قاتل( سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمن ادیؔب

“یہ لو خنجر! اور اڑا دو گردن اپنے قاتل کی۔
جس نے تم سے زندگی چھینی اس کی سانسیں چھین لو۔”
معصوم ہاتھوں میں تلوار تھما دی گئی۔
اس نے ایک نظر ہاتھ میں پکڑے ہوئے خنجر پر ڈالی اور ایک نظر سامنے کھڑے قاتل پر ڈالی۔
نہ جانے کیا ہوا کہ اس کے
رونگٹے کھڑے ہو گئے،
آنکھوں میں آنسو آ گئے،
سانس پھول گیا،
چہرہ متغیر ہو گیا،
جسم کانپنے لگا،
قدم لڑکھڑا گئے اور
اس کے ہاتھوں سے خنجر چھوٹ گیا۔
سسکتی آواز اور کپکپاتے ہونٹوں سے وہ صرف اتنا ہی کہہ سکی:
“وہ میرا باپ ہے۔”

Facebook Comments

سیف الرحمن ادیؔب
سیف الرحمن ادیؔب کراچی کےرہائشی ہیں۔سو الفاظ کی کہانی پچھلے دو سالوں سے لکھ رہے ہیں۔ فیسبک پر ان کاایک پیج ہےجس پر 300 سےزائد سو الفاظ کی کہانیاں لکھ چکے ہیں۔اس کے علاوہ ان کی سو الفاظ کی کہانیوں کا ایک مجموعہ "تصویر" بھی شائع ہو چکا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply