موسم سرما کا سعودی پھل “الکنار”۔۔منصور ندیم

سعودی عرب کے ضلع شرقی کا ایک قدیم اور تاریخی شہر الاحساء ہے، یہاں کی قدیم معیشت کے انحصار میں کاشتکاری ایک اہم شعبہ رہا ہے، الحساء میں موسم سرما کے موسم میں ایک خاص قسم کا پھل جسے ‘الکنار’ کہا جاتا ہے ،یہ پھل مقامی کاشتکاروں میں خاصا مقبول ہے ،  موسم سرما میں اس کی کاشت ہوتی ہے مقامی سطح پر اس پھل کو کئی دیگر ناموں جیسا کہ ‘العبری’ اور ‘النبق’ سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ الاحساء کے بازاروں میں الکنار ان دنوں ہر خاص و عام کی توجہ کا مرکز رہتا ہے۔یہ پھل السدر کے درخت پر لگتا ہے اور اس کی سب سے زیادہ کاشت زرخیر زمین پر ہوتی ہے۔

ضلع مشرقی یا الاحساء کے مقامی باشندے اسے موسم سرما کا پسندیدہ اور مرغوب پھل قرار دیتے ہیں۔اس علاقے میں خاص طور پر کاشت کیے جانے والا یہ پھل ذائقے میں لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ کئی طبی فوائد کا بھی مرکب ہے۔ مقامی آبادی کے لیے موسم سرما میں یہ کسی قیمتی سوغات سے کم نہیں۔ الاحساء میں الکنار کی متعدد اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔

الکنار کی ایک قسم سیب کی شکل کی بھی ہوتی ہے اور اس کا حجم بھی سیب سے ملتا جلتا ہے۔ اسی طرح ایک قسم کو صلیم کہا جاتا ہے جو عام سیب سے خاصا چھوٹا مگر گٹھلی یا بیجوں کے بغیر ہوتا ہے۔ یہی پھل چین میں بھی کاشت ہوتا ہے مگر چینی الکنار حجم میں کافی بڑا اور سبز رنگ میں ہوتا اس علاقے میں الکمثری اور ہندوستانی الکنار بھی کاشت کیے جاتے ہیں۔ ہندوستان میں بھی المنار کی کچھ اقسام کاشت ہوتی ہیں ۔

اس پھل کی مختلف اقسام کے نرخ الگ الگ ہوتے ہیں، زیادہ تر اس کی قیمت 15 سے 20 ریال کے درمیان فی کلو رہتی ہے تاہم نقل و حمل کی ترسیل کی وجہ سے اس کی قیمت سعودی عرب کے دوسرے دور دراز علاقوں میں سپلائی کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ الاحساء‌ میں ‘الکناری الحساوی’ ان دنوں ہرجگہ عام ہے۔ سیزن کے دنوں میں پھل فروشوں کی دکانوں کے علاوہ الحساء میں اسٹالوں پر بھی دستیاب ہوتا ہے۔ الکنار چونکہ موسمی پھل ہے جو صرف سردیوں میں نظر آتا ہے۔ اس لئے اس پھل کو زیادہ عرصے تک ذخیرہ نہیں کیا جاسکتا۔

الکنار کو نہ صرف کھانے کے لیےخریدا جاتا ہے بلکہ اس کے طبی فوائد بھی بے شمار ہیں اور یہ علاج کی غرض سے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ سردیوں میں الکنار کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بازار میں ‌آتے ہی یہ پھل تیزی سے فروخت ہوتا ہے۔ آبادی بڑھنے اور سعودیہ کے دوسرے شہروں سے اس کی طلب میں اضافے کے بعد مقامی سطح پر الکنار زیادہ دیگر غیر ملکی منڈی میں نہیں جاتا۔


ماہرین صحت وغذا کا کہنا ہے کہ الکنار میں کئی اقسام کی دھاتیں پائی جاتی ہیں۔اس لیے یہ محض روایتی پھل نہیں بلکہ ایک طبی مرکب ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

الکنار کا پھل اور گھٹلی دونوں طبی مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، اس میں 63 فیصد شوگر ہوتی ہے۔ گھٹلی میں 22 فی صد پروٹین اور پھل میں 30 فیصد پروٹین ہوتی ہے۔ گھٹلی میں چکنائی چار فی صد اور پھل میں دو فی صد چکنائی پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ الکنار میں کئی دھاتیں، وٹامن اور اینٹی آکسائیڈز مرکبات پائے جاتے ہیں۔ الکنار سے تیار کی جانے والی ادویات سانس کی بیماریوں، انفیکشن، نظام انہضام، جگر کی بیماری، پیشاب کی بیماریوں، جلد کی انفیکشن، بھوک نہ لگنے، سر درد، خون کی کمی اور کئی دوسری جلدی امراض کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply