• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پیالی میں طوفان (23) ۔ ڈائنوسار، آئس سکیٹنگ اور بازی گر/وہارامباکر

پیالی میں طوفان (23) ۔ ڈائنوسار، آئس سکیٹنگ اور بازی گر/وہارامباکر

زمین سے چار میٹر اوپر، چھ میٹر کے دو نصف ایک مرکز کے گرد توازن رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ماضی کا ڈائنوسار ٹی ریکس (Tyrannosaurus rex) ہے۔ اس کی مضبوط ٹانگیں ان کو اٹھا کر رکھتی ہیں اور اس کے کولہے pivot کا نقطہ ہیں۔ یہ منہ کے بل کیوں نہیں گرتا رہتا؟ کیونکہ ایک طرف اس کا بھاری بھرکم سر اور خوفناک دانت ہیں جبکہ اس کے موٹی اور بھاری دم دوسری سائیڈ پر اسے بیلنس رکھتی ہے۔ لیکن چلتا پھرتا seesaw ہونے کے ساتھ ایک مسئلہ ہے۔ اسے کبھی اپنی سمت تبدیل کرنی ہے اور یہ اس میں اچھا نہیں۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس کو 45 ڈگری کا زاویہ بدلنے میں ایک سے دو سیکنڈ لگتے ہوں گے۔ (نہیں، یہ فلموں والے ڈائنوسار کی طرح چست اور ہوشیار نہیں)۔ اتنے بڑے اور مضبوط ڈائنوسار کے ساتھ ایسا کیوں؟ اس کی وجہ فزکس ہے۔ 🙁

Advertisements
julia rana solicitors london

گھومتے ہوئے آئس سکیٹنگ کرنے والے ہمیں کئی چیزیں دکھاتے ہیں۔ جمالیاتی حسن، لطافت اور یہ حیرانی کی انسانی جسم کیا کچھ کرنے کا اہل ہے۔ لیکن اگر آپ کسی فزسسٹ کے ساتھ زیادہ دیر رنہیں تو آپ کو شاید یہ لگے کہ ان کا کام یہ دکھانا ہے کہ اگر اپنے بازو پھیلا لئے جائیں تو آپ آہستہ گھومیں گے اور ساتھ ملا لئے جائیں تو یہ تیز ہو جائے گا۔
اینگولر مومینٹم کی کنزرویشن کو عملی طور پر دکھانے کے لئے یہ اچھی مثال ہے کیونکہ برف میں فرکشن بہت کم ہوتی ہے اور اگر آپ گھوم رہے ہیں تو فرکشن نہ ہونے کی وجہ سے مومینٹم تبدیل نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے اس بات کو نوٹ کرنا بہت دلچسپ ہے کہ جب یہ جسم کی ترتیب تبدیل کرتے ہیں تو ساتھ ہی رفتار بھی بدلتی ہے۔ جو کوئی شے اس گھماؤ کے axis سے دور ہو تو اسے ہر چکر میں زیادہ فاصلہ طے کرنا ہے اور یہ دستیاب “گھماؤ” کا زیادہ حصہ لے لیتی ہے۔ اگر آپ بازو پھیلا لیں تو اس وجہ سے رفتار میں کمی آ جائے گی۔ اور ٹی ریکس کے ساتھ یہی بنیادی مسئلہ تھا۔ چونکہ اس کا بھاری سر اور دم ویسے ہی پھیلے ہوئے ہیں جیسا کہ آئس سکیٹنگ کرنے والے کے بازو۔ اس لئے اس کو گھوم جانے کے لئے بہت سے torque کی ضرورت ہے۔ چست چھوٹا ممالیہ جانور اس بات جو جلد بھانپ سکتا ہے اور بھاگتے وقت رخ موڑ کر اس سے بچ سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ہاں، یہی اس چیز کی وضاحت کرتا ہے کہ اگر ہم گرنے لگیں تو اپنے بازو کیوں پھیلا لیتے ہیں۔ اگر میں سیدھا کھڑا ہوں اور دائیں سمت میں گرنے لگا ہوں تو یہ اپنے ٹخنوں کے گرد ہے۔ اگر میں گرنے سے پہلے اپنے بازو پھیلا لوں یا اوپر کر لوں تو گرانے والی یہی فورس اتنا دور نہیں لے جائے گی اور میرے پاس ایڈجسٹ کرنے کے لئے زیادہ وقت ہو گا اور میں گرنے سے بچ سکتا ہوں۔
یہی کام توازن برقرار رکھنے کے لئے جمناسٹ کرتے ہیں۔ جب یہ beam پر چلتے ہیں تو اپنے بازو باہر کو پھیلا لیتے ہیں۔ اس سے ان کا انریشیا کا مومنٹ زیادہ ہو جات اہے اور انہیں خود کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے زیادہ وقت مل جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماریا سپلٹرینا 1876 میں رسی کے اوپر چل کر نیاگرا آبشار پار کرنے والی واحد خاتون بن گئیں۔ اس رسی کے اوپر درمیان میں پرسکون انداز میں ان کی تصویر موجود ہے۔ اور اس میں جو چیز سب سے نمایاں ہے وہ لمبا ڈنڈا ہے جو انہوں نے افقی سمت میں پکڑا ہوا ہے۔ اور یہی کام یہ کرتب دکھانے والے کرتے ہیں۔
بازو ایک خاص حد تک ہی پھیل کر سکتے ہیں لیکن ماریا کے زبردست کنٹرول کی بڑی وجہ یہ ڈنڈا ہے۔ اگر توازن کھونے لگیں تو یہ بہت آہستہ ہو گا کیونکہ اس ڈنڈے کے کنارے پر torque کا اثر بہت کم ہو گا۔ ماریا کے لئے یہ ڈنڈا انہیں گرنے سے بچا رہا تھا لیکن اگر یہ دائیں سے بائیں گھومنے کو بھی مشکل کر دیتا ہے اور ٹی ریکس کا یہی مسئلہ تھا۔
جس فزکس نے ماریا کو 160 فٹ نیچے شور مچاتے پانی میں گر کر یقینی موت سے بچایا تھا، وہی سات کروڑ سال پہلے کی ٹی ریکس کو سمت فوری تبدیل کرنے میں حائل ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply