عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کی اقسام کے ناموں کے لیے ایک نئے نظام کا اعلان کیا ہے جس میں یونانی حروف کا استعمال کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت برطانیہ، جنوبی افریقہ اور انڈیا میں سب سے پہلے دریافت ہونے والی وائرس کی اقسام کے لیے مختلف یونانی حروف استعمال کرے گا۔
برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم کو ایلفا، جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی قسم کو بیِٹا، اور بھارت میں دریافت ہونے والی قسم کو ڈیلٹا کہا جائے گا۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد بات چیت کو آسان بنانا اور کچھ ممالک کے ناموں کے ساتھ جڑنے سے ان ممالک کے بارے میں منفی تاثرات کو رد کرنا بھی ہے۔
کورونا وائرس کی پہلی بار شناخت چین کے شہر ووہان میں ہوئی جسے کووِڈ- 19کا نام دیا گیا۔ بیماری کے اس نام میں ’کو‘ کا مطلب ’کورونا‘ ’وی‘ کا مطلب ’وائرس‘ جبکہ ’ڈ‘ کا مطلب disease یعنی بیماری ہے۔
دسمبر دو ہزار انیس سے اب تک کورونا وائرس کی کئی نئی اقسام سامنے آ چکی ہیں، جو چینی شہر ووہان میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے مقابلے میں کئی زیادہ خطرناک ہیں۔ جن میں برطانوی، برازیلی ، بھارتی اور جنوبی افریقی اقسام شامل ہیں۔
برطانوی قسم بی.1.1.7 پچاس ممالک تک پہنچ چکی ہے، جنوبی افریقی قسم بی.1.351 برطانیہ سمیت کم از کم 20 اور ممالک میں موجود ہے، اسی طرح برازیلی اور بھارتی قسم بھی دنیا کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق برطانیہ، برازیل اور انڈین اقسام تینوں میں ان کی سپائک پروٹین میں تبدیلی ہوئی ہے۔ سپائک پروٹین وائرس کا وہ حصہ ہے جو انسانی خلیوں سے جڑتا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں