جموں کشمیر کو بھارت کا حصہ کیوں نہیں دکھایا؟ ٹویٹر پر بھارت میں مقدمہ درج
رپورٹ کے مطابق بھارت مین ٹویٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے
ٹویٹر نے ایک نقشہ دکھایا گیا تھا جس میں لداخ اور جموں کشمیر کو بھارت کا حصہ نہیں دکھایا گیا تھا ، اس نقشے پر بھارت سیخ پا ہوا، بھارتی حکام نے ٹویٹر سے رابطہ کیا تا ہم اب اطلاعات کے مطابق یوپی پولیس نے ٹویٹر انتظامیہ پر مقدمہ درج کیا ہے، اس مقدمے میں ٹویٹر انڈیا کے سربراہ منیش کو بھی نامزد کیا گیا ہے، ٹویٹر انڈیا کے سربراہ کے خلاف صرف ایک ماہ میں ہی بھارت کی بات نہ ماننے پر یہ دوسرا مقدمہ ہے جو درج کیا گیا ہے
ٹویٹر نے جاری نقشے میں جموں کشمیر اور لداخ کو بھارت کے ساتھ ظاہر نہیں کیا تھا بلکہ الگ الگ ممالک کے طور پر دکھایا گیا تھا یہ نقشہ ٹویٹر کے ایک سیکشن میں ظاہر کیا گیا تھا جس پر بھارتی سیخ پا ہوئے اور ٹویٹر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا .پہلے ہی بھارتی حکومت اور ٹویٹر کے مابین نئے قوانین کو لے کر تناؤ چل رہا ہے کیونکہ بھارت کی وزارت آئی ٹی نے کچھ نئے قوانین بنائے ہیں، ٹویٹر نے ان قوانین کو فالو نہیں کیا،دوسری جانب ٹویٹر نے دو روز قبل ہی بھارت کے آئی ٹی کے وزیر روی شنکر اور پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کانگریس رہنما ششی تھرور کے ٹویٹر اکاؤنٹس کو ایک گھنٹے کے لئے معطل کر دیا تھا،
ٹویٹر نے بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے دہشت گرد ونگ آر ایس ایس کے رہنماؤں کے ٹویٹر ہینڈل سے بلیو ٹک بھی ہٹا دیا تھا جس پر بھارت نے احتجاج کیا تھا، بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ٹویٹر بھارت کو بھاشن نہ دے بلکہ اگر بھارت میں کام کرنا ہے تو انہیں بھارت کے آئین اور قوانین کو ماننا ہو گا اور اس پر عمل کرنا ہو گا
اس سے قبل بھی ایسا ہوا ہے کہ ٹویٹر نے بھارت کے نقشے کو اسی انداز میں دکھایا تھا اور لیہہ کو چین کا حصہ دکھایا تھا جس پر بھارت نے ٹویٹر کے خلاف احتجاج کیا تھا، ٹویٹر کی جانب سے مسلسل ایسے نقشوں پر بھارت کی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے ٹویٹر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں