• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بچوں کے کیرئیر کا انتخاب کون کرے؟بچے یا والدین۔۔عدیلہ ذکا بھٹی

بچوں کے کیرئیر کا انتخاب کون کرے؟بچے یا والدین۔۔عدیلہ ذکا بھٹی

ہر بچے کو اس دنیا میں اپنے والدین کا مشکور ہونا چاہیے ،کیونکہ یہی وہ ہستیاں  ہیں جو بہت سی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں، تا کہ وه صحت مند اور خوشحال زندگی گزار سکیں۔  تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ زندگی میں اعلیٰ  مقام حاصل کرے ،ا  س لیے زیادہ تر والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر انجنیئر یا سول سرونٹ بنانا چاہتے ہیں۔اکثر والدین ایسے بھی ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی نو عمری میں شاید کوئی خواب دیکھے ہوں، جنہیں وہ اپنے خاندانی یا مالی مسائل کی وجہ سے پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں، ایسے میں والدین اپنے بچوں کو ان خوابوں کو اپنانے پہ مجبور کرتے ہیں ۔دراصل وہ اپنے بچوں میں خود کو دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

والدین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ کریں لیکن جب وہ اپنے بچوں کو اس پر مجبور کرتے ہیں کہ جس میں وہ دلچسپی نہیں رکھتے تو اس کے بہت مضر اثرات  مرتب ہوتے ہیں ،جو بچے کی تعلیمی كارگردگی پر اثر انداز ہوتے ہیں، ان میں عدم دلچسپی سب سے اہم ہے۔ کسی علمی شعبے یا مضمون میں دلچسپی کا نہ  ہونا طالب علم کی ترقی کا گراف کم ہونے کی بڑی وجہ ہے۔جس کی وجہ سے وہ بہترین نتائج نہیں دے سکتے۔ اس کے ساتھ ساتھ زندگی افسردہ اور  بیزا ر   ہو جاتی ہے اور اگر کیریئر کے لئے جو لائن منتخب کی گئی ہے وہ بچے کی دلچسپی کے مطابق ہے تو اس سے یقینی طور پر اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

ہر بچہ اپنی دلچسپی اور صلاحیتوں کو دوسروں سے بہتر جان سکتا ہے۔ اسے صرف اپنی مرضی کے مضا مین اور دلچسپی کے شعبوں کے حوالے سے آگاہی چاہیے ہوتی ہے اور اسی کے مطابق ہر بچے کو حق دیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے کیریئر کا انتخاب کرے۔میں خود قانون دان اور مصور بننا چاہتی تھی کیوں کہ میں خطاطی اور پینٹنگ میں بہت مہارت رکھتی ہوں اور میرا انٹرسٹ لاء کی فیلڈ میں تھا لیکن میرے والد کے مطابق فائن آرٹ کی ڈگری فضول ہے اور لاء کی فیلڈ لڑکیوں کے لیے مناسب نہیں ہے (خاص طور پر پاکستان میں کورٹس کے ناگفتہ حالات کی وجہ سے) اس لیے انہوں نے میرا داخلہ سوشیالوجی میں کروا دیا۔اور میں آج تک اس سبجیکٹ میں اپنا انٹرسٹ ڈویلپ نہیں کر سکی۔اگر والدین اپنے بچے کے لیے کیریئر کا انتخاب کریں گے کہ جس میں بچے کو کوئی دلچسپی نہ ہو لیکن بچہ والدین کی خواہش کی خاطر وہ کیریئر اپنالے تو بعد میں زبردستی  اُسے جاری رکھنا ،  تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔تعلیمی زندگی وبال جان بن جاتی ہے اور نتیجہ ناقص تعلیمی كارگردگی۔

Advertisements
julia rana solicitors

دوسری جانب یہ بات بھی درست ہے کہ بچہ والدین کے مقابلے میں کم تجربہ کار ہوتا ہے اور اکثر بچے اپنے کیریئر کے بارے میں غلط فیصلے کر سکتے ہیں اس لیے صحیح  فیصلہ کرنے کے لیے والدین مشورہ دینے، کیریئر کو سمجھنے اور ان کے انتخاب کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتے ہیں۔میرے مطابق والدین کو بچے کے کیریئر کے انتخاب کے فیصلے کے بارے میں نامناسب پابندیاں عائد نہیں کرنی چاہئیں ، بلکہ باہمی مشا ور ت سے بچے کی صلاحیتوں، کمزوریوں، قابلیت اور رضامندی کو مد نظر رکھتے ہوئے کیریئر کا انتخاب کرنا چاہیے، تا کہ یہ والدین اور بچے دونوں کے لیے درست ثابت ہو سکے۔

Facebook Comments

Adeela Zaka bhatti
Mphil scholar department of sociology Qau Islamabad

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply