بلدیاتی نظام پنجاب کی ضرورت۔۔چوہدری عامر عباس ایڈووکیٹ

2018 کی جنرل الیکشن مہم کے دوران عمران خان بار بار اس بات پر زور دیتے رہے کہ وہ اقتدار میں آ کر ایک بہترین بلدیاتی نظام لے کر آئیں گے جس میں اختیارات حقیقی طور پر نچلی سطح پر منتقل کئے جائیں گے۔ وہ یہ بھی کہتے رہے کہ تمام ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز بھی ضلعی حکومتوں اور حتیٰ کہ یونین کونسل کی سطح پر منتقل کریں گے۔ بلدیاتی نمائندوں کو وسیع انتظامی اختیارات دئیے جائیں گے تاکہ عوام کو مکمل طور پر بااختیار بنایا جا سکے۔ بلدیاتی اداروں کا قیام پاکستان تحریک انصاف کے منشور کا نہ صرف اہم ترین حصہ تھا بلکہ اولین ترجیح بھی تھا۔

لہذا پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب میں اقتدار سنبھالنے کے کچھ ہی عرصہ بعد پنجاب میں موجود سابق بلدیاتی نظام کو یہ کہہ کر ختم کر دیا گیا کہ ایک نیا لوکل باڈیز سسٹم لایا جا رہا ہے جس میں پنجاب کے بلدیاتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے اور اختیارات اور فنڈز حقیقی طور پر نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں نیا پنجاب لوکل باڈیز ایکٹ 2019 بھی منظور کروایا گیا۔ وزیراعظم عمران خان گزشتہ دو سال کے دوران بارہا عوام کو بااختیار بنانے کیلئے بلدیاتی انتخابات کروانے کے بیانات دیتے رہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اقتدار میں آئے تقریباً دو سال گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک پنجاب کے اندر بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے گئے بلکہ یہ صرف بیانات تک ہی محدود ہے۔ نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کروا کر اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کریں گے۔ ماہرین تو یہ کہتے ہیں کہ بلدیاتی اداروں کی تشکیل کے معاملے میں اکثر حکومتیں محض بیان بازی تک محدود رہیں۔

بلدیاتی انتخابات کروانا نہ صرف ایک حکومت کی اخلاقی زمہ داری ہے بلکہ یہ آئین کا تقاضا بھی ہے بصورت دیگر یہ آئین کی خلاف ورزی تصور ہو گی۔ اگر ماضی میں بھی نظر دوڑائی جائے تو بدقسمتی سے کوئی بھی جمہوری صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کروانے میں کبھی بھی سنجیدہ نظر نہیں آئیں۔ پچھلی جمہوری حکومتوں نے بھی بلدیاتی انتخابات کو ہمیشہ التواء میں ڈالے رکھا۔ کیونکہ اس طرح بہت سے ترقیاتی فنڈز اور اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ حکومت نے بھی سپریم کورٹ کے حکم پر ہی بلدیاتی انتخابات کروائے۔

جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرپشن سے پاک ایک مؤثر اور بہترین بلدیاتی نظام وقت کی اہم ضرورت ہے جس میں ترقیاتی فنڈز کی حقیقی طور پر نچلی سطح پر منتقلی یقینی بنائی جائے اور کرپشن کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ کیونکہ بلدیاتی اداروں کی موجودگی میں عوامی مسائل نچلی سطح پر حل ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور عوامی شکایات کا ازالہ بہت حد تک ممکن ہو جاتا ہے۔ نالیاں، سولنگ اور چھوٹی سڑکیں بنانا صوبائی حکومتوں کا کام نہیں ہے بلکہ یہ بلدیاتی اداروں کا کام ہے۔ صوبائی حکومت کا کام قانون سازی کرنا ہے۔ بیشتر عوامی مسائل کا حل ایک مضبوط اور مربوط بلدیاتی نظام میں ہی پنہاں ہے۔ بلدیاتی نظام دراصل جمہوریت کی روح ہے۔ بلدیاتی اداروں سے عوام کو بھی اندازہ ہو کہ وہ بھی اقتدار کا حصہ ہیں۔ بلدیاتی نظام کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ عوام کو اپنے کونسلر تک براہ راست رسائی مل جاتی ہے اور وہ اپنے مسائل نہ صرف اپنے نمائندوں تک جلد از جلد پہنچا سکتے ہیں بلکہ ان مسائل کے حل میں بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ پنجاب حکومت کو اس وقت دیگر مسائل کیساتھ ساتھ جو سب سے اہم مسئلہ ہے وہ بیڈ گورننس کا ہے۔ مضبوط بلدیاتی اداروں کے قیام سے ہی گورننس کے مسائل کو بھی بہتر طور پر حل کیا جا سکتا ہے۔ پچھلے دنوں آٹا اور چینی کا بحران پیدا ہوا اور ان کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اگر پنجاب کے اندر ایک مضبوط بلدیاتی نظام ہوتا تو شاید یہ مسائل اس حد تک نہ پہنچتے کیونکہ قیمتوں کو کنٹرول کرنا اور زخیرہ اندوزی کو روکنا ضلعی حکومتوں کا کام ہوتا ہے۔ لہٰذا اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے جیسے اہم مسئلہ سے بھی ایک مؤثر بلدیاتی نظام کے ذریعے ہی بنردازما ہوا جا سکتا ہے۔ اسی طرح لا اینڈ آرڈر کی صورت حال میں بھی بلدیاتی ادارے بہت حد تک معاون ثابت ہوتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

الحمد للہ کورونا کی وبا پاکستان سے آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے اور قوی امکان ہے کہ آئندہ دو ماہ میں ملک کے اندر ہر قسم کی سرگرمیاں بحال کر دی جائیں گی۔ اگر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت واقعی سنجیدہ ہے اور بیڈ گورننس سے چھٹکارا چاہتی ہے تو پنجاب کی صوبائی حکومت کو ان دو ماہ کے دوران ووٹر لسٹوں، حلقہ بندیوں سمیت دیگر معاملات کی مکمل تیاری کر لینی چاہیے اور جیسے ہی ملک میں کاروبار زندگی مکمل طور پر بحال ہو جائے تو بلدیاتی اداروں کے قیام کا اعلان کرکے مکمل ایس او پیز کے ساتھ جلد از جلد انتخابات کے ذریعے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کر دیا جائے تاکہ عوام میں احساس محرومی کا خاتمہ کیا جا سکے اور عرصہ دراز سے جو عوام کے مسائل التواء کا شکار ہیں انھیں جلد از جلد حل کیا جا سکے۔

Facebook Comments

چوہدری عامر عباس
کالم نگار چوہدری عامر عباس نے ایف سی کالج سے گریچوائشن کیا. پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. آج کل ہائی کورٹ لاہور میں وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں. سماجی موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتے ہیں".

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply