اینن سیفلی (Anencephaly)۔۔خطیب احمد

اینن سیفلی ایک شدید قسم کا پیدائشی نقص ہے۔ جس میں دماغ کی کھوپڑی کی ہڈی سِرے سے بن ہی نہیں پاتی۔ یہ ایک نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ ہے۔ جب ماں کی کوکھ میں زائگوٹ بننے کے 28 سے 32 دنوں میں ہماری نیورل ٹیوب بنتی ہے تو وہ کہیں سے بند نہیں ہوپاتی ہے۔ اس ٹیوب کے اوپری حصے میں کوئی خلا ہو تو کھوپڑی نہیں بننے دیتا۔ نیچے سے کھلی رہ جائے تو سپائنا بیفیڈا یعنی کمر پر ایک غبارہ سا بن جاتا ہے۔ جس کے آپریشن کے بعد نچلا سارا دھڑ مفلوج ہوجاتا ہے۔ اینن سیفلی میں دماغ کا جو حصہ نہیں بن پاتا وہ سیری برم Cerebrum ہے۔ سیری برم میں سوچنے سمجھنے، دیکھنے، سننے، محسوس کرنے اور سوچنے جیسے بڑے کام سر انجام پاتے ہیں۔

اس کے علاوہ سر کی بیک سائیڈ پر بھی ہڈی نہیں بن پاتی۔ ان بچوں کی شرح پیدائش 3 ہزار میں سے ایک بچہ ہے۔ عموماً یہ بچے حمل کے پہلے تین ماہ یا دوسرے تین ماہ میں ضائع ہوجاتے ہیں۔ جسے آپ مس کیرج کہتے ہیں۔ لڑکیوں کے کئی مس کیرج ہوتے ہیں مگر اکثریت کو معلوم نہیں ہوتا کہ وجہ کیا ہے۔
اکثریتی نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ ہی مس کیرج کی وجہ بنتے ہیں۔

وجوہات کیا ہیں؟
اس کی وجوہات جنیٹک ہسٹری بھی ہوسکتی ہے۔ والدین میں سے کوئی اس کا کیریئر ہو سکتا ہے۔ یا کوئی ماحولیاتی فیکٹر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ کچھ کیسز میں حاملہ ماں کا موٹاپا، شوگر کی بیماری، یا مرگی کو کنٹرول کرنے والی یا نشہ آور ادویات کا استعمال ہے۔ کچھ بچوں میں کوئی فیملی ہسٹری نہ بھی تو Unknown وجوہات کی بنا پر یہ مسئلہ ہوسکتا ہے۔
اگر ایک بچہ ایک کنڈیشن کے ساتھ پیدا ہوگیا تو اگلے بچے میں رسک بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے کہ وہ بھی اسی کنڈیشن کے ساتھ پیدا ہوگا۔ اکثریت میں زندہ پیدا ہونے والے اینن سیفلی کا بھائی یا بہن سپائنا بیفیڈا کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ وہ بھی نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک کے بعد دوسرا تیسرا چوتھا مس کیرج ہوتے ہی جاتے ہیں۔ کہ نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ رپیٹ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

اس کی تشخیص کیسے کریں؟
حاملہ لڑکی اپنا حمل کنفرم ہونے پر فوراً کسی ماہر ریڈیالوجسٹ سے سکین کروائے۔ اور ہر چار ہفتوں پر ریگولر سکین کروائے۔ رپورٹ میں لکھے الفاظ کو گوگل سرچ کرکے سمجھے کہ کیا لکھا ہے۔ دس سے بارہ ہفتوں یعنی تین ماہ کے حمل میں کوئی بھی نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ واضح ہوچکا ہوتا ہے۔ جو ایک اناملی سکین سے واضح دیکھا جا سکتا ہے۔ مزید کنفرم کرنا ہو تو ایک بلڈ ٹیسٹ ہے۔ جو میں تو کہتا ہوں ہر حاملہ لڑکی ضرور کروایا کرے۔
جس میں ایلفا فیٹو پروٹین alpha-fetoprotein (AFP) لیول دیکھا جاتا ہے۔ اگر کوئی نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ متوقع ہو تو حاملہ ماں کے خون میں اسکی مقدار نارمل رینج سے زیادہ ہوگی۔ صرف اس ٹیسٹ سے ہم فیصلہ نہیں کر سکتے۔ اس کے بعد ہائی فریکوئنسی ساؤنڈ ویوز والا الٹرا ساؤنڈ سکین اس ڈیفیکٹ کو کنفرم کرے گا۔ یہ سکین بلڈ ویسلز ، آرگنز، اور ٹشوز کی تصاویر کمپیوٹر میں بھیجتا ہے۔ گلی محلے میں بیٹھی نرسز اور عام گائنی ڈاکٹرز کے پاس یہ ٹیکنالوجی نہیں ہوتی اس لیے کسی ماہر ریڈیالوجسٹ سے شروع میں ہی ملنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

علاج کیا ہے؟
اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اوّل تو مس کیرج ہوگا۔ پیدا بھی ہو تو دنوں یا چند ماہ میں ہی بچہ فوت ہوجاتا ہے۔ جیسے ہی معلوم ہو فوراً ڈی این سی کروا دینی چاہیے۔ یعنی فوراً بچہ ضائع کر دیں۔ ڈاکٹرز بھی یہی مشورہ دیتے ہیں مگر کچھ لوگ ڈی این سی کو مذہبی ٹچ دے کر جذباتی ہو جاتے ہیں اور یہ بچے اپنی کم علمی کی بنا پر پیدا کر لیتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

روک تھام کیا ہے؟
اگر معلوم ہوجائے کہ مس کیرج کی وجہ نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ ہی تھا۔ تو اگلے حمل میں ایک دو سال کا وقفہ کریں۔ کسی پروفیسر لیول کی گائنی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ اگلے حمل سے پہلے ہی اور پہلے تین ماہ میں فولک ایسڈ اور وٹامن بی 9 کی ایکسٹرا مقدار وہ آپکو لینے کا کہے گی۔ کچھ ٹیسٹ بھی کروائے گی۔ اور اگلے حمل کو متواتر مانیٹر کرے گی۔ اوپر بتائے گئے فیکٹرز کو دیکھے گی اور کاونسلنگ بھی کرے گی۔
مس کیرج کے بعد لوگ حکیموں دائیوں یا دم درود کی طرف جاتے ہیں کہ اٹھرا ہے۔ اور اصل حقائق کی طرف مالی مشکلات یا آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے نہیں جا پاتے۔
پہلے بچوں میں یہ ایشو زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ لڑکے لڑکی کو کچھ پتا ہی نہیں ہوتا۔ اور الٹرا ساؤنڈ رپورٹ بھی وہ ایک گائنی سے ہی کروا رہے ہوتے۔ ریڈیالوجسٹ کا تو اکثریت کو پتا ہی نہیں۔ پھر الٹرا ساؤنڈ رپورٹ پڑھنی نہیں آتی۔ پلیز اسے خود کریں کسی سے مدد لیں۔ اگلی بار جانے پر سوال لکھ کر لے جائیں اور پوچھیں۔
آپ نے خود ہی سر درد لینی ہوتی ہے۔ خود جب تک شعوری طور پر انوالو نہیں ہونگے ہماری ہیلتھ کیئر سروسز اس قابل نہیں ہیں کہ وہ آپ کو سب کچھ بتا سکیں۔ ورک لوڈ ہی بہت زیادہ ہوتا ہے تو ڈاکٹرز کے لیے ممکن نہیں ہوتا وہ مریض سے لمبی بات کریں۔
چند دن پہلے مس کیرج پر لکھا تھا۔ تو ایک بہن نے کہا سر میرا پچھلے سال مس کیرج ہوا تھا۔ تین ماہ حمل رہا تھا۔ میں اب پھر امید سے ہوں اور ماہ بھی تیسرا ہے۔ میری طبیعت نہیں ٹھیک رہتی۔ یوں لگتا پھر وہی ہونے والا جو پہلے ہوا۔ میں نے ان سے کہا فوراً فلاں ریڈیالوجسٹ سے اناملی اسکین کروائیں۔ آج کروایا تو وہی ہوا جس کا مجھے ڈر تھا۔ نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ ہے۔ اینن سیفلی۔ تین دن پہلے گلی محلے کی گائنی سے الٹرا ساؤنڈ کروایا اس نے کہا تھا سب کچھ ٹھیک ہے۔ یہ ہے وہ سب ٹھیک؟
ریڈیالوجسٹ نے بھی ڈی این سی کا مشورہ دیا۔ وہ لڑکی چاہ رہی تھی کہ دیکھے اسکا ہونے والا بچہ اگر پیدا ہو تو کیسا ہوگا۔ تو اسے یہ فوٹوز بھیجیں۔ انہیں بتایا کہ رپورٹ کو کیسے پڑھنا ہے۔ کونسی چیزیں نوٹ کرتے ہیں۔ دونوں میاں بیوی نے اب کسی اسی ماہر گائنی سے مشورہ کرنے کے بعد ڈی این سی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
آپ بھی اپنے آس پاس مس کیرج کی ہسٹری والی لڑکیوں کو ضرور گائیڈ کیا کریں کہ اپنی پراپر ٹیسٹنگ کروائیں۔ اور ہر سال بچہ پیدا نہ کریں۔ کچھ وقفہ کرکے خطرات کو کم کریں پھر حمل کی طرف آئیں۔ اور پلیز اپنے سرکل میں کسی با اعتماد و باشعور لڑکی لڑکے سے اپنا مسئلہ شئیر کر لیا کریں۔ بات کرنے سے ہی تو کوئی راہ ملتی ہے۔ کوئی کسی کے ساتھ غلط نہیں کر سکتا جب تک ہم خود نہ چاہیں۔ ہم اپنے مسائل سے خود ہی لڑتے رہتے ہیں کسی سے کچھ شئیر کرنے کا رواج ہی نہیں ہے۔ پلیز اس پریکٹس کو بدلیں۔ میرے دوست ڈاکٹرز ان مسائل پر لکھیں۔ اور پلیز آگاہی عام کریں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply