Inside India’s COVID Hell/گوتم حیات

ہندوستان  میں کورونا کی دوسری لہر نے جو قیامت ڈھائی ہے، اس  پر ہر آنکھ اشکبار ہے۔ گزشتہ ہفتے میں نے کچھ رپورٹس اور ویڈیوز کی بنیاد پر ایک مختصر کالم لکھا تھا اور پھر سوچا تھا کہ آئندہ روز میں مزید رپورٹس اور ویڈیوز کا مشاہدہ کر کے ایک طویل مضمون لکھوں گا ،لیکن مجھے شاید اس بات کا اندازہ ہی نہیں تھا کہ آنے والے روز اتنے ہولناک ہوں گے، کہ میں چاہنے کے باوجود کچھ نہیں لکھ سکوں گا اور پھر ایسا ہی ہُوا۔ روز بروز بڑھتی ہوئی اموات کی وجہ سے میری ہمت جواب دے گئی۔ مجھ میں اتنا بھی حوصلہ نہیں پیدا ہو سکا کہ میں وہ رپورٹس اور ویڈیوز دیکھ سکوں جو مستقل بنائی جا رہی ہیں۔۔

اب گزشتہ کچھ دنوں سے مستقل طور پر میں ایک ہی پریکٹس کیے جا رہا ہوں، نئی موصول ہونے والی ویڈیوز اور رپورٹس کے لِنکس کو کھول کر دیکھنے اور پڑھنے کے بجائے میں محض اُن پر “بُک مارک” کر کے لنکس بند کر دیتا ہوں اور اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ یہ “کل” دیکھوں گا شاید “کل” تک حالات بہتر ہو جائیں اور اس “کل” کے انتظار میں میرے پاس اب تلخ حقائق کا اچھا خاصا ذخیرہ جمع ہو چکا ہے جس کو دیکھنے کی میرے اندر تاب نہیں رہی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کئی دنوں کی ناکام کوششوں کے بعد آج ہمت کر کے میں نے VICE NEWS کی ایک مختصر سی رپورٹ دیکھی۔ اس رپورٹ کا مختصر احوال پیشِ خدمت ہے، یاد رہے کہ میں اس رپورٹ کی بہت سی باتیں حذف کر رہا ہوں کیونکہ میرے اندر ابھی اتنا حوصلہ پیدا نہیں ہوا کہ سب رقم کر سکوں۔
رپورٹ کا عنوان ہے؛
Inside India’s COVID Hell
اور اس رپورٹ کے مطابق؛
“ہم اُن بندوں کو بھی LOST کر رہے ہیں جن کو ہم SURVIVE کر سکتے تھے۔ کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے ہندوستان میں اب یومیہ چار ہزار سے زائد لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں اور تین ہزار سے زائد اموات ہو رہی ہیں۔ ہر روز چالیس، پچاس کے قریب تو صرف وہ لاشیں ہیں جن کو ہم گھروں سے اُٹھا کر شمشان گھاٹ لا رہے ہیں۔ وہ پانچ دن سے مستقل لاشوں پر لکڑیاں لگا رہا ہے۔ پانچ دن سے نہ وہ نہایا ہے اور نہ ہی اس نے کپڑے تبدیل کیے ہیں۔۔۔ آج ابھی تک نوّے لاشیں یہاں لائی جا چکی ہیں اور تیس لاشوں کو تو میں خود جلا چکا ہوں”

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply