یونیورسٹی، - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 2 )

یہ طوفان بلا خیز۔۔سلمیٰ اعوان

سوشل میڈیا کے جتنے بھی پلیٹ فارمز ہیں مجھے نہیں پتہ کہ ان کے لیے کوئی ضابطہِ اخلاق بھی وضع ہے یا نہیں۔ ہاں البتہ سائیبر کرائمز کے لیے ضرور کچھ سزائیں ہیں۔یہاں سوال اٹھتا ہے کہ دورِ جدید کی←  مزید پڑھیے

آج کی اُردو زبان اور ہمارا اصل ورثہ۔۔محسن علی خان

پاکستان کے کالجز اور یونیورسٹیز میں جب نئے خطوط پر استوار تعلیمی نظام کے مطابق بی ایس سی کے دو سالہ اور ایم ایس سی کے دو سالہ پروگرام کو باہم مربوط کر کے بی ایس (آنر) سمسٹر سسٹم کے←  مزید پڑھیے

بچوں کے کیرئیر کا انتخاب کون کرے؟بچے یا والدین۔۔عدیلہ ذکا بھٹی

ہر بچے کو اس دنیا میں اپنے والدین کا مشکور ہونا چاہیے ،کیونکہ یہی وہ ہستیاں  ہیں جو بہت سی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں، تا کہ وه صحت مند اور خوشحال زندگی گزار←  مزید پڑھیے

ادھوری محبت کے نام آخری خط۔۔۔محمد شافع صابر

ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر پاؤں بھی شل ہیں ،شوق سفر بھی نہیں جاتا! “اجالا! تمہارا پیمانِ وفا اب تلک یاد ہے مجھے ،اب تک تمہارے اس دلاسے کے سہارے شب و روز گزارتا ہوں کہ ساتھ نہیں چھوٹے←  مزید پڑھیے

ایک بیوقوف عورت۔۔ڈاکٹر نور ظہیر

رئیسہ کو پارٹیوں میں جانا بالکل پسند نہیں اور گھریلو پارٹیوں سے اسے نفرت ہے۔ انجان جگہ، انجان لوگوں کے جمگھٹ میں تو ملتے ملاتے، موسم کی برائی یا تعریف کرتے، پلاسٹک پر ایک آدھ ایپالیٹیکل فقرے بازی کرنے میں←  مزید پڑھیے

کیا طلبہ سیاست جامعہ کو بدنام کرنے کے مترادف ہے؟۔۔حسنین جمیل فریدی

اپنے بھی خفا مجھ سے بیگانے بھی نا خوش، میں زہرِ ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند۔۔ تعلیمی اداروں میں حصولِ علم کے لیے آنے والے طلباء کی طرح مجھے بھی اپنی یونیورسٹی سے والہانہ محبت اور دلی لگاؤ←  مزید پڑھیے

اک اور سہاگ اُجڑ گیا ۔۔۔۔۔۔۔ایم۔اے۔صبور ملک

ایک گھر اُجڑ گیا،ایک عورت سے اسکا سہاگ چھن گیا،والدین کے بڑھاپے کا سہار ا چلا گیا،بچے یتیم ہو گئے،بہنوں کا آسرا نہ رہا،بھائیوں کا دست بازو الگ ہو گیا،ایک سہاگن کو تاعمر اب بیوہ کی زندگی گزارنا پڑے گی،ایک←  مزید پڑھیے