آپ کتنی محبت سے اور لاڈ سے انہیں مخاطب کرتے تھے۔ کبھی بوا ، کبھی حافظ جی اور جب معظم زمانی بیگم آپ کی بہو بن کر تشریف لائیں تو جو لاڈ کسی پوتے کو نصیب نہ ہوئے وہ آپ← مزید پڑھیے
خوشوں کا جواب سن کر ہم اپنا سا منہ لے کے رہ گئے۔ دُم تو تھی نہیں دَم دبائے ہی آگے بڑھ گئے۔ دروازے پہ تابناک جلی حروف میں جنت الماویٰ لکھا دیکھا تو ہمارا دباّ ہوا دم نکلنے پہ← مزید پڑھیے
قسط اوّل :حیرت(1)۔۔اویس قرنی جوگی اللہ جانے یہ بے خودی کتنی دیر جاری رہی۔ اس دوران جو رہی سو بے خبری رہی۔ حواس بحال ہونے پہ جو پہلا احساس ہوا وہ سست روی کا ہوا۔ فرشتے اپنے کاغذات میں بھلے← مزید پڑھیے
کمزور پڑتی اپنی یاداشت سے ہمیں ہزار شکوے ہوں لیکن اتنا مان بہرحال ہے کہ وہ ہم سے جھوٹ نہیں بولتی۔ وہی یاداشت بار بار کہہ رہی ہے کہ ہم جھولے یا اُڑن کھٹولے پہ نہیں چار پایوں والی منجی← مزید پڑھیے
طلسم ہوش ربا میں خیال غالب سے جڑا ہوا تھا کہ اچانک ہماری نگاہیں ٹیلے کے قدموں میں پڑی ایک خالی بوتل سے جا ٹکرائیں۔ بہت ہنسی آئی کہ استاد بھی ہر جگہ اپنی موجودگی کی کوئی نہ کوئی نشانی← مزید پڑھیے
رات گیارہ بجے تک چوپال جمی رہی ، اور ہمارے میزبان ملک صاحب ماما اللہ ڈتہ کے دلچسپ قصہ ہائے ماضی سناسنا کرمحفل گرماتے رہے۔ ماما اللہ ڈتہ تاش کے کھیل میں لیجنڈ کھلاڑی ہیں۔ دو دو سو چائے کے← مزید پڑھیے
مزار پہ فاتحہ خوانی کے بعد ، ہم نے ہمراہیوں کو جھمر کے رنگ دیکھنے بھیج کر خود صاحبِ مزار سے کچھ نجی قسم کی گفتگو کیلئے کنکشن جوڑنے کی کوشش کی ، لیکن ناکامی ہوئی۔ شاید قلب پہ کثافت← مزید پڑھیے
بنیادی طور پر سلوک و احسان کو جانے والے تین راستے ہیں۔ ایک راستہ معروف ہے ، اس میں زیادہ پیچیدگیاں ، اور خطرات بھی نہیں ہیں ، اس لیے روز اول سے یہ زیادہ مستعمل ہے۔ اس راستے پر← مزید پڑھیے
ازمنہِ قدیم سے دور مار بارودی اسلحے کی ایجاد تک ، قلعے اپنی مضبوط اور بھاری بھرکم فصیلوں کے دم سے حکمرانوں اور کسی حد تک عوام کے تحفظ کی ضمانت رہے ہیں۔سلطنتوں کی مضبوطی ان کے مضبوط اور ناقابلِ← مزید پڑھیے
محل سے نکل کر ہم اور محمد نواز صیب مغربی سمت میں واقع کاروں والے حصے کی طرف بڑھے۔ محل کی بغل میں جہاں کبھی باغ ہوتا تھا ، اب وہاں خالی میدان ہے ، جس میں چند کیکر اور← مزید پڑھیے
چوں چوں چوں چوں چاچا گھڑی پہ چوہا ناچا گھڑی نے ایک بجایا تو کامران نے ہمیں یاد دلایا ، کہ روہی کے سفر پر روانہ ہونا ہے۔ ہم نے چاہا کہ ساجدسئیں بھی ہمارے ہمسفر ہوں۔ ہمارا خیال تھا← مزید پڑھیے
گوگل نقشہ کی مدد سے منزلوں کا تعین اور سفری دورانیے کا تخمینہ لگا کر یہ طے ہوا کہ اگر ہم صبح سات بجے دھنوٹ سے نکلیں تو مملکتِ رحیم یار خان کی حدود پار کرکے زیادہ سے زیادہ ساڑھے← مزید پڑھیے
کچھ دنوں سے محسوس ہو رہا تھا کہ جوتی پاؤں سے چھوٹی ہوتی جارہی ہے۔ چونکہ ہم مساوات کے قائل ہیں ، اس لیے فرض کر لیا کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا ، سب برابر ہیں۔ ہمارے فرض کرنے سے← مزید پڑھیے