• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • امریکی فوجیوں کا انتہا پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف

امریکی فوجیوں کا انتہا پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف

گزشتہ ایک سال میں 100 کے قریب فوجی کسی نہ کسی انتہا پسند سرگرمی کا حصہ بن چکے ہیں۔

:واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی فوجیوں کا انتہا پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے پینٹاگون کی رپورٹ کےمطابق 100 کے قریب اہلکاروں نےممنوع انتہا پسند انہ سرگرمیوں میں حصہ لیا، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ کس قسم کی سرگرمی میں ملوث تھےلیکن انہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے یا ’گھریلو دہشت گردی‘ کی وکالت کا حوالہ دیا۔

یہ قوانین ان انکشافات سے پیدا ہوئے ہیں کہ 6 جنوری کو امریکی کیپیٹل پر حملہ کرنے والوں میں فوجی اہلکار اور سابق فوجی بھی شامل تھے۔ اس سال عہدہ سنبھالنے کے بعد، وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس بات کا مطالعہ کرنے کا وعدہ کیا کہ یہ مسئلہ کس حد تک پھیل سکتا ہے اور اسے ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

تاہم رپورٹ سامنے آنے کے بعد فوجی ارکان کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

پینٹاگون کے سربراہ لائیڈ آسٹن نے انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کی پالیسیوں پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج کے درجنوں سابق ارکان کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث تھےامریکی فوجی اس حلف کا احترام کرتے ہیں جو انہوں نے امریکہ کے آئین کی حمایت اور دفاع کے لیے اٹھایا تھا۔ تاہم چند ایسے لوگ بھی ان میں شامل ہیں جو اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

ان سفارشات میں سروس ممبران کے لیے انتہا پسند سرگرمیوں کے متعلق تربیت اور تعلیم میں اضافہ بھی شامل تھا جبکہ پینٹاگون نے سروس ممبران کے لیے نئی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فوج کے ارکان کی ایک چھوٹی سی اقلیت نے ویکسین لگوانے کے احکامات سے بھی انکار کر دیا تھا اور کچھ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے امریکی کیپٹل ہل میں چھ جنوری کو ہونے والے مہلک فساد میں حصہ لیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

دوسری جانب سینئر امریکی دفاعی عہدیداروں نے کہا کہ پینٹاگون کا نقطہ نظر انتہا پسند گروپوں کی رکنیت کو واضح طور پر ممنوع نہیں کرے گا – اور کیپیٹل حملے میں حصہ لینے والے دائیں بازو کے گروہوں کے پھیلاؤ کے باوجود، خاص نظریات یا سیاسی جھکاؤ کو نشانہ نہیں بنائے گا۔ اس کے بجائے، یہ “کارروائیوں” کو حل کرنے پر توجہ مرکوز اور رویے کے بارے میں رپورٹ کرنے کے لیے زیادہ تر انفرادی سروس ممبران یا باہر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر انحصار کرے گا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply