پیزا۔۔مظفر عباس نقوی

میں آفس سے بائیک پر گھر جا رہا تھا کہ اچانک ایک نوجوان فراٹے بھرتا مجھے اور کئی گاڑیوں کو کٹ مارتے گزرا اس کے آگے پیزے کا ڈبہ تھا اچانک سگنل پر سلو ہوا تو میں نے بے ساختہ کہا بھائی آرام سے چلاؤ۔۔
کہتا آہستہ چلایا تو پیزا ٹھنڈا ہو جائے گا
ہاں اتنی یخ بستہ ہوامیں اس کا جواز درست تھا.
اور وہ سگنل پر رکنے کی بجائے اسے کراس کر گیا.
میں ابھی جناح ہسپتال کے سنگل پر پہنچا تھا کہ دیکھا وہی نوجوان سڑک پر ڈھیر ہے کسی بس کی سائیڈ کے باعث ٹکر لگنے سے گر چکا تھا کافی خون سڑک پر بہہ کے جم چکا تھا
اور 1122 والے اس کے پاس کھڑے تھے میں نے پاس جا کر اس کے جسم کو ہاتھ لگایا تو وہ ٹھنڈا ہو چکا تھا
اور پاس پڑے پیزے کےبکھرے   ٹکڑوں سے بھاپ نکل رہی تھی.

Facebook Comments

مظفر عباس نقوی
سیاست ادب مزاح آذادمنش زبان دراز

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply