اوقات

۳برس قبل میں نے ہر خواہش نفس کو آہ و سسکیوں کے تابوت میں زندہ درگور کیا تھا۔
جب خواہشات کی تکمیل ایک خوابِ ناتمام نظر آئے تو ان کا گلہ کاٹنا چاہئیے
کیونکہ خواہشات اندر کے ارادوں کو اندر کےمضبوط انسان كو کمزور بنا دیتی ہیں۔مجھ جیسے کمزور انسان کی خواہشات بھی اوقات کے باہر نہیں ہوتیں، لیکن پھر بھی ایک ایک کو دفنا کر آیا ہوں۔
یہ معاشرہ یہ سماج ایسے بے حس مخلوق سے بھرگئے ہیں کہ بات بات پہ اوقات کی یاد دہانی کراتے رہتے ہیں۔
میں اپنی اوقات کبھی نہیں بھولتا ۔
اعزاز سے آج بھی جب کوئی اونچے گھرانے کی عزت بات کرنے کی کوشش کرتی ہے تو ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ،
آج بھی بازار میں دوسروں کے کالے شیشے والی گاڑیوں میں اپنے چہرے کو اور اپنی اوقات کو دیکھتا ہوں.

Facebook Comments

اعزاز احمد خان
اعزاز بیٹا میں آج تمھیں ایک فلمی نصیحت کرنا چاہتا ہوں ” تم عشق میں برباد ہونے کیلئے نہیں بنے جب بھی تمھیں محسوس ہو تمھیں عشق ہوگیا میری یہ نصیحت یاد رکھنا میں تم میں مستقبل کا ایک ایسا کامیاب انسان دیکھرہا ہوں جو اپنے ارادے سے نظام کو بد لے گا”۔ آج ۳ سال گزرنے کے بعد بهی مجھے علامه بوہری کی یہ نصیحت یاد ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply