اسلامسٹ کہتے ہیں کہ پاکستان ایک سپیشل ملک ہے، ایک خاص خطہ ملا ہے خدا کی طرف سے۔ اسی لیے اس پر مصیبتیں زیادہ آتی ہیں۔ ہماری ایک بزرگ کہا کرتی تھیں کہ ہمیشہ خدا سے دعا مانگو کہ تمیں ایک “common man “ کی زندگی دے۔ خاص بننے کی کوشش کرو گے تو خاص ہی رہ جاؤ گے ، کبھی بھی عام انسان کے ساتھ جُڑ نہیں سکو گے۔ ہم تو common man ہی بننا پسند کریں گے۔ کیونکہ پاکستان بیس کروڑ عام انسانوں پر مشتمل ہے۔
ہمیں خاص نہیں بننا
ہمیں عام رہنے دو
ہمیں نظریہ نہیں
ہمیں رکھشا چاہیے
ہمیں اجل نہیں
ہمیں آزوقہ چاہیے
ہمیں مداوا چاہیے
ہمیں مرگ نہیں،
ہمیں زندگانی چاہیے
اوستا ہیں تو
سب نظریے، سب آئیڈیے ہمارے
ہمیں خاص نہیں بننا
ہمیں عام رہنے دو
آپ کو زمین سے پیار
ہمیں انسان سے
آپ اِحتقار کے پجاری
ہم پیارکے،
آپ کی آرزو لاگڑ بننا
ہماری فاختہ
آپ کو نظریہ سے، ملتی ہے کک
اور ہمیں ملتی ہے موت
آپ کا نظریہ ماردینا
اور ہمارا جینا
ہماری ثقافت گلے لگانا
آپ کی دھتکارنا
بس اتنا فرق ہم تم میں کہ
ہمارا سندیسہ پیار کا
آپ کا سنیہا اِکراہ کا
آپ نظریوں میں زندہ ہیں
ہم دلوں کی دھڑکنوں میں
بس اتنا فرق ہے ہم میں۔
آپ ٹھہرےصاحبِ فراست
اور ہم مورکھ
اس لیے
ہمیں خاص نہیں بننا
ہمیں عام رہنے دو!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں
براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”ہمیں خاص نہیں بننا۔عامر کاکازئی/نظم“