قہقہہ اور متبادل مصروفیت۔۔حافظ صفوان محمد

نماز ایک متبادل مصروفیت ہے جس کی طرف دن میں پانچ بار بلایا جاتا ہے۔ اس کی ترکیب یہ ہے کہ مختلف مصرفیتوں میں لگا ہوا مسلمان ان سے نکل کر کچھ وقت خدا کے نام پر دے اور ایک اور مصروفیت میں لگے۔ حضرت عمر نماز کی رکعتوں میں آگے کے کاموں کی پلاننگ کرتے تھے۔ القصہ نماز ایک متبادل مصروفیت ہے جو ان پریشانیوں/ مصروفیتوں سے نکالتی ہے جن میں انسان کسی وقت میں پھنسا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ نماز اور ذکر و دعا قرآن کی تلاوت وغیرہ کا پورے دن میں صرف اتنا حصہ ہونا چاہیے جتنا خدا نے رکھ دیا ہے۔ خدا سے زیادہ بندے کی کیمسٹری کو کوئی نہیں جانتا۔ جو لوگ زیادہ نیکوکار بن جاتے اور زیادہ نماز روزہ ذکر اذکار کرتے ہیں وہ ماحول کے اعتبار سے معاشرے کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتے چلے جاتے ہیں۔ حضرت عمر جیسا انسان بھی ایک دن چھوڑ کر ایک دن خدا کے رسول کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا۔

جو مسلمان نہیں ہیں وہ خود کو متبادل مصروفیت میں لانے اور موجود مصروفیت سے نکلنے کے کچھ اور طریقے اختیار کرتے ہیں۔

اتوار کا دن چھٹی بھی اسی لیے ہے کہ انسان متبادل مصروفیت میں وقت گزارے۔

متبادل مصروفیت کوالٹی لائف کے لیے بہترین نعمت ہے۔ جن کو یہ نصیب نہ ہو وہ کم زندگی پاتے ہیں، اور زندگی کے جو دن گزارتے ہیں وہ ہرگز کوالٹی لائف نہیں ہوتی۔

جن مصروفیتوں میں ہم آج کل لگے ہوئے ہیں ان کے اندر بیماریاں اور ہسپتالی خبریں زیادہ ہوگئی ہیں۔ اسی موضوع پر ویڈیوز اور آڈیوز بھی بے حسابی آ رہی ہیں۔ واضح ہو کہ یہ چیزیں بیمار کرنے والی ہیں۔ ان سب کی خبروں اور اطلاعات سے خود کو بچائیے۔ فیسبک اور ٹی وی سب بند کر دیجیے۔ ورنہ صرف وہ کچھ دیکھیے اور پڑھیے جو بیماریوں اور ہسپتالی خبروں کے علاوہ ہو، یعنی متبادل۔

ایک بہت بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک کے مرکزی عہدے پر ایک اسرافیل بیٹھا صور پھونکتا رہتا ہے۔ اس صور کی آواز سے خود کو اور اپنے پیاروں کو بچائیے۔ یہ آپ کا اپنا کام ہے۔

اگر آپ اپنے ماں باپ، بھائی بہن، بیوی بچوں یا دوست احباب کا بھلا چاہتے ہیں تو ان سے صرف خوشی کی خبریں شیئر کریں اور ان کے سامنے کسی غمی کا ذکر بھی نہ کیجیے۔ دن میں کئی بار کھل کر قہقہہ لگائیے اور جس جس سے محبت کرتے ہیں ان سب کو اس میں شریک کیجیے۔ قہقہہ وہ قیمتی ترین تحفہ ہے جو آپ کسی کو دے سکتے ہیں۔

متبادل مصروفیت پرانی فلمیں ہوسکتی ہیں، پرانے گانے سننا ہوسکتا ہے، ادب و شاعری ہوسکتی ہے، افسانہ و داستان ہوسکتا ہے، سکل ڈویلپمنٹ کی کچھ ترتیب ہوسکتی ہے۔ گھر سے نکلیے اور سامنے دور دور تک صفائی کر دیجیے، کسی کے ہاں مرد نہیں ہیں یا کم ہیں تو ان کے باہر کے کام بٹا لیجیے، وغیرہ وغیرہ۔

Advertisements
julia rana solicitors

حضرت عمر نے فرمایا تھا کہ جس برائی کو ختم کرنا چاہو اس کا ذکر ختم کردو۔ آج اس اہم سماجی اصول پر عمل کا وقت ہے۔ یہی حکمی علاج ہے۔

Facebook Comments

حافظ صفوان محمد
مصنف، ادیب، لغت نویس

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”قہقہہ اور متبادل مصروفیت۔۔حافظ صفوان محمد

Leave a Reply