چارلس برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے

70 سال کی حکمرانی کرنے کے بعد 96 کی عمر میں ملکہ برطانیہ انتقال کر گئیں، جس کے فوری بعد بغیر کسی تقریب کے ان کے جانشین  پرنس آف ویلز چارلس بادشاہ بن گئے ہیں۔

چارلس دولتِ مشترکہ کے بھی سربراہ بن گئے ہیں جو کہ 56 خودمختار ممالک کی تنظیم ہے۔ چارلس ان میں سے 14 ممالک جن میں برطانیہ بھی شامل ہیں، کے آج بھی سربراہِ مملکت ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بی بی سی کے مطابق برطانوی ملکہ کی وفات کے ابتدائی 24 گھنٹوں کے دوران سرکاری طور پر چارلس کی بادشاہت کا اعلان کیا جا،ے گا۔ یہ تقریب لندن کے سینٹ جیمز پیلس میں ایک روایتی کمیٹی کے سامنے منعقد ہو گی۔

اس کمیٹی میں موجودہ اور سابق سینیئر ارکانِ پارلیمان پر مشتمل پریوی کونسل کے ارکان، سینیئر سرکاری عہدیدار، دولتِ مشترکہ کے ہائی کمشنرز اور لندن کے لارڈ میئر شامل ہیں۔

اس اجلاس میں ملکہ الزبتھ کی موت کا اعلان پریوی کونسل کے لارڈ پریزیڈنٹ کریں گے، روایتی طور پر بادشاہ اس تقریب میں شامل نہیں ہوتا۔

برطانوی بادشاہ یا ملکہ اپنے دور کے آغاز پر ویسے حلف نہیں اٹھاتا جیسے عموماً دیگر سربراہانِ ممالک مثلاً امریکی صدر اٹھاتے ہیں بلکہ نئے بادشاہ کی جانب سے ایک اعلان کیا جاتا ہے کہ وہ چرچ آف سکاٹ لینڈ کا تحفظ کرے گا۔ اس اعلان کی روایت 18ویں صدی سے چلی آ رہی ہے۔

اس کے بعد نقاروں کی گونج میں چارلس کو برطانیہ کا نیا بادشاہ قرار دیا جائے گا۔ یہ اعلان سینٹ جیمز پیلس کی فریری کورٹ پر واقع بالکونی سے کیا جائے گا اور یہ اعلان گارٹر کنگ آف آرمز نامی عہدیدار کرے گا۔

جبکہ  1952 کے بعد پہلی مرتبہ  برطانیہ کا قومی ترانہ بجے گا جس کے الفاظ ’گاڈ سیو دی کنگ‘ ہوں گے۔

تخت نشینی کا سب سے اہم لمحہ تاجپوشی کا ہو گا جب چارلس کو باقاعدہ تاج پہنایا جائے گا۔ ملکہ الزبتھ نے فروری 1952 میں تخت سنبھالا تھا لیکن ان کی تاجپوشی کی تقریب جون 1953 میں منعقد ہوئی تھی۔

2

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply