اے مین ہو واز ایٹ ہاسپٹل پارٹ ٹو۔ ۔محمدعلی افضل

صبح اٹھے تو انگشت شہادت کے ساتھ والی درمیانی انگلی میں سوجن تھی۔ ساتھ میں ہلکا ہلکا درد بھی تھا۔
ایسے لگتا تھا کہ چوٹ لگی ہے۔ اس سے پچھلی صبح ایسا ہی ہلکا درد داہنے ٹخنے میں بھی تھا جسے یہ سوچ کر نظر انداز کر دیا تھا کہ جاگنگ کی وجہ سے ہوگیا ہوگا۔ بڑے سیانے کہتے ہیں برسات میں خون اور پانی مکس ہوا ہوتا ہے۔ اس موسم میں ہڈیاں کمزور بلکہ بہت کمزور ہوجاتی ہیں۔ جسم کا بوجھ بھی بمشکل سہارتی ہیں۔ لیکن برسات تو ابھی آئی نہیں ؟ یہ تو ہاڑ چل رہا ہے۔ خیر ہے گلوبل وارمنگ کے باعث موسم تبدیل ہوچکے,احتیاط کرو۔ کچھ دن جاگنگ سے پرہیز کرو۔ دیکھیے کیسے ہمارا دماغ کام کرتا ہے۔ اچھا بھلا پڑھے ہیں۔ میڈیکل سائنسز سے آگاہ ہیں۔ مگر آج تک سمجھتے ہیں کہ آم اور کھجور بہت گرم جبکہ کینو بہت ٹھنڈا ہوتا ہے۔ اخیر سائنس ہے اپنے یہاں بھی۔

تو مڈل فنگر پر جب غور کیا تو غیب سے کیا مضمون خیال میں آیا کہ یار یہ مارننگ سٹفنیس اور چھوٹے جوڑوں کا درد تو آٹو اِمیون ڈیزیز ریوماٹائیڈ آرتھرائٹس کی علامت نہیں؟
کہیں تجھے اس عمر میں ہی آر اے؟؟
نہیں نہیں ۔ بکواس بند کر۔ مجھے کیوں ہوگا۔
نئیں یار, بات سن ۔ ۔اس کا تو علاج بھی نہیں ہے۔ ساری زندگی این ایس ایڈز اور سٹیرائیڈز کھانے پڑتے ہیں۔ بڑھاپے میں کیا کرے گا ؟
یہی تو تم دیسی لوگوں میں مسئلہ ہے۔ ڈر کے مارے ٹیسٹ نہیں کراتے۔ مرض بڑھتا جاتا ہے۔
کہیں کڈنی فنکشن تو متاثر نہیں ہوگیا؟
سالے اور کھا ناشتے میں ابلے ہوئے انڈے۔
ہر روز تجھے سالن میں بوٹی چاہیے، کل پورا چیسٹ پیس پھاڑ گیا۔ اب لے مزہ،یوریا اینڈ یورک ایسڈ بڑھ گیا ہوگا۔ ڈیپازٹ ہوگیا جسم میں۔
میں کہتا ہوں شہابیوں کی برسات دماغ میں ہونے لگی اور نیند کوسوں دور چلی گئی۔ ہڑبڑا کر بستر پر اٹھ بیٹھا۔
فوراً ایک دوست کو فون لگایا جس کی بیوی کو آر اے تھا۔
احوال بتایا۔
“اوہوہو ہو۔ محمدعلی ! یہ وہی ہے بھائی۔ فوراً آر اے فیکٹر کا ٹیسٹ کروا۔ ساتھ میں بلڈ یوریا اور یورک ایسڈ اور رینل ایگزام بھی یورین کا کرا لے۔”

میں : یار پہلے کیفلام پچاس ایم جی نہ لے لوں۔

دوست: لے لے۔ مگر رسک نہ لے۔ ناشتے کے بعد ٹیسٹ کرا۔ اگر یورک ایسڈ بڑھا ہوا آتا ہے تو کڈنی فنکشن ڈسٹرب ہے۔ نان ریلیٹو ٹرانسپلانٹ پر تو پابندی ہے۔ تجھے گردہ کون دے گا؟

میں : یارررر۔ تیری*****
ڈرا کیوں رہا ہے؟
دوست : یار میں کیوں ڈراؤں گا ۔تو خود لیور ایند کڈنی ٹرانسپلانٹ میں کام کر چکا ہے۔ تجھے سب پتہ ہی ہے۔

میں : یار ہوسکتا ہے آر اے ہو۔ کڈنی ٹھیک ہے۔ میں بہت پانی پیتا ہوں۔ سارا دن میرے دو ہی کام ہیں۔ پانی پینا اور بیت الخلا جانا۔ (میں نے خود کو تسلی دی )

دوست : چلو جو بھی ہوا پتہ چل جائے گا۔ پروٹین نہ لینا ناشتے میں،اوکے ۔
خدا حافظ۔

یہ کیا بنا رہی ہو بیگم؟
بیگم : پراٹھا۔
میں: کھاؤں گا کس کے ساتھ؟ سالن تو ہے نہیں۔
بیگم : آملیٹ بنا دوں؟
میں : نہیں۔ پروٹین بالکل نہیں۔ ٹیسٹ کرانے جارہا ہوں۔
بیگم : پھر شامی تل دوں؟
میں : توبہ توبہ۔ بیف۔ کبھی نہیں۔ آج شام کو بھی کالی توری پکاؤ.
بیگم: پھر ؟
بس ملک شیک پیوں گا اور دو سلائس ڈبل روٹی۔
بہت مشکل سے ڈبل روٹی شیک کے ساتھ نگل ، گاڑی نکال لیب جا پہنچا۔
بلڈ یوریا ، یورک ایسڈ ، یورین آر ای ، اور آر اے (رہیوماٹائیڈ آرتھرائیٹس ) کے ٹیسٹ واسطے سیمپل دیے۔ ظالم نرس نے چنگا بھلا خون نکال لیا۔
رپورٹ شام تک ای میل کر دی جائے گی سر۔ اوکے۔
واپسی پر دل میں طرح طرح کے ہول اٹھتے رہے۔ دنیا کی بے ثباتی پر دل اداس ہوگیا۔
غالب کا مصرع رہ رہ کر یاد آتا تھا
“تندرستی ہزار نعمت ہے۔”

گھر آکر زندہ لاش کی طرح صوفے پر دراز ہوگیا اور مستقبل کی پلاننگ کرنے لگا کہ آخر کس طرح اس لاعلاج بیماری کو شکست دینی ہے۔ تفکرات گہرے ہوئے تو مزید علامات جسم میں نظر آنے لگیں۔ بیٹھے بیٹھے گھٹنے میں بھی ہلکا ہلکا درد ہوگیا۔ فوراً سال چہارم کی پتھالوجی کی کتاب نکال کر مطالعہ شروع کیا۔ معلوم ہوا تھکاوٹ اور بھوک کا نہ لگنا بھی نشانی ہے۔ وہ بھی پوری ہوئی۔
اسی ادھیڑ بن میں شام ہوگئی۔
خیالات کا یہ سلسلہ بیگم کی اس آواز کے ساتھ ٹوٹا۔۔

یہ پانی کی بیس لٹر والی بوتلوں کے سٹینڈ کی جگہ تبدیل کردیں ۔پرسوں ایک بوتل آپ کے ہاتھ پر لگی تھی۔ آج میرا ہاتھ بھی اس سے زور سے ٹکرایا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس کے ساتھ ہی ای میل نوٹیفیکیشن آیا۔ چاروں رپورٹیں نارمل اور کلیئر تھیں۔
جان میں جان آئی۔ بھوک زور کی لگی ہوئی تھی صبح سے ڈر کے مارے کچھ کھایا جو نہیں تھا۔ کھانا جو لگا تو آگے کالی توری رکابی میں پڑی منہ چڑا رہی تھی۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply