کابل سے آئی ایک لڑکی۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

گذشتہ برس کی اس نظم نے کئی دوستوں کو رُلا دیا تھا۔ میں تو اسے بھول گیا تھا لیکن کابل سے آنے والی تاذہ ترین خبروں میں عورتوں کے حقوق کی پامالی اب برداشت کی حد سے آگے بڑھ چکی ہے۔ اسکول بند کر دیئے گئے ہیں۔ قبر نما برقع لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ عورتوں کو سزا کے طور پر ہنٹر یا بیلٹ سے پیٹنے کا چلن پھر شروع کر دیا گیا ہے

٭کابل سے آئی اک لڑکی
مٹ میلی، کہریلی، پژمُردہ سی صورت تھی اس کی
اک لڑکی کی ، جو میرے کمرے میں کل آئی
ہلکی بادامی رنگت کا چہرہ بھول نہیں  پایا میں اب تک
اُس لڑکی کا جس کو  میں نے
اُس کے بچپن میں دیکھا تھا
پل پل رنگ بدلتی یہ مورت تو اک روح ہی تھی
لیکن میں پہچان گیا اس کو اک پل میں

ر ات کا شاید ایک بجا تھا
ـ’’شہلا ہو تم!‘‘ میں نے کہا
’’ہاں ، شہلا ہی ہوں!‘‘
وہ بولی ،ـ’’کابل سےسیدھی ہی آئی ہوں
میری روح کی یہ تشکیل ہے، حاضر و ناظر
‘‘میری بات سنیں گےکیا؟

میری خاموشی اثبات کا مظہرہی تھی
تب وہ بولی، پے درپے، اٹوک، اٹوُٹ
پر ٹھہر ٹھہر کر۔۔

آپ نے مجھ کو بچپن میں دیکھا تھا ۔۔تب مَیں
،سات برس کی کھیل کھلندڑی بچی ہی تھی
لیکن بچوں، بچیوں کے اسکول کھلے تھے
اور ہم پڑھنے لکھنےمیں مصروف رہا کرتے تھے دن بھر
روک ٹوک، بندش تو ماضی کی باتیں تھیں
امریکا نے ملک بدر کر رکھا تھا سب طالبان کو

اب پھر ان کے اقتدار میں
بچیوں کے اسکول بند ہیں۔۔۔
چوری چھپے البتہ گھروں کے تہہ خانوں میں
بچیوں کے پڑھنے کا تھوڑا انتظام ہے
میں نے بھی اپنے گھر کے تہہ خانے میں ہی
آس پڑوس کی بچیوں کو اردو، انگریزی
سوئی، سلائی
فرسٹ ایڈ سکھلانے کا اک خفیہ مرکز
کھول رکھا تھا

اک دن تہہ خانے میں
ہتھ گولوں کی اک یلغار ہوئی ۔۔ اور
اس کے پیچھے طالبان ۔چھ سات دھنا دھن گھُس آئے۔

کیا ملتا ان کو تو؟ ہتھ گولوں
سے مر نے والی بچیوں کی لاشیں، سب اُدھڑی پُدھڑی۔
کفن دفن بھی کیا ہوتا۔۔۔
بس آگ میں جل کر خاک ہو گئیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کابل ہو یا دہلی ہو یا میرا وطن ہو، پاکستان
عورت تیرے دکھ ہیں لاکھوں
اب تو ان پر رونا بھی چاہوں تونا ممکن ہے رونا
آنسو خشک ہیں
دل مردہ ہے
اور میں زندہ لاش سا بیٹھا
ہچکی ہچکی سسک رہا ہوں۔
۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
طالبان یہ دعوےکرتے ہیں کہ حکم عدولی کی سزا کے طور پر عورتوں کو پیٹنے کا حکم قرآن شریف میں موجود ہے۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply