• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پینڈورا پیپرز: عالمی رہنماؤں کی خفیہ دولت بھی بے نقاب

پینڈورا پیپرز: عالمی رہنماؤں کی خفیہ دولت بھی بے نقاب

پینڈورا پیپرز نے کئی عالمی رہنماؤں کی خفیہ دولت کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔

مالی معاملات سے متعلق ان دستاویزات میں جن افراد کی خفیہ دولت اور مالی معاملات کا انکشاف ہوا ہے ان میں 35 موجودہ اور سابق عالمی رہنماؤں سمیت تقریباً 300 ایسے عوامی نمائندے شامل ہیں جن کی آف شور کمپنیاں تھی۔ ان دستاویزات کو پینڈورا پیپرز کا نام دیا گیا ہے۔

دستاویزات میں جن افراد کی خفیہ دولت کا انکشاف ہوا ان میں سے کئی اب بھی برسراقتدار ہیں، پینڈورا پیپرز میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے موناکو میں خفیہ اثاثوں کا ذکر ہے۔

سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی آف شور کمپنی بھی سامنے آگئی، انہوں نے وسطی لندن میں 67 لاکھ پونڈ کی جائیداد خریدی مگر 3 لاکھ 12 ہزار پونڈ اسٹیمپ ڈیوٹی ادا نہیں کی۔

دستاویزات میں جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم اندریج بابس کی خفیہ آف شور انویسٹمنٹ کمپنی کو بھی ظاہر کیا گیا، لیکس کے مطابق اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ برطانیہ اور امریکہ میں خفیہ طور پر 100 ملین ڈالر کی پراپرٹی کے مالک ہیں۔

ان دستاویزات میں برٹش ورجن کے جزیروں اور دوسری پناہ گاہوں میں آف شور کمپنیوں کے نیٹ ورک کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں عبداللہ بن الحسین نے  1999 میں اقتدار میں آنے کے بعد 15 گھر خریدے۔

یوکرین کے صدر ولادیمر زیلنسکی نے سنہ 2019 کا الیکشن جیتنے سے قبل اپنا پیسہ خفیہ طور پر ایک آف شور کمپنی کو منتقل کر دیا۔

پنڈورا لیکس میں لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی، قطر کے امیر شیخ  تمیم بن حماد الثانی کا نام بھی شامل ہے۔ 

دستاویزات کے مطابق آذربائیجان پر حکومت کرنے والے خاندان نے آف شور کمپنیوں کے ذریعے لندن میں خفیہ طور پر جائیداد خریدی۔

دستاویزات کے مطابق اپنے ملک میں ایک طویل عرصے سے کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے اس خاندان نے 17 جائیدادیں خریدی جن میں ایک جائیداد کی مالیت 33 ملین پاؤنڈ ہے جو صدر کے گیارہ برس کے بیٹے حیدر علییف کے نام پر ہے۔

تحقیقات میں علم ہوا ہے کہ صدر الہام اور ان کے قریبی رفقا خفیہ طور پر برطانیہ میں 400 ملین پاؤنڈز سے زائد مالیت کی جائیدادیں خریدنے میں ملوث ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس کے علاوہ کینیا ایکواڈور، قبرص کے صدور پر بھی خفیہ طور پر آف شور کمپنیوں کے نیٹ ورک کے مالک ہیں

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply