• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • چھاج بولے تو بولے لیکن عامر لیاقت کی چھلنی بھی ۔۔۔سید عارف مصطفٰی

چھاج بولے تو بولے لیکن عامر لیاقت کی چھلنی بھی ۔۔۔سید عارف مصطفٰی

مصروف رہنے کو کام اور شہرت پانے کے لیئے تنازع تو چاہیے ہی، سو کئی ماہ سے میڈیا کی لفٹ سے محروم چلے آرہے عامر لیاقت نے ایک بار پھر خود کو خبر میں ‘ان ‘ رکھنے کے لیے  ایک چھوٹا سا ہی سہی لیکن ایک خبر ساز موقع ڈھونڈھ ہی لیا ہے کہ جس کے وہ ہمیشہ سے ماہر رہے ہیں اور اب کے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے انہوں نے نامور اداکارہ مہوش حیات کو چن لیا ہے اور تمغہ حسن کارکردگی  ملنے پر عوامی اینکر نے مہوش حیات کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔

سوشل ویب سائیٹ پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے عامر لیاقت کا کہنا ہے کہ  مہوش حیات کو تمغہ ملایہ وہ جانیں یا”دلوانے والا” فی الحال تو نبیل قریشی، فضا مرزا ،فہد اور مہوش لوڈ ویڈنگ کے حوالے سے عدالت کاجلد سامناکریں گے۔

عامر لیاقت کا شکوہ یہ ہے کہ فلم لوڈ ویڈنگ میں انہیں ٹارگٹ کیا گیا ہے اور انکی شخصیت کو مسخ کرکے پیش کیا گیا ہے اور انکی دانست میں اس فلم میں انکے ساتھ زیادتی کی گئی ہے – اب جہاں تک زیادتی کا تعلق ہے  تو یقیناً یہ کسی بھی طرح کی ہو ، ہرگز مناسب نہیں یہ الگ بات کہ  کچھ یار لوگ ان جیسی ‘ہمالیائی شخصیت’ اور بزعم خود پانچ سو طاقتور ترین مسلمانوں میں سے ایک مہان ہستی ،کو دوران تفتیش دال چاول کھلانےکو بھی زیادتی باور کرنے لگیں ۔

مہوش حیات والے کے معاملے میں انکی بات کس حد تک درست ہے اسکا فیصلہ تو وہ عدالت ہی کرے گی کہ جس سے وہ رجوع کریں گے لیکن عمومی طور پہ انکے اس اعلان کو بہت سے لوگوں نے ایک لطیفے کے طور پہ لیا ہے کیونکہ انکے خیال میں عامر لیاقت کے منہ سے اپنے لیے توہین کا سیاپا مضحکہ خیز بات ہے ۔ انہیں تو عزت اچھالنے کے فن میں وہ خصوصی مہارت حاصل ہے کہ جس کی گرد کو بھی کوئی نہیں پہنچنا چاہے گا۔ کون نہیں جانتا کہ عوامی توجہ کا مرکز بننے اور میڈیا اسٹار بننے کے جنون میں ان حضرت نے میڈیا پہ کس کس اہل ہنر کی کھلی نہیں اڑائی اور انکے منہ سے اگلتے لاوے نے کس کس صاحب توقیر کی دستار فضیلت کو بھسم کرنے کی کوششیں نہیں کیں ، حتیٰ کہ انکی دریدہ دہنی وگستاخی کی آتش نے کئی اکابر خلفائے راشدین اور صحابہء کرام کو بھی نہ چھوڑا ۔

لیکن مکافات عمل کا قانون اٹل ہے اور کبھی  نہ کبھی تو اونٹ بھی پہاڑ کے نیچے آ ہی جاتا ہے اور اپنی اوقات سے باخبر کر ہی دیا   جاتا ہے سو اس قانون قدرت نے انہیں بھی برسرعام شدید بے عزتی سے دوچار کیا اور وہ بھی ایک نہیں کئی کئی بار ، ابھی چند ماہ قبل عمران کے دورہء کراچی کے موقع پہ ملاقات نہ ہوسکنے پہ انکے واویلے اور الزامات کی بوچھاڑ پہ خود انکی جماعت کے انصافی ٹائیگرز نے سوشل میڈیا پہ جس بری طرح رگڑا لگایا تھا وہ انہیں انکی حقیقی اوقات بتادینے کے لیے بہت کافی بات تھی لیکن پھر جنگ اور جیو گروپ نے اپنے خلاف انکی ہرزہ سرائی پہ انہیں عدالت عظمیٰ میں جو دھول چٹائی تھی وہ بھی ایک عبرت انگیز اور یادگار حوالہ بن چکا ہے اور گو کہ انہوں نے اس صورتحال کو بھانپ کے للو چپو اور خوشامد کرنے کے لیے ایک بار عدالت کے احاطے میں دونوں ہاتھ جوڑ کے میر شکیل الرحمان کا دل پسیجنے کا ہتھکنڈہ بھی آزمایا تھا لیکن میر صاحبان اب ان حضرت کے ان دفع الوقتی کے پینتروں سے بخوبی آشناء ہوچکے ہیں سو وہ انہیں معافی دینے پہ راضی نہ ہوئے اور عدالت عظمیٰ نے بڑبولے عامر لیاقت کی سخت ترین الفاظ میں برسرعام سرزنش کی کہ جہاں وہ اپنی بدزبانی و توہین کے مشغلے پہ غیر مشروط معافی اور رحم کے طلبگار ہوئے تھے اور اگر جاتے جاتے جسٹس ثاقب نثار انہیں غلط طور پہ رعایت خسروانہ کے تحت معافی نہ دے دیتے تو انہیں بطور ایم این اے اپنی سیٹ سے بھی ہاتھ دھونا پڑجاتے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب جبکہ عامر لیاقت جی خود اپنی توہین کو مسئلہ بنانے کا ڈھونگ رچارہے ہیں تو انہیں عوامی حلقے بھی جواباً یہ حقیقت یاد دلاتے نظر آرہے ہیں کہ یہ سب شیشے کے گھر میں بیٹھ کے دوسروں پہ سنگباری کا شوق پالنے کا شاخسانہ ہے اور اب جبکہ ان کا کیا دھرا ہی انکے سامنے آرہا ہے تو پھر ایسی بلبلاہٹ کیوں ؟؟ اور یہ سب شکوہ و شکایت کیسا ؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply