میں نے پوچھا تھا۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ہاں چھیاسی مرتبہ آیا ہے ، صدقے
اور خیراتوں کی بابت ذکر ، لیکن
کون ان سب آیتوں کو یاد رکھتا ہے جہاں میں؟

میں نے پوچھا تھا
مبارک ماہ ہے ر مضان کا ، تم جانتے ہو
شہر کے افضل تریں، خوشحال لوگوں میں گنے چاتے ہو، بھائی
اس مبارک ماہ میں تم کیا کرو گے؟
کچھ خدا ترسی کی رُو سے خیر خواہی؟
خدمت ِ خلقت؟
زکوٰۃ و فضل و فیاضی، کوئی صدقہ؟
کوئی خیرات، کوئی عاطفت، بھوکوں کو کھانا؟
تم کو اللہ نے نوازا ہے زر و مال و تمول سے، تو بھائی
۔۔میں نے پوچھا تھا۔۔۔
خدا کا شکر کہہ کر
کیا کرو گے؟
کچھ فلاحی کام، بخشش؟
شہر میں معزور لوگوں کی کسی تنظیم کو چندہ، وظیفہ؟
جانتے ہو، کتنی تاکید و تواتر سے لکھے ہیں
یہ سبھی احکام قرآں میں برابر؟

Advertisements
julia rana solicitors

پھر جوابًاً جو مجھے اس نے کہا تھا
میں نے ان الفاظ کو واوین میں
اس نظم کے آغاز میں دہرا دیا ہے۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply