سماجی سائنِس کا مطالعہ کیا جائے، تو ادب اور سماج کا رشتہ ایک اٹوٹ تعلق بن چکا ہے۔ جسے دوسرے الفاظ میں ترقی پسند ادب کہا جاتا ہے۔ ایسا ادب جو سماج میں محنت کشوں، دہکانوں اور مظلوموں کے حقوق← مزید پڑھیے
سماج میں حقیقی تبدیلی صرف طبقاتی فرق کے ہی خاتمے سے ممکن ہے۔ وہ تبدیلی نظریاتی سیاست کے بغیرادھوری ہے۔ پاکستان میں نظریاتی سیاست کی ایک لمبی تاریخ ہے۔یہاں بڑے بڑے دانشور جنم لیتے رہے، جنہوں اپنی دانش سے سماجی← مزید پڑھیے
مارکسزم وہ سائنس ہے جس کی حقیقت عوامی تحریکیں اور اس میں پنہاں انسانی آزادی کے لیے لڑی جانے والی جنگ ایک شاندار مثال ہے، آج تک دنیا کے سامراج نواز دانشورمل بیٹھ کر بھی اپنے فکر سے کارکس مارکس← مزید پڑھیے
پاکستان کی ترقی پسند روایات اور انقلابی سیاست کی تاریخ میں سید سجاد ظہیر کی علمی، ادبی، انقلابی اور مارکسسٹ کردار کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ برِ صغیر کی عوام دوست ترقی پسند و انقلابی سیاست میں← مزید پڑھیے
سماج میں ہر طرح کے فرق کے خلاف ہماری تاریخ میں بہت سی تحریکیں نظر آتی ہیں، کمزور ہی سہی لیکن، ان تحاریک نے جدوجہد کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہیں دیا۔انہوں نے مظلوم اور محکوم انسانوں کوہر طرح کی← مزید پڑھیے
سندھ کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے، تو یہاں بھی مختلف ادوار میں دنیا کے مختلف خطوں کی طرح محنت کار انسانوں کی طبقاتی جدوجہد نظر آتی ہے۔ مختلف بادشاہوں کے خلاف مظلوموں کی بغاوتیں ہوتی رہی ہیں۔ بادشاہت کا← مزید پڑھیے
ہمارے سماج میں، جہان بہت سی تفریق نظر آتی ہے۔ وہاں جنسی فرق بھی ایک بہت بڑا جبر ہے،خاص طور ان لوگوں کے لیے ہے،جو کے تیسری جنس (خواجہ سرا) ہونے کی وجہ سے ہے دکھوں میں زندگی گزارتے ہیں۔← مزید پڑھیے
پاکستانی سماج میں ترقی پسند فکر کی بنیاد کتنی ڈالی جا سکی، یہ سوال ایک لمبی بحث پر چھوڑی جا سکتی ہے۔مگر اس سماج کو روشن خیال بنانے کے لیے سماجی نظریات خاص طور پر جدید اشتراکی فکر کے لیے← مزید پڑھیے
ہمارے سماج میں عورت دوہرے جبر کا شکار ہے۔ زندگی کے ہر شعبہ جات میں اسے مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بات بلکل اپنی جگہ بجہ طور پر دْرست ہے۔نچلے طبقے کی عورت زیادہ جبر کا شکارہے،← مزید پڑھیے
ادب انسان کے اظہارکا اعلیٰ شاہکار ہے۔ وہ ادب جو سماج میں مظلوموں کے دُکھوں اور مسائل کے حل کے لیے تبدیلی کی راہیں ہموار کرے۔ ایسے تخلیقی ادب کا سلسلہ آج پروان چڑھنا کم ہوگیا ہے۔ جب تک ترقی← مزید پڑھیے
پاکستان میں ہمیشہ جمہوری نظام کو ڈی اسٹیبلائز کیا گیا ہے۔ برطانوی عہد سے لیے جانے والے قانون جن کی بنیاد افسر شاہی کو تقویت دینا تھا۔ آج وہ اس سماجی میڈیا کے دور میں کھل کرسامنے آگیا ہے۔70 سال← مزید پڑھیے