ہمیں خاص نہیں بننا۔عامر کاکازئی/نظم

اسلامسٹ کہتے ہیں کہ پاکستان ایک سپیشل ملک ہے، ایک خاص خطہ ملا ہے خدا کی طرف سے۔ اسی لیے اس پر مصیبتیں زیادہ  آتی ہیں۔ ہماری ایک بزرگ کہا کرتی تھیں کہ ہمیشہ خدا سے دعا مانگو کہ تمیں ایک “common man “ کی زندگی دے۔ خاص بننے کی کوشش کرو گے تو خاص ہی رہ جاؤ  گے ، کبھی بھی عام انسان کے ساتھ جُڑ نہیں سکو گے۔ ہم تو common man ہی بننا پسند کریں گے۔ کیونکہ پاکستان بیس کروڑ   عام انسانوں پر مشتمل ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہمیں خاص نہیں بننا
ہمیں عام رہنے دو
ہمیں نظریہ نہیں
ہمیں رکھشا چاہیے
ہمیں اجل نہیں
ہمیں آزوقہ چاہیے
ہمیں مداوا چاہیے
ہمیں مرگ نہیں،
ہمیں زندگانی چاہیے
اوستا ہیں تو
سب نظریے، سب آئیڈیے ہمارے
ہمیں خاص نہیں بننا
ہمیں عام رہنے دو
آپ کو زمین سے پیار
ہمیں انسان سے
آپ اِحتقار کے پجاری
ہم پیارکے،
آپ کی آرزو لاگڑ بننا
ہماری فاختہ
آپ کو نظریہ سے، ملتی ہے کک
اور ہمیں ملتی ہے موت
آپ کا نظریہ ماردینا
اور ہمارا جینا
ہماری ثقافت گلے لگانا
آپ کی دھتکارنا
بس اتنا فرق ہم تم میں کہ
ہمارا سندیسہ  پیار کا
آپ کا سنیہا اِکراہ کا
آپ نظریوں میں زندہ ہیں
ہم دلوں کی دھڑکنوں میں
بس اتنا فرق ہے ہم میں۔
آپ ٹھہرےصاحبِ فراست
اور ہم مورکھ
اس لیے
ہمیں خاص نہیں بننا
ہمیں عام رہنے دو!

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”ہمیں خاص نہیں بننا۔عامر کاکازئی/نظم

Leave a Reply