تم سلامت رہو (4،آخری قسط)۔۔اویس قرنی جوگی

آپ کتنی محبت سے اور لاڈ سے انہیں مخاطب کرتے تھے۔ کبھی بوا ، کبھی حافظ  جی اور   جب معظم زمانی بیگم آپ کی بہو بن کر تشریف لائیں تو جو لاڈ کسی پوتے کو نصیب نہ ہوئے وہ آپ نے ان کو کروائے ، جب آپ انہیں پیار سے مرزا جیون بیگ کہہ کر پکارتے ، کیسے بتائیں کہ رشک کے مارے ہم پہ کیا گزرتی رہی۔
استاد کیا ہنسے ، گویا جلترنگ بج اٹھے۔ قہقہہ نہ تھا صراحی قل قل کرتی جامِ گوش بھر رہی تھی۔

فرمایا؛دیکھو بھئی جوگی! ہماری محبت میں کمی یا خامی کبھی نہ پاؤ گے۔ لہذا شک بھی مت کرو۔ اللہ جانتا ہے ہم نے اپنے شاگردوں کو فرزندوں سے کم نہ سمجھا۔ ہمیں تم سے محبت ہے۔ اور بے کم و کاست ہے۔ لیکن بیٹیوں سے محبت ہمارے آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سنت ہے۔ سیدۃ النساء جب تشریف لاتی تھیں تو جانِ کائنات کھڑے ہو کر ان کا استقبال کرتے تھے۔ لیکن کبھی حضرت علی المرتضیٰ نے یہ شکوہ نہ کیا کہ آپ کو مجھ سے کم محبت ہے۔

پھر یہ بھی تو دیکھو کہ ایشال فاطمہ دو سال کی ہونے تک ہمارے دیوان میں سے 7 اشعار یاد کرچکی ہے۔ کیا تم یا میر مہدی یا کوئی اور یہ بتا سکتا ہے کہ اسے دو سال کی عمر میں ہمارے کتنے اشعار یاد تھے۔؟

ایک چپ تھی جس نے مجھے سونگھ لیا۔ بلاشبہ اس معاملے میں جوگی تو کیا میر مہدی بھی ایشال فاطمہ سے بہت بہت بہت پیچھے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

استاد مزید گویا ہوئے؛اب جلدی سے جاؤ ، اور ہماری بٹیا رانی کو ہماری طرف سے سالگرہ مبارک کا پیغام دے دو ، اور ہماری طرف سے دعا کہنا نہ بھولیو
تم سلامت رہو ہزار برس
ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار

Facebook Comments

جوگی
اسد ہم وہ جنوں جولاں ، گدائے بے سروپا ہیں .....کہ ہے سر پنجہ مژگانِ آہو پشت خار اپنا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply