ایک انسان تین چہرے/سلیم زمان خان

میرا ایک دوست جس نے زندگی کا بڑا حصّہ اولیا  اللہ کی خدمت میں گزارا ،ا یک روز میرے پاس آیا تو میرے چہرے کو دیکھ کر کہنے لگا کہ کیا ہوا، تمہاری روح بجھی ہوئی ہے؟؟ میں چونکہ لیڈرشپ اور پرسنیلٹی ٹریننگز کا ماسٹر خود کو سمجھتا ہوں اور مجھے یہ زعم تھا کہ میں اپنے اندر کے احساسات سے باہر کے لوگوں کو مطلع نہیں ہونے دیتا   اور خود پر یہ کنٹرول رکھتا ہوں کہ اپنے aura یعنی روح نفس کی دفاعی شیلڈ سے اندر کسی کو نہیں آنے دیتا۔  لیکن میرا دوست تو کہیں دور پڑی روح کے بجھنے کا سندیسہ دے رہا تھا ۔ بڑی عجیب بات تھی۔۔ میں نے اس سے پوچھا تم نے روح کیوں کہا۔۔
تو وہ بولا، میرے بابا جی نے مجھے ایک خصوصی کام کے سلسلہ میں 2015 میں روس 10 روز کے لئے بھیجا تھا۔  وہاں جانے سے قبل انہوں نے ارشاد فرمایا تھا۔۔اس سفر میں تمہیں لوگوں کی حقیقی شکلوں سے تعارف ہو گا۔  میں حیران تھا کہ سب ہی تو اپنی حقیقی شکلوں کے ساتھ گھوم رہے ہیں صرف نفس کی بیرونی احتیاطی شیلڈ جس کا تعلق چھٹی حِس سے ہے وہ کبھی کبھی مضبوط ہوتی ہے اور بندہ اصل چہرے اور imitation سے دھوکہ کھا جاتا ہے ۔۔ تو بابا بولے جب واپس لوٹو تو ملنے آنا۔  اب جاؤ کہ روس میں تمہارا شدت سے انتظار ہو رہا ہے۔

خیر جب وہ دوست روس پہنچا تو وہ بتاتا ہے کہ وہاں جب وہ کسی کلیسا یا پرانے قبرستان یا کسی سنسان جگہ جاتا تو بہت صاف ستھرے دکھنے والے، مذہبی لباس میں ملبوس لوگوں کے کالے  سیاہ چہرے نظر آتے،اور وہ مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے، اپنے جسم سے ہَوا میں اُڑنے والے سیاہ جلے ہوئے کاغذ کے ٹکڑوں کی طرح کے ذرّات مجھ پر پھینکتے، جن سے میرے جسم پر یوں محسوس ہوتا جیسے غلاظت اور بوجھ پڑھ گیا ہو۔  بازار میں پھرتے ہوئے کئی خواتین نے اور مرد حضرات نے حملہ کی کوشش کی۔  اور ان کے سرخ و سفید چہرے کے پیچھےسیاہ چہرے ہوتے، اور آنکھیں ابل رہی ہوتیں۔

وہ دوست کہنے لگا وہاں پہلی بار مجھے احساس ہوا کہ خاکی، نفس اور روح مل کر ایک جسم بناتے ہیں، جس کے اوپر کا cover جسے روحانی زبان میں aura کہا جاتا ہے وہ ان تینوں میں سے جو حاوی ہو اس کے رنگ کا ہوتا ہے،اور اکثر نفس کا ہوتا ہے ۔  نفس کھنکتی مٹی میں سیاہی کی طرح ہے۔
ترجمہ: یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے ( الحجر)
اور اس ( نفس) کی شکل ہمیشہ کسی جانور سے مشابہت رکھتی ہے، جو چہرے اور ہاتھوں اور خاص طور پر پیچھے سے دیکھنے پر نمایاں ہوتا ہے۔۔
میں نے اسے کہا یار یا تو لمبی چھوڑ رہے ہو یا ڈرا رہے ہو! ! سچ بتاؤ کیوں ایسا کہہ رہے ہو؟

وہ بولا تم بتاؤ، کیا ہوا ہے جو روح بجھی ہوئی ہے۔۔ میں خاموش ہو گیا ۔۔۔۔
وہ بولا تمہارے جسم میں ایک جنگ جاری ہے، جس میں خناس نے روح کو ڈھانپ لیا ہے، اور خناس جسم میں( خدشات) کا جنریٹر ہے۔
میں نے کہا بالکل تم ٹھیک کہتے ہو۔  میں مستقبل سے مایوسی ہوں ، سمجھ نہیں آ رہا،
وہ قہقہہ لگا کر ہنسا ۔۔ اور بولا یعنی ابلیس بنے ہو۔۔ کیونکہ مستقبل سے حال سے صرف ابلیس ہی مایوس ہے۔

پھر کہنے لگا، انسان کے جسم میں سب سے زیادہ انسان کی شناخت کرانے والا اس کا چہرہ ہے ، پورے جسم کا aura علیحدہ ہے۔ صرف چہرے کا aura علیحدہ ہے۔  یہ بالکل آج کے جدید ٹیکنالوجی کے حامل ملٹی میڈیا اسکرین کی طرح ہے،جس میں جو اپلیکیشن کھلی ہو وہ واضح ہوتی ہے لیکن مکمل اسکرین پر باقی اپلیکیشنز کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، اور اس کا اسکرین سیور aura یعنی cover آسانی سے ایک ٹچ سے ہٹ جاتا ہے اور پھر جو اعمال غالب ہوں وہ چہرہ اسکرین پر چمک اٹھتا ہے۔

میں نے کہا اس کا کوئی علاج تو بولا۔۔ تینوں چہروں کا بتا دوں یا کسی ایک کا۔۔۔
میں نے کہا تینوں کا بتا دو تو مہربانی ہو گی۔۔
وہ بولا ۔۔ خاکی چہرہ خاکی بدن کی نشاندہی کرتا ہے۔۔ اس کے لئے بہترین خون جس میں آکسیجن کی مقدار زیادہ ہو وہ چاہیے ۔ دن میں دس منٹ ایسا اچھا کام کرو جس سے تمہارا سانس چڑھ جائے۔۔ مطلب دوڑو، ورزش۔

نفسانی چہرہ نفسانی جسم کا نمائندہ ہے۔  اس کا مرکز دماغ ہے، لہذا اسے قابو کرنے کے لئے خوراک ،اور خواہش میں فرق کرو  اور لمبے سجدے کرو تاکہ pineal gland تازہ رہے۔۔اسے انسان کی تیسری آنکھ کہا جاتا ہے۔

اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِؕ-
ترجمہ: بیشک نماز بے حیائی اور بری بات سے روکتی ہے ( العنکبوت)

روحانی چہرہ روح کا نمائندہ ہے اور روح منجانب اللہ ہے۔۔جیسا اللہ نے قرآن میں کہا

فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ
ترجمہ: چنانچہ جب میں اُسے پوری طرح بنادوں اور اُس میں اپنی رُوح پھونک دُوں تو تم اُس کے آگے سجدے میں گر جانا ( الحجر)

تو جو ربّ کر رہا ہے تم بھی کرو ،روح تمام تر نفسانی اور حیوانی دباؤ کے باوجود بھی مرعوب نہیں ہو گی اور بالآخر ان دونوں پر قابض ہو کر انہیں کامیاب کرا دے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

میں نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔ رب کیا کر رہا ہے؟؟؟
وہ مسکرایا اور بولا ۔۔۔
“رب نبی کریمﷺ پر درود بھیج رہا ہے۔”

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply