑی سے بندہ ہٹ ہوا، یاسمین راشد نے راجا شکیل کو کہا آپ میرے ساتھ کل زمان پارک چلیں، ڈرائیور کو گاڑی میں چھوڑ کر راجا شکیل یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک گئے، یاسمین راشد زمان پارک کے اندر گئیں اور باہر آ کر راجا شکیل کو کہا کہ بے فکر ہو جائیں، آپ جائیں اور آرام کریں، اس واقعہ کے بعد یہ لوگ روپوش ہوگئے تھے، گاڑی کے ڈرائیور نے اپنی داڑھی صاف کروالی تھی۔

نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سب کے باوجود یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنما پریس کانفرنسز کرتے رہے کہ علی بلال کو تشدد کر کے قتل کیا گیا، علی بلال کے والد کے پاس جا کر یہ لوگ کہتے رہے کہ یہ قتل ہوا ہے، آپ کو ڈٹے رہنا ہے، ہم آپ کو پیسے دیں گے۔

محسن نقوی نے سوال کیا کہ مجھ پر قتل کا الزام لگایا گیا، کسی پر قتل کا الزام لگانا اتناآسان ہے؟، کھلے عام درخواست دے رہے ہیں کہ ان سے قتل ہوا، یہ زیادتی ہے، جھوٹا الزام نہ لگائیں، ہر ایک کو گمراہ کر رہے ہیں، مجھ پر پہلے سازش اور اب قتل کا الزام لگایا گیا، ہماری بھی فیملیز اور رشتے دار ہیں، جس طرح انہیں میسج کئے جاتے ہیں یہ زیادتی ہے، آپ سیاست کریں ہم نہیں روک رہے۔

محسن نقوی نے مزید کہا کہ گھر چلا جاؤں گا لیکن دباؤ میں نہیں آؤں گا، دھمکی، گالم گلوچ اور ٹوئٹ سے نہیں گھبراؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے عورت مارچ کی اجازت دی، کرکٹ ٹیمیں لاہورمیں موجود تھیں، میں نہیں بولنا چاہتا تھا لیکن جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں،30 اپریل کو الیکشن ہیں، ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، پی ٹی آئی والے کچھ خیال کرتے، اپنی ریلی دو ایک روز آگے کر لیتے، آپ سیاست میں جو مرضی کریں، مجھے کوئی اعتراض نہیں، میں اس منصب پر نہ بیٹھا ہوتا تو کسی اور طریقے سے جواب دیتا۔

آئی جی پنجاب:

آئی جی پنجاب عثمان انور نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کل مقتول علی بلال کے والد لیاقت علی نے ویڈیو پیغام میں مجھ سے اپیل کی کہ ان کے بیٹے کی موت کے بارے میں مکمل معلومات دی جائے، تفتیش کی جائے اور انصاف دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری یہ ذمہ داری 3 روز قبل ہی شروع ہوگئی تھی جب 6 بج کر 52 منٹ پر ایک کالے رنگ کی ویگو نے علی بلال کی نعش سروسز ہسپتال پہنچائی، فوری طور پر یہ اطلاعات ہمارے پاس پہنچی اور ہم نے اسے ٹریک کرنا شروع کیا، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر یہ شخص پولیس تشدد سے ہلاک ہوا یا اس کے بارے میں ایسی کوئی چیز سامنے آئی جس میں پولیس کی زیادتی ثابت ہو تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

عثمان انور کا کہنا تھا کہ وارث شاہ روڈ پر گلبہار سکیورٹیز کی بیسمنٹ سے یہ گاڑی برآمد ہوئی، گاڑی میں علی بلال کا خون بھی موجود تھا، فارنزک جانچ کروا دی گئی ہے، 6 بج کر 24 منٹ پر یہ گارٰ فورٹریس برج پر ٹکرا گئی تھی، گاڑی چلانے والوں کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں تھا، ان کی علی بلال کو مارنے کی کوئی سازش نہیں تھی، انہوں نے اس کو فوری طورپر گاڑی میں ڈالا اور 6 بج کر 31 منٹ پر سی ایم ایچ ہسپتال پہنچایا لیکن گیٹ بند تھا، بعدازاں وہ اسے مختلف چوکوں سے لے کر 6 بج کر 52 منٹ پر سروسز ہسپتال پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ گرفتار کیے جاچکے ہیں، جنہیں جلد عدالت میں پیش کر دیا جائے گا، اس گاڑی کے مالک کا نام راجا شکیل ہے جن کی علی بلال کو قتل کرنے کی کوئی نیت نہیں تھی، یہ پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے وائس پریزیڈینٹ ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آئی جی پنجاب نے کہا کہ اس بدقسمت واقعے کو پولیس اور نظام کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا لیکن ہماری ٹیکنکل ٹیم نے یہ سازش ناکام بنادی، انہوں نے اس پر کام کیا اور انہیں وہ موبائل میسجز مل گئے جس میں اس کا ذکر ہے، یہ تمام معلومات آپ کو فراہم کردی جائے گی کہ کس سیاسی لیڈر سے کس وقت کیا بات کی گئی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply